کسی اپنے کا احتساب کرنا تکلیف دہ عمل ہے لیکن یہی درست اقدام ہے،شوگر مافیا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، کسی کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور نہ کسی کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، مشیر احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبرکی پریس کانفرنس

69

اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کسی اپنے کا احتساب کرنا تکلیف دہ عمل ہے لیکن یہی درست اقدام ہے۔ شوگر کمیشن کی رپورٹ کے تناظر میں شوگر مافیا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، نہ ہی کسی کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور نہ ہی کسی کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے،سٹہ بازوں کے 392 بے نامی اکائونٹس سے 667 ارب روپے کے لین دین کا پتہ چلا ان کو منجمند کردیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2020ء میں شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی تھی جس میں منی لانڈرنگ اور کارپوریٹ فراڈ سمیت دیگر معاملات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی، حکومت نے اس رپورٹ کے تناظر میں نیب، ایف آئی اے، مسابقتی کمیشن اور صوبائی انٹی کرپشنز کو ان معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی۔ حکومت کے اس فیصلہ کو شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے گروپوں نے عدالتوں میں چیلنج کیا، اس معاملہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

بعدازاں سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تاہم عدالتوں نے قرار دیا کہ حکومتی فیصلہ درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے، ایف آئی اے شوگر کمیشن کے تناظر میں اقدامات کر رہی ہے کسی کو قانون سے ہٹ کر نہ ہی ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے رمضان شوگر ملز اور الحدیبیہ ملز کے خلاف مقدمہ میں پچیس ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا ہے، اس مقدمہ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف سے تحقیقات ہوچکی ہیں جبکہ سلمان شہباز ملک سے مفرور ہیں، جہانگیر ترین گروپ کے خلاف مقدمہ میں 4.35 ارب روپے کی ہیرپھیر کا الزام لگایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب شوگر کمیشن کی رپورٹ پر مختلف اداروں نے کارروائی شروع کی تو چینی کی قیمت کم ہوگئی تاہم کچھ عرصہ بعد کرشنگ سیزن ہونے کے باوجود چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت کا تعین کرکے چینی کی قیمت کا تعین کیا جاسکتا ہے ماضی میں کبھی چینی کی ایکس مل قیمت مقرر نہیں کی گئی۔ موجودہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی ہے، پنجاب میں چینی کی ایکس مل 80 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے، سندھ حکومت سے بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ایک رپورٹ آئی کہ رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمتوں میں بیس سے تیس روپے فی کلو اضافہ کا امکان ہے جس پر ایف آئی اے نے لاہور اور کراچی میں سٹہ بازوں کے خلاف کارروائی کی۔ سٹہ بازوں کے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پکڑے گئے، چھ واٹس ایپ گروپ چینی کی قیمت کا تعین کر رہے تھے ان وٹس ایپ گروپوں کے ذریعے چینی کے سٹاک کی خریدوفروخت ہو رہی تھی جبکہ چینی اسی طرح سٹاک میں موجود تھی یہ سٹہ باز جعلی اور بے نامی اکائونٹس میں رقم بھیجتے تھے۔سٹہ بازوں کے 392 بے نامی اکائونٹس سے 667 ارب روپے کے لین دین کا پتہ چلا ان کو منجمند کردیا گیا ہے۔

دس ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے قانون سازی کی ہے جس کے تحت چینی اور دیگر اشیاء خورد نوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ کو جرم قرار دیا گیا ہے، پنجاب میں گنے کی خریداری سے لے کر چینی کی رسد تک کی ذمہ داری کین کمشنر کودی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی اپنے کا احتساب کرنا تکلیف دہ عمل ہے لیکن اگر ان پر الزام غلط ثابت ہوجائے تو اس سے خوشی ہوگی۔ کسی ادارہ کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے، ہمارا کوئی ٹارگٹ نہیں ہے اور نہ ہمارے لئے کوئی مقدس گائے ہے۔

ایف آئی اے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، وزیراعظم عمران خان نے قانون کے مطابق اقدامات کی ہدایت کی ہے، وفاقی کابینہ میں ہر شخص کو رائے دینے کا حق حاصل ہے تاہم حتمی فیصلہ تفصیلی غورروخوض کے بعد کیا جاتا ہے، وزیراعظم عمران خان کا بھارت کے ساتھ تجارت کے معاملہ پر واضح موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کو پہلے مولانا فضل الرحمان کے شوکاز کے نوٹس کا جواب دینا چاہئے۔