کشمیر پربھارتی قبضہ استعمار یت کا بدترین مظہر،پاکستان اسرائیل کی فلسطینی عوام اور لبنان کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے،منیر اکرام

144
delegate Munir Akram
delegate Munir Akram

اقوام متحدہ ۔15اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے کشمیر پر بھارتی تسلط کو استعماریت کا بدترین مظہر قرار دیتے ہوئے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کو حل کرنے پر زور دیا۔ اقوام متحد ہ میں پاکستا ن کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی خصوصی سیاسی اور ڈی کالونائزیشن (فورتھ) کمیٹی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کے تمام رکن ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر کے پابند ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کو فروغ دیں۔یہ بتاتے ہوئے کہ 1946 سے اب تک 80 سابقہ ​​کالونیوں نے آزادی حاصل کی ہے، انہوں نے کہا کہ ابھی بھی ایسے لوگ ہیں جو حق خود ارادیت سے محروم ہیں، ان میں مقبوضہ جموں کشمیر اور فلسطین کے لوگ شامل ہیں۔

اس تناظر میں، انہوں نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے دو ریاستی حل کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اسرائیل کی فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ اور لبنان کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے ۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسرائیل کے قتل عام اور بربریت سے فلسطینی عوام کی آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی استعماریت کا ایک اور بدترین مظہر ہے۔سفیر منیر اکرم نے کہا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 47 (1948) اور اس کے بعد کی کئی قراردادوں میں واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہےاقوام متحدہ کےآزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے زیر اہتمام جموں و کشمیر کے حتمی اختیار کا فیصلہ اس کے عوام کے ذریعے کیا جانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ان قراردادوں کو بھارت اور پاکستان دونوں نے قبول کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت، دونوں فریق ان قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں ۔سفیر منیر اکرم نے کہا کہ 75 سالوں سے طاقت اور دھوکہ دہی کے ذریعے بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا ہے اور 1989 سے جبر کی اس وحشیانہ مہم میں ایک لاکھ کشمیری مارے گئے۔انہوں نے کہاکہ 5اگست 2019 سے بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ضم کرنے کے لئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کئے ہیں اور ان اقدامات کو بھارتی رہنماوں نے حتمی حل قرار دیا ہے ۔ سفیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 122 (1957) میں کہا گیا ہے کہ پوری ریاست یا اس کے کسی بھی حصے کے مستقبل کی شکل اور وابستگی کا تعین کرنے کے لیے یکطرفہ اقدامات ریاست کا اختیار نہیں ہوں گے ۔

انہوں نے مزید کہااس کے نتیجے میں 5 اگست 2019 کو بھارت کی طرف سے کیے گئے تمام یکطرفہ اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ کالعدم بھی ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے حصول کے لیے جموں اور کشمیر کے تنازع کا حل ضروری ہے، سفیر اکرم نے کہا کہ یہ ذمہ داری بھارت پر ہے کہ وہ اس کے حل کے لیے بات چیت کے لیے حالات پیدا کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے، وہاں آبادیاتی تبدیلی کے عمل کو روکنا چاہیے اور اسے واپس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ 5 اگست 2019 کو اور اس کے بعد عائد کیے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنا چاہیے۔اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ کشمیری عوام نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کردیا ہے اور آزادی اور خود ارادیت کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ، سفیرمنیت اکرم نے کہا کہ کشمیر عوام نے بھارت کے ذریعہ منعقد ہونے والے جعلی انتخابات میں بھی اس انکار کا اظہار کیا ہے اور اپنے غصب شدہ حقوق کی بحالی کے لئے حمایت کا اظہار کیا ہے۔