کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیلئے5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر آئینی اقدام سے سلامتی کونسل کی کشمیر پر قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوئی،رپورٹ

209

اسلام آباد ۔ 3 اگست (اے پی پی) کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیلئے5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر آئینی اقدام سے سلامتی کونسل کی کشمیر پر قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوئی۔ جنوری 1948 کی قرارداد کے تحت پاکستان اور ہندوستان ریاست کی جغرافیائی تبدیلی کے مجاز نہیں ،دوسری بڑی خلاف ورزی مارچ 1951 کی قرارداد کی ہے جس میں ہندوستان کو ریاست کی آئینی حیثیت چھیڑنے سے منع کیا گیا تھا اور سری نگر حکومت کو کہا گیا تھا کہ وہ ریاست کے کسی معاملے میں یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتا۔رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کا آرٹیکل370 کو یکطرفہ طور پر ختم کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔بھارت کے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے حالیہ اقدامات اقوام متحدہ کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔کشمیر ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازعہ ہے، اقوام متحدہ نے کشمیرکے بارے میں متعدد قراردادیں پاس کی ہیں۔ بھارت نے1947ءمیں کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس کشمیر پر قبضہ جمالیا اور تقسیم برصغیرکے بعد پہلی پاک۔بھارت جنگ کے نتیجہ میں بھارتی حکومت نے مسئلہ کشمیر کے تصفیہ کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا تھا‘ سلامتی کونسل نے اتفاق رائے سے کشمیر میں استصواب رائے کیلئے قراردادیں منظور کی ہیں۔کشمیر کے متنازعہ ہونے کی سب سے بڑی دلیل لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی موجودگی ہے۔ کشمیر میں کنٹرول لائن کی نگرانی کےلئے اقوام متحدہ کے مبصرین کئی دہائیوں سے تعینات ہیں۔ ”یونائٹیڈ نیشنز ملٹری آبزرور گروپ فار انڈیا اینڈ پاکستان“ 1949ئ میں معرض وجود میں آیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1965ئ اور1971ئ کی جنگوں کے بعد تاشقند اور شملہ معاہدوں کے باوجود اقوام متحدہ کی منظور کردہ کسی قرارداد یا اس کے فوجی مبصرین گروپ کا کردار ختم نہیں ہوا۔تاریخی تناظر میں کشمیر پاکستان کا حصہ ہے لیکن بھارت کا یہ دعویٰ ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے۔1947ئ میں مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ جعلی الحاق کا ڈرامہ رچایا جسے کشمیریوں اور عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔کشمیر میں مسلمان غالب اکثریت میں ہیں اس لئے کشمیر کا بھارت کے ساتھ فوجی طاقت اور ”جعلی الحاق“ کی بیناد پرزبردستی انضمام غیر فطری ہے۔بھارت نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق آزادی کو تسلیم کیا، بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہرلال نہرو اور دیگر بھارتی نیتاﺅں نے بین الاقوامی فورموں، پارلیمنٹ، پاکستان اور کشمیر کے رہنماﺅں سے بارہا اس وعدے کو نبھانے کا اعلان کیا لیکن اس کے باوجود بھارت نے رائے شماری کے وعدے کو پورا نہیں کیا۔بھارت نے اکتوبر1947 میں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا اور5 اگست 2019ءکا بھارتی اقدام اس کی تازہ کڑی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 13 اگست 1948ءاور 5 جنوری 1949ءکو اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں رائے شماری کا موقع دیا جائے گا، بھارت نے اس کی راہ میں ہمیشہ روڑے اٹکائے۔بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت کی تبدیلی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اقدام ہے۔بھارت کے مسئلہ کشمیر کے بارے میں حالیہ غیر قانونی اقدامات تاریخ،حقائق اور خود سلامتی کونسل میں کشمیر سے متعلق پاس شدہ قراردادوں اور بین الاقوامی وعدوں اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔کشمیریوں کا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت رائے شماری کے ذریعے آزادانہ فیصلے کا موقع ملنا چاہئے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے تلاش کیا جائے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر حمایت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد اور تقسیم ہند کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی جنوبی ایشیا میںپائیدار امن اور مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہے۔عالمی برادری کو بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کانوٹس لینا چاہئے کیونکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے سخت گیر ہندو نظریے سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔