کمزو اور طاقتور کے لئے قانون ایک ہونا چاہیے، طاقتور لوگ چاہتےہیں وہ چوری کریں،وزیراعظم کا جلوزئی ہائوسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

303
کمزو اور طاقتور کے لئے قانون ایک ہونا چاہیے، طاقتور لوگ چاہتےہیں وہ چوری کریں،وزیراعظم کا جلوزئی ہائوسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب
کمزو اور طاقتور کے لئے قانون ایک ہونا چاہیے، طاقتور لوگ چاہتےہیں وہ چوری کریں،وزیراعظم کا جلوزئی ہائوسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

نوشہرہ۔21اپریل (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طاقتور لوگ قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتے، پی ڈی ایم جیسا اتحاد بنا لیتے ہیں، وہ چاہتےہیں کہ وہ چوری کریں ، ڈاکے ماریں اور منی لانڈرنگ کریں پھر بھی کوئی انہیں نہ پکڑے، تمام شعبوں میں مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں،شوگر مافیا مہنگی چینی فروخت کرتا ہےاور ٹیکس نہیں دیتا، کمزو اور طاقتور کے لئے قانون ایک ہونا چاہیے، موجودہ حکومت نے سستے گھروں کا خواب پایہ تکمیل تک پہنچایا ، بینکوں کو غریب لوگوں کو قرضے دینے کی عادت نہیں ہے، قرضوں کے اجرا کا عمل تیز کیا جا نا چاہیے، جو معاشرہ اپنے کمزور اور غریب طبقے کا خیال نہیں رکھتا وہ ترقی نہیں کر سکتا، پناہ گاہوں کا سلسلہ پورے ملک میں پھیلائیں گے، آبادی بڑھنے اور شہروں کے پھیلائو سے فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگا، نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے سے کم آمدنی والے افراد کو اپنا گھر میسر آئےگا، وفاقی حکومت ہر گھر پر 3 لاکھ سبسڈی فراہم کرے گی

۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبہ کے تحت جلوزئی ہائوسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہائوسنگ سکیم اس طبقے کے لئے ہے جو اپنا گھر بنانے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ پورے ملک میں پہلی مرتبہ یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ معاشرے کی پہچان امرا کے گھروں اور ان کی سوسائٹیز سے نہیں ہوتی ، معاشرے کی پہچان کمزور اور غریب طبقے کے طرز رہائش سے ہوتی ہے۔ جومعاشرہ اپنے کمزور اور غریب طبقے کا خیال نہیں رکھتا وہ ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں حضور اکرمﷺ جو انقلاب لائے تھے اس کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ معاشرے میں کمزور طبقے ، غریبوں ، یتیموں اور بیوائوں کے لئے معاشرے میں احساس پیدا کیا گیا اور یہ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ ریاست نے ایک فیصلہ کیاکہ مالی وسائل ہوں یا نہ ہوں اس طبقے کو فائدہ پہنچانا ہے اور اس معاشرے کی بنیاد کا دوسرا پہلو قانون کی بالا دستی تھا۔

وزیراعظم نے کہاکہ قانون کی بالا دستی کا مطلب بار بار سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں جو پاکستان میں لوگوں کو سمجھ نہیں آ رہی ۔ قانون کی بالا دستی کا مطلب یہ کہ طاقت ور کو بھی قانون کا پابند بنایا جائے۔ کمزور افراد کو تو طاقت ور سے تحفظ چاہیے ہوتا ہے لیکن طاقتور ہمیشہ اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ اسے سہولیات حاصل ہونی چاہئیں۔ وہ ڈاکے بھی مارے تو اسے قانون نہ پکڑے ۔ بنانا ری پبلک میں طاقتوروں اور ڈاکوئوں کے لئے ایک الگ قانو ن ہوتا ہے اور کمزور کے لئے دوسرا قانون ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں طاقتور قانون کاپابند نہیں بننا چاہتا اور وہ پی ڈی ایم جیسی تنظیمیں اور اتحاد بنا لیتا ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو خصوصی لوگ سمجھتے ہیں اور وہ سجھتے ہیں کہ چوری کریں ، ڈاکے ماریں اور منی لانڈرنگ کریں انہیں قانون کے نیچے نہ لایا جائیں ۔ وہی لوگ بلیک میل کرتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے ملک میں شوگر مافیا ہے جو لوگوں کو مہنگی چینی فروخت کرتا ہے اورقیمتیں بڑھا کر غربت میں اضافہ کرتا ہے لیکن یہ ٹیکس نہیں دیتے ہیں ۔

جب ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو وہ بھی اپنے آپ کو خاص لوگ سمجھنے لگتے ہیں۔ہر شعبے میں مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔ کمزور اور طاقتور کے لئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی قوم وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتی ۔ قانون کی بالا دستی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ دارہے ۔ غریب ، مزدور ، چھوٹے دکانداروں اور چھابڑی والے بھی یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ان کے اپنے گھر ہوں۔ ان کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سوچا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی زلزلے یا سیلاب آتے ہیں اور جس طرح قبائلی علاقوں میں جنگ ہوئی تومتاثرہ لوگ کیمپوں میں مقیم رہے۔ افغان پناہ گزین بھی جلوزئی کیمپ میں مقیم رہے ہیں۔ اپنا گھر نہ ہونے کا خوف سب سے بڑا خوف ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریبوں اور کمزور طبقے کے لئے ہائوسنگ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو نے بھی کوشش کی تھی لیکن ان کی سکیم اس لئے ناکام ہو گئی کیونکہ جہاں انہوں نے گھر بنائے لوگ وہاں رہنا ہی نہیں چاہتے تھے ۔ موجودہ حکومت کی کم لاگت کی ہائوسنگ سکیم کے لئے پہلے مکمل سروے کیا گیا اور جن کے پاس گھر نہیں ہیں ان کو رجسٹرڈ کیا گیا ۔ حکومت کے پاس تو اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ ہر کسی کو گھر بنا کےدے سکے۔ دنیا بھی کوئی حکومت ایسا نہیں کرسکتی۔ بینکوں کو گھروں کے لئے قرضے دینے پر آمادہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ سستے اور سرکاری زمین پر گھر تعمیر ہوں ۔ وفاقی حکومت ہر گھر پر 3 لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے اور گھر حاصل کرنے والا کرائے کی جگہ قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے۔ 25 لاکھ روپے کا گھر 22 لاکھ روپے میں ملے گا۔ اگر گھروں کی قیمت کم ہو گی تو بینکوں کی قسطیں بھی کم ہوں گی اور وہ اپنےگھر کے مالک بن جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور نیا پاکستان اتھارٹی مل کر منصوبےپر کام کررہی ہے۔ بینکو ں کے ساتھ معاہدے کئے گئے ہیں۔

صرف 3 فیصد مارک اپ پر قرضہ ملے گا۔ ہائوسنگ سکیم کا دائرہ خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع تک بڑھایا جائےگا۔ ہماری کوشش ہے کہ پہلے مرحلے میں 9 ہزار 800 کنال پر گھر تعمیر ہوں گے۔ یہاں پر 4 فلور ز پر اپارٹمنس تعمیر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی بڑھ رہی ہے اور شہر پھیل رہے ہیں۔ اس سے فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بھی پیدا ہوگا۔ اناج اگانے والی زمین کم ہو رہی ہے۔ ا س لئے کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کرنی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے لئے فوڈ سکیورٹی کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بینکوں کو قرضوں کی وصولی میں مشکلات کا سامنا تھا اس سلسلہ میں قانون طویل عرصہ سے عدالتوں میں التوا کا شکار تھا۔ اب وہ معاملہ حل ہو گیا ہے۔ بینکوں کو پہلے غریب لوگوں کو قرضے دینے کی عادت نہیں ہے ، اس لئے سکیم کی رفتار سست ہے۔ بینک اپنے عملے کو تربیت دیں تاکہ اگر کوئی آدمی قرضے کے حصول کے لئے آئے تو اسے قرضے کا اجرا ممکن بنایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہاکہ قرعہ اندازی کے ذریعے اپارٹمنس تقسیم کئے جائیں گے۔ حکومت عام لوگوں اور غریبوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کو ہیلتھ کارڈ فراہم کرنے پر خیبر پختونخوا حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔

امیر ترین ممالک بھی سارے شہریوں کو اس طرح کی سہولت نہیں دے سکتے۔ خیبر پختونخوا حکومت کا یہ بہت بڑا قدم ہے۔ دکھی انسانیت کی خدمت سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتا ہے۔ شوکت خانم ہسپتال غریبوں کےلئے بنایا گیا کیونکہ کینسر کا مہنگا علاج کرانا بہت مشکل ہے۔ خیبر پختونخوا کے شہری 10 لاکھ روپے تک کسی بھی ہسپتال سے علاج کرا سکتے ہیں۔ حکومت ملک بھر میں ہسپتال نہیں بنا سکتی۔ اب نجی شعبہ بھی ہسپتال تعمیر کرے گا کیونکہ ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے صحت کے شعبہ میں انقلاب آ چکا ہے اور حکومت ہسپتالوں کی تعمیر کے لئے زمین فراہم کرے گی۔ ڈیوٹی فری آلات درآمد کئے جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پناہ گاہوں کا منصوبہ بھی اہمیت کا حامل ہے ، اس کا دائرہ بھی سارے ملک میں پھیلانے کے خواہاں ہیں تاکہ دیہاڑی دار اور مزدوروں کو پناہ گاہوں میں رہائش اور مفت کھانے کی سہولیت میسر آتی ہےاور اپنی آمدنی اپنے گھروں کو بھجوا سکتے ہیں

۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھوکا نہ سوئے منصوبے کے تحت موبائل کچن سے غریب اور مستحق افراد کو مفت خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ یہ موبائل کچن غریب علاقوں میں کھانا تقسیم کرے گا تاکہ کوئی رات کو بھوکا نہ سوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ ایک فلاحی ریاست تھی۔ اس وقت مالی وسائل نہیں تھے لیکن دنیا کو ایک راستہ دکھایاگیا کہ انسانیت کی فلاح کا نظام اور قانون کی بالا دستی کیسے قائم کی جاتی ہے۔ آج دنیاکی ترقی یافتہ قومیں مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر ہی عمل پیرا ہو کر آگے بڑھ رہی ہیں۔ جو بھی قوم مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلے گی وہ ترقی کرے گی۔ تقریب سے وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی خطاب کیا۔ جلوزئی ہائوسنگ سکیم کے تحت 40 ہزار روپے سے کم آمدنی والے افراد کے لئے 18 ماہ کی مدت میں 1320 اپارٹمنٹس تعمیر کئے جائیں گے۔