کورونا وائرس سے بحالی کے اقدامات میں ترقی پذیر ممالک کو مزید جامع مالیاتی مدد کی ضرورت ہے، پاکستان

68

اقوام متحدہ۔18فروری (اے پی پی):پاکستان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کورونا وائرس کی وبا کے باعث غیر متناسب طور پر معاشی بحران سے دوچار ہیں اور کورونا وائرس سے بحالی کے اقدامات کے سلسلے میں انہیں مزید جامع مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے دفتر اور بین الپارلیمانی یونین کے مشترکہ اقدام پارلیمنٹری ہیئرنگ 2022 کے 2روزہ اجلاس میں’’ پائیدار بحالی کے لیے سیاسی حمایت اور جامع ردعمل کی تعمیر‘‘پر پاکستانی وفد کے رکن سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ آج کے دور میں دنیا میں بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات پائیدار ترقی کے لیے خطرہ ہے اور کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی عدم مساوات میں مزید اضافہ ہواہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو ان کی معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد کرنے کے اقدامات مساوی ہونے چاہئیں جس میں کورونا ویکسینز اور متعلقہ ٹیکنالوجیز تک عالمی رسائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام کے تحت لاکھوں غریبوں کو نقد امداد فراہم کی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ہال میں پہلی بار ہونے والے اجلاس میں 65رکن پارلیمنٹس تقریباً 200اراکین پارلیمنٹ، مشیران اور متعلقہ حکام شرکت کر رہے ہیں ۔ پاکستانی وفد کے رکن سینیٹر فاروق نائیک نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ معاشی ترقی کو تیز کرنے کے لیے محرک اقدامات کر سکیں جس میں قرضوں سے نجات، قرضوں کی تنظیم نو، وعدوں کی تکمیل اور رعایتی قرضوں کی فراہمی سمیت متعدد اقدامات شامل ہوں ۔

انہوں نے موجودہ عالمی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات پر زور دیا جس میں غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا بھی شامل ہے۔ پاکستانی نمائندے نے زور دیا کہ ضرورت مند اور کمزور طبقے کے افراد کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے سماجی تحفظ کے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی صدر اعبداللہ شاہد نے کثیرالجہتی اور عالمی تعاون کے تناظر میں اقوام متحدہ اور بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) کے مشترکہ مقاصدپر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹس ایک ایسا پلیٹ فارم ہیں جہاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو قومی قانونی شکل دی جاسکتی ہے اور قومی پارلیمنٹس میکانزم ہو سکتے ہیں جس کے زریعے مقامی خدشات کو اقوام متحدہ تک پہنچایا جا سکتا ہے اور بین الاقوامی برداری کی جانب سے ان پر غور کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہم آہنگی عالمی بحرانوں جیسے کہ کورونا وائرس کی وبا یا جب دنیا کو غربت یا موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، میں خاص طور پر اہمیت رکھتی ہے اور اس سے بچنے کے لیے پارلیمنٹس اور اقوام متحدہ کو جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔