ملتان۔ 30 مئی (اے پی پی):محکمہ زراعت اور نجی کھاد کمپنی کے باہمی تعاون سے بہاولپور میں میگا کاٹن سیمینار کا انعقادکیا گیا۔سیمینار میں سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل سمیت محکمہ زراعت کے افسران و کاشتکا روں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کو ہماری ملکی معیشت میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔کپاس کاقومی جی ڈی پی اور زرعی مصنوعات کی تیاری میں بڑا حصہ ہے۔
صوبہ پنجاب میں رواں برس کپاس کی کاشت کا ہدف 40 لاکھ ایکڑ جبکہ پیداواری ہدف 65 لاکھ گانٹھ مقرر کیا گیا ہے، کپاس کی کل کاشت اور پیداوار کا تقریباً 50 فیصد حصہ بہاولپور ڈویژن کا ہے۔ کپاس کی کاشت اور پیداوار کے اہداف کے حصول کیلئے تمام ممکنہ وسائل اور ذرائع بروئے کار لائے جا رہے ہیں جبکہ پیداوار میں اضافہ کیلئے معیاری زرعی مداخل کی دستیابی یقینی بنائی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی کاشت سے چنائی تک کے تمام مراحل پر کاشتکاروں کو مکمل رہنمائی فراہم کی جائے گی۔موجودہ حکومت نے کسانوں کے مسائل کے حل کیلئے مختصر عرصہ میں 400ارب روپے کا تاریخی پیکج دیا ہے جس کے زراعت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے مزید کہا کہ کسان کارڈ کے ذریعے کاشتکاروں کو 300 ارب روپے کے بلا سود زرعی قرضوں کی سہولت فراہم کی جائے گی جس سے کاشتکار بروقت کھاد و بیج خرید پائیں گے۔ٹرانسفارمنگ پنجاب ایگریکلچر پلان کے تحت کاشتکاروں کو جدید زرعی مشینری و آلات سبسڈی پر فراہم کیے جائیں گے۔ اس پلان کے تحت 4 ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو 3 ہزار لیزر لینڈ لیولرز سبسڈی پر مہیا کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے سموگ کنٹرول پروگرام کے تحت 8 ارب روپے کی لاگت سے 5 ہزار سپر سیڈر اور 2 ہزار رائس سٹرا شیڈر کاشتکاروں کو فراہم کئے جائیں گے۔ کنسلٹنٹ محکمہ زراعت پنجاب ڈاکٹر انجم علی بٹر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیمینار کا مقصد کاشتکاروں کو کپا س کے نگہداشتی امور بارے آگاہی دینا تھا تاکہ فصل کو منافع بخش بنایا جاسکے۔کپاس کی فصل دیگر فصلوں کے مقابلہ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔گزشتہ سال کی بہتر حکمت عملی کے تحت کپاس کے کاشتکاروں کو زیادہ منافع حاصل ہوا اور ملکی خزانے میں بھی اربوں ڈالر کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کے علاقوں میں پانی کی بہتر دستیابی کیلئے محکمہ انہار کے ساتھ مکمل کوارڈی نیشن میں ہیں تاکہ بہتر مینجمنٹ سے پانی کی شارٹیج کو کم سے کم کیا جاسکے۔امسال خریف کیلئے 22لاکھ85 ہزارٹن کھادوں کی ضرورت ہے۔کھادوں کی مقررہ نرخوں پردستیابی یقینی بنانے کیلئے سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔