گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا اے پی پی کو انٹرویو

416

لاہور۔13ستمبر (اے پی پی )گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ گزشتہ دو برسوںمیں پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی مثالی رہی ، ملک کو دیوالیہ پن سے بچانا ، آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر دوبارہ مذاکرات کرنا ، ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہونے سے آزاد کرانے کےلئے کاوشےں ، سرحدوں پر خطرات کو ختم کرنا اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ اور امیج کو بہتر بنانا ، پنجاب میں اوورسیز کمیشن کا قیام پی ٹی آئی حکومت کی نمایاں کارنامے ہیں۔یہ بات انہوں نے اتوار کے روز یہاں” اے پی پی“ کو انٹرویو کے دوران پی ٹی آئی حکومت کی دو سالہ کارکردگی کے بارے میں بتائی ۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام معاشی ماہرین نے ہماری حکومت کو بدترین حکومت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس حکومت سے عوام کو کوئی اچھے کی امید نہیںلیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کیا اور بین الاقوامی دوستوں کی مربوط کوششوں اور تعاون کے ذریعے کامیابی حاصل کی،گورنر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو کم سے کم کرنے ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ کو مضبوط بنانے اور کورونا وائرس کی وباءکو ناکام بنانے میں بھی کامیاب رہی‘انہوں نے کہا کہ”پاکستان کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے کم کرکے صرف 3 ارب ڈالر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ دنیا کی چند سٹاک مارکیٹوں میں سے ایک ہے جو کورونا وائرس کے دوران بھی مستحکم رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی بینکاری تاریخ میں پہلی بارمارٹگیج کی پالیسی مرتب کی گئی جس میں مکانات کی تعمیر کے لئے 5 فیصد پر قرضے فراہم کیے گئے جبکہ معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کی غرض سے سود کی شرح 13.25 فیصد سے کم کرکے 7 فیصدکی گئی‘ کوویڈ 19 وبائی امراض کے بارے میںچوہدری محمد سرور نے کہا کہ ہمارے پنڈتوں نے کوویڈ 19 وبائی بیماری کے نتیجے میں صحت کے نظام اور معیشت کے خاتمے کی پیش گوئی کی تھی لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اس خوفناک چیلنج پر قابو پالیا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بعد یہ وزیر اعظم عمران خان کی دور اندیشی تھی کیونکہ وہ وبائی امراض سے لاحق صحت اور معاشی چیلنجوں کو سمجھتے تھے ۔ انہوں نے یہ قرار دیا کہ مکمل طور پر لاک ڈاو¿ن سے معاشی بدحالی ہوسکتی ہے لیکن سمارٹ لاک ڈاو¿ن نے ہمیںاس وبا ئی مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیابی دلائی‘ اس وبائی بیماری میں کامیابی سے ہمکنار کرنے پر گورنر نے این ڈی ایم اے ، این سی او سی ، محکمہ صحت ، مخیر حضرات اور طبی پیشہ سے وابستہ افراد کو خراج تحسین پیش کیا‘ گورنر پنجاب جو برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں اور پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کے لئے انھوں نے 2016ءمیں برطانیہ کی شہریت ترک کردی تھی ،انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ملکی و قومی کازکو اجاگر کرنے میں اپنے کردارادا کیا‘ انہوں نے کہا کہ دنیا ایک گلوبل ویلیج ہے‘ میں نے ہمیشہ دوسرے ممالک کے سیاستدانوںسے رابطے رکھے جس کی وجہ سے ملک کو بہت زیادہ فائدہ ہوا صرف جی ایس پی پلس سٹیٹس کی وجہ سے ملک کو گزشتہ 7 سالوں میں 20 ارب ڈالر سے زائد آمدنی ہوئی‘گورنر نے کہا کہ آج کی دنیا میں تعلقات بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور ہمارے سیاستدانوں کو غیر ملکی شخصیات کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، علاوہ ازیں غیر ملکی دوروں کے موقع پرہماری پارلیمنٹ کے ممبران ، کانگریس کے لوگوں سے ملاقات پاکستان کے سافٹ امیج ، مسئلہ کشمیر کی عکاسی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے،گورنر نے کہا کہ میں نے ہمیشہ بیرون ملک مقیم پاکستانی برادری کو تلقین کی کہ وہاںسیاست میں حصہ لیں کیونکہ صرف اقتدار کی راہداریوں کے ذریعے ہی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں جیسا کہ میں نے بطور رکن برطانوی پارلیمنٹ حاصل کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے ،خطے میں امن کے قیام کے حوالے سے اپنے کردار کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اس حوالے سے لاک ڈاو¿ن نے بھی ہماراراستہ نہیں روکا‘ اس دوران ہم نے ویبنارز کا انتظام کیا کیونکہ اس دوران کشمیری بدترین ریاستی دہشت گردی کا شکار تھے اور اس وقت عالمی برادری کا کردار اخلاقی ذمہ داری ہے‘ہمیں بین الاقوامی برادری کو باور کرانا چاہئے کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس نے اقوام متحدہ کے فلور پر کی جانے والی رائے شماری کی خلاف ورزی کی ہے‘انہوں نے برطانیہ کے ایک پارلیمنٹیرین کی حیثیت سے اپنے 37 سال کے تجربے کی روشنی میںدعویٰ کیا کہ جو پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی پر کام ہو رہا ہے ، دنیا کے کسی اور حصے میں اس کی مثال نہیںملتی‘ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتی رہنماﺅں نے محرم الحرام میں ہمارے علمائے کرام کے ساتھ مل کر کام کیا‘ چوہدری محمد سرور نے کہا کہ میں نے اپنے تمام کیریئر میں مساوی حقوق کے لئے کام کیا اور مجھے یقین ہے کہ جب تک ہم خواتین کو مردوں کے برابرنہیں لائیں گے اس وقت تک کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا ، انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیاں پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں لڑکوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور آنے والے دنوں میںملکی ترقی میں خواتین کابہتر کردار نظر آرہا ہے‘انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ماضی میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے لئے کچھ نہیں کیا لیکن جس دن ہم نے اس پر کام شروع کیا مسلم لیگ (ن) نے یہ منتر شروع کیا ہے کہ بہاولپور کو بھی ایک صوبہ بنایا جائے‘گورنر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو جنوبی پنجاب صوبہ کی اسمبلی میںبات کرنی چاہئے اس حقیقت کے باوجود کہ اس کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل نہیںاگر پارلیمنٹ میں بل کو مسترد بھی کردیا جاتا ہے تو کم از کم صوبے کے لوگ یہ جان سکیں گے کہ جنوبی پنجاب کے لئے الگ صوبے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتیں کتنی سنجیدہ ہیں‘انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لئے سیکرٹریٹ کے قیام کے ساتھ حکومت صحیح سمت میں گامزن ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور انہیں بروقت انصاف فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے‘ گورنر نے کہا کہ ان کے اقدام پر پنجاب میں اوورسیز کمیشن قائم کیا گیا ، انہوں نے مزید کہا کہ جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے او پی ایف کیسوں کو تیزی سے نمٹانے کیلئے ججوں کی تقرری کی ہے‘انہوں نے کہا کہ اتحادی پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ ہیں تاہم شکایات ہمیشہ موجود رہتی ہیں،انہوں نے کہا کہ کورونا بحران ابھی ختم نہیں ہوا اس لئے لوگوں کو ایس او پیز پر عمل کرنا چاہئے،ایک سوال پر گورنر نے کہا کہ ہم یونیورسٹیوں کو بزنس ہب بنانا چاہتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کو انڈسٹری سے منسلک کر دیا جائے۔