گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرنے میں تعاون کیلئے تیارہیں، پاکستان میں ایران کے سفیرمحمدعلی حسینی کی اے پی پی سے گفتگو

121

اسلام آباد۔6ستمبر (اے پی پی):پاکستان میں ایران کے سفیر محمد علی حسینی نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے اپنی حکومت کی حمایت وتعاون کی پیشکش اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔منگل کویہاں اے پی پی کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے ایرانی سفیرنے کہاکہ توانائی کے منصوبوں خاص طور پر آئی پی گیس پائپ لائن کی تکمیل، سرحدی منڈیوں کے قیام میں پیش رفت، آزادانہ تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دینے،بڑی بندرگاہوں اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کے زریعہ ایران باہمی تجارتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔

ایرانی سفیرنے کہاکہ ایران سے گیس کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں اور پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایرانی گیس سے استفادہ کرسکتاہے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن اس سلسلے میں ایک اہم منصوبہ ہے اور دونوں ممالک کو اس کی اہمیت کا احساس ہے گیس پائپ لائن منصوبے پر تکنیکی کمیٹی غور کر رہی ہے،منصوبہ کی تکمیل سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔

ایرانی سفیرنے کہاکہ ایران بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو 100 میگاواٹ بجلی فراہم کررہاہے اور مستقبل میں اس میں اضافہ کیا جائے گا۔،پاکستان کو بجلی فراہم کرنے کے ایک اور منصوبے پر بھی کام جاری ہے اور دونوں ممالک نے اس سلسلے میں ابتدائی اقدامات کیے ہیں۔ایران کے سفیرنے تجارتی شعبوں بالخصوص صنعتی زونز میں دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے لیے دستیاب مواقع کی نشاندہی بھی کی۔

علاقائی تجارتی واقتصادی یکجہتی میں دونوں ممالک کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شمال جنوب اور مشرق مغرب راہداریوں سے نہ صرف پاکستان ایران سے مربوط ہوجائیگا بلکہ یہ وسطی ایشیا، یورپ، مشرق وسطیٰ اورروس سے پرانے تجارتی اوراقتصادی رابطوں کو مضبوط بنانے میں بھی کلیدی کرداراداکریں گی۔ ایرانی سفیرنے کہاکہ دونوں ممالک اپنی باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں،جغرافیائی طورپر پاکستان اور ایران دونوں اہم ممالک ہیں، اپنے جغرافیائی و اقتصادی مفادات کے لیے دونوں ممالک کے مابین تعاون انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

دونوں ممالک باہمی اقتصادی شراکت داری اور تجارت کے راستے تلاش کر سکتے ہیں، مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کھولنے کا بھی امکان ہے، دونوں ممالک کے درمیان اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کو فروغ دیا جا سکتا ہے اس ضمن میں ہمارے پاس چاول اور گوشت کی باہمی تجارت کی مثال موجود ہے۔

ایرانی سفیرنے کہاکہ پاکستان اورایران کے درمیان نئے کراسنگ پوائنٹس کھولے گئے ہیں۔ دونوں ممالک کراسنگ پوائنٹس پر مزید سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ نہ صرف عام لوگوں کی آمدورفت میں آسانی ہو بلکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کو بھی فروغ دیا جاسکے، باہمی تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چھ سرحدی منڈیاں قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے،پشین بارڈر مارکیٹ مکمل ہو چکی ہے اور اس کا افتتاح ابھی باقی ہے، جب کہ گبد، رمدان اور کوہک مارکیٹوں پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔پاک ایران آزادانہ تجارت کے معاہدے کے بارے میں ایرانی سفیر نے کہا کہ اس حوالہ سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں، باہمی تجارتی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا اور تجارتی اشیاء پر اتفاق رائے بھی ہواہے۔

محمدعلی حسینی نے بتایا کہ دونوں ممالک نے مارچ 2004 میں ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس پر نظرثانی اور اسے مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے باہمی تجارت کے حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے ٹیرف کو درست کرنے اور دیگر اصلاحات کی ضرورت پربھی زور دیا اوربتایا کہ اس سے علاقائی تجارت کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔ علاقائی تجارت کے فروغ میں دونوں ممالک کے کردار کے حوالے سے سفیر نے کہا کہ اس سلسلے میں ٹرانزٹ روٹس اور ٹرانسپورٹ دونوں اہم ہیں۔

پاکستان،ایران،ترکی ٹرین لنک بحال ہو گیا ہے جس سے نہ صرف تینوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا بلکہ علاقائی اقتصادی اور تجارتی انضمام میں بھی اضافہ ہو گا،تینوں ممالک کی حکومتوں نے ٹرین روٹ کو سہولیات دینے سے اتفاق کیا ہے، جس سے باہمی تجارت اور سامان کی ترسیل و تجارت میں مددملیگی۔ تفتان-کوئٹہ ٹرین سیکشن کی مرمت کی ضرورت ہے، اور ایران اور پاکستان دونوں کا اس پر اتفاق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے کہا کہ تہران اور اسلام آباد اور دونوں ممالک کے دوسرے بڑے شہروں کے درمیان براہ راست فضائی رابطہ باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے بہت اہم ہے،دونوں ممالک میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات ہیں، پاکستانی عوام ایران میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے ایران جارہے ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کھلی ویزہ پالیسی کے امکان کی امید بھی ظاہر کی۔

سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ای کامرس کے فروغ کے لیے نوجوانوں کی شمولیت ضروری ہے،اسی طرح، انہوں نے دونوں ممالک کے چیمبرز اور کاروباری برادری کے درمیان تعاون کی ضرورت پربھی زوردیا۔