اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):حکومت نے ملک میں بالخصوص کم آمدن والے طبقات کو درپیش رہائشی مسائل کے حل کرنے کیلئے کثیر الجہتی حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے مطابق وفاقی و صوبائی ہائوسنگ اتھارٹیز کی جانب سے کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ کو سستے گھروں کی بڑے پیمانے پر تعمیر کیلئے سہولیات اور سازگار ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح کم اور اوسط آمدن والے طبقہ کو اپنا ذاتی گھر یا اپارٹمنٹ تعمیر کرنے کیلئے مارک اپ سسڈی کے ساتھ مورگیج اور ہائوسنگ فنانس کی سہولت فراہم کی جا رہی ہیں۔ سرکاری ذرائع سے دستیاب معلومات کے مطابق کم آمدن والے طبقات کیلئے حکومتی ترقیاتی اداروں کی جانب سے خود یا پبلک پرائیویٹ اشتراک کے ذریعے تعمیر کئے جانے والے پہلے ایک لاکھ ہائوسنگ یونٹس پر حکومت ہر گھر کے لئے تین لاکھ روپے کی سبسڈی فراہم کرے گی۔ اس مقصد کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اس وقت ملک میں مجموعی طور پر تقریباً 45 ہزار لو کاسٹ ہائوسنگ یونٹس زیر تعمیر ہیں جن میں ایل ڈی اے سٹی لاہور، جلوزئی، علی پور فراش اسلام آباد اور زون ۔ V اسلام آباد میں 11 ہزار ہائوسنگ یونٹس پر مشتمل چار منصوبوں کا حال ہی میں افتتاح کیا گیا ہے۔ اس میں پنجاب پیری اربن ہائوسنگ سکیم بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 14 اپریل 2021ءکو سرگودھا میں اس سکیم کا افتتاح کیاتھا۔ یہ سکیم پنجاب کے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں مقیم کم آمدن والے افراد کے لئے تیار کی گئی۔ اس منصوبے کو حکومت پنجاب اور نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مشترکہ تعاون سے عملی شکل دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے چھوٹے شہروں اور قصبوں کے مضافاتی علاقوں میں چھوٹی رہائشی کالونیاں (جن میں 100 سے 500 ہائوسنگ یونٹس شامل ہیں)تعمیر کی جائیں گی۔ بورڈ آف ریونیو پنجاب کی جانب سے بہت کم قیمت (10 ہزار روپے فی مرلہ) پر زمین فراہم کی جائے گی۔ زمین کی اصل قیمت کہیں زیادہ ہے۔ بورڈ آف ریونیو پنجاب نے صوبہ پنجاب کے 35 اضلاع میں 133 سائٹس کی پیشکش کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ٹیموں نے 27 اضلاع میں 58 سائٹس کا سروے کیا اور پہلے مرحلے میں تقریباً 10 ہزار ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کے لئے 41 سائٹس (22 اضلاع کی 39 تحصیلوں میں) کی سفارش کی۔ حکومت پنجاب فیز -I کی سائٹس پر لینڈ ڈویلپمنٹ اور انفراسٹرکچر ورک کے لئے 3 ارب روپے کی سیڈ منی اور ریوالونگ فنڈ فراہم کر رہی ہے۔
نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی/وفاقی حکومت ہر ہائوسنگ یونٹ کے لئے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی فراہم کر رہے ہیں جبکہ وزیراعظم کی مارک اپ سبسڈی سکیم کے مطابق 3 فیصد مارک اپ پر مورگیج کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔ ایف ڈبلیو او اور این ایل سی سائٹس پر ترقیاتی کام انجام دیں گے اور انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن (ای پی سی) کنٹریکٹرز کے طور پر چھوٹے ہاﺅسنگ یونٹس (3.5 مرلہ) تعمیر کریں گے۔ ان سائیٹس میں توسیع کی گنجائش ہے اور بعد ازاں دیگر 4 ہزار مکانات بھی ان سائیٹس میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔
یہ توسیع پذیر منصوبہ ہے اور بعد ازاں اسے پنجاب کے 36 اضلاع کی 143 تحصیلوں تک توسیع دی جا سکتی ہے۔ 10 سے زائد سائیٹس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے 6 مئی کو کیا جن پر 2356 یونٹس تعمیر کئے جائیں گے۔ 3.5 مرلے کے ہر مکان پر لاگت تقریباً 15 لاکھ روپے آئے گی۔ 20 سالہ مدت کے لئے ماہانہ مورگیج انسٹالمنٹ 5068 روپے ہوگی اور 10 سالہ مدت کے لئے تقریباً 10 ہزار روپے ہوگی۔ اس سکیم کے لئے بینکوں کا ایک کنسورشیم پروجیکٹ فنانس اور مورگیج فراہم کر رہا ہے۔ بینک آف پنجاب ان میں سرفہرست ہے۔
پنجاب کی 10 تحصیلوں چنیوٹ، ڈی جی خان، چنیاں، خانیوال، خوشاب، منڈی بہائوالدین، میانوالی، جلال پور پیر والہ، سرگودہا میں بیک وقت اس سکیم کا افتتاح کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے سہولیات اور مراعات کے ساتھ نجی شعبہ نے لو کاسٹ ہائوسنگ میں دلچسپی کا اظہار کیا اور ایک لاکھ سے زائد ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کے لئے نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو تجاویز بھیجیں۔ جن میں سے 70 ہزار ہائوسنگ یونٹس پر مشتمل 45 منصوبوں کو پہلے ہی شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے۔ ان منصوبوں پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔ سبسڈی کے ساتھ ہائوسنگ فنانس اور مورگیج کی سہولت ہائوسنگ کے تناظر میں ایک حقیقی گیم چینجر ثابت ہوگی۔
اس کا تصور یہ ہے کہ کم اور اوسط آمدن والے عوام گھر کے کرایہ کے برابر ماہانہ اقساط ادا کرتے ہوئے اپنے گھر کے مالک بن سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت کم اور اوسط آمدن والے افراد کے لئے مورگیج کی اقساط کو کم کرنے کے لئے آئندہ 10 سالوں کی مدت کے دوران 35 ارب روپے کی مارک اپ سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔ اس سکیم کے تحت نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور حکومتی اداروں کی جانب سے نجی شعبہ کے تعاون سے 5 مرلہ تک کے ہائوسنگ یونٹس پر پہلے پانچ سال کے لئے 3 فیصد مارک اپ اور اگلے پانچ سال کے لئے 5 فیصد مارک اپ ہوگا۔
اس کی ادائیگی کا دورانیہ 20 سال ہوگا۔ لوگوں کی جانب سے تعمیر یا خریدے جانے والے پانچ مرلے تک کے ہائوسنگ یونٹس پر پہلے پانچ سال کے لئے مارک اپ 5 فیصد اور اگلے پانچ سال کے لئے مارک اپ 7 فیصد ہوگا۔ قرضہ کی رقم کی حد 60 لاکھ روپے تک ہے جبکہ ادائیگی کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 20 سال ہے۔ اسی طرح 10 مرلہ کے ہائوسنگ یونٹس پر پہلے پانچ سال کے لئے مارک اپ 7 فیصد، اگلے پانچ سال کے لئے 9 فیصد ہے۔ قرضہ کی زیادہ سے زیادہ رقم کی حد 10 ملین روپے ہے اور ادائیگی کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 20 سال ہے۔ نظرثانی شدہ سکیم کے مطابق قرضہ کی رقم دو گنا کر دی گئی ہے اور مائیکرو فائنانس بینکوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔
اخوت جیسے مائیکرو فائنانس ادارے بینکوں کے لئے ایجنٹس کے طور پر بھی کام کر سکتے ہیں۔ لو کاسٹ ہائوسنگ سکیم کے فروغ کے لئے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات میں ہائوسنگ اور کنسٹرکشن کے لئے فکسڈ ٹیکس سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اس کے مطابق ہر قسم کی تعمیرات کے لئے ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی گئی ہے تاہم کم لاگت کے ہائوسنگ یونٹس کیلئے ٹیکسوں میں 90 فیصد چھوٹ دی گئی ہے۔ اسی طرح جائیداد کی فروخت اور خریداری پر ٹیکس اور ڈیوٹیز جو مختلف صوبوں میں 4 سے 7 فیصد تھی، اسے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ نجی شعبہ کے کریڈٹ کا 5 فیصد ہائوسنگ فنانس اور تعمیرات سے متعلقہ سرگرمیوں کے لئے فراہم کریں لہذا اب بینک اس سال کے آخر تک مکانات اور تعمیرات کے لئے 378 ارب روپے کی فنانسنگ کریں گے۔ ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے منصوبوں کی کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے۔