ہمہ جہت ترقی کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی ضروری ہے ، ہماری پوری کوشش ہے کہ ترقی کا ایسا نظام وضع کریں جس میں کوئی طبقہ اور علاقہ محروم اور پیچھے نہ رہے،، ریاست مدینہ کی طرز پر ملک کی تعمیر کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان

164

اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نےہمہ جہت ترقی کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئےکہاہے کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ترقی کا ایسا نظام وضع کریں جس میں کوئی طبقہ اور علاقہ محروم اور پیچھے نہ رہے ،سارے ملک کو یکساں طورپر آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں ،صحت کارڈکاا جراءاور مواصلاتی را بطوں کا فروغ بہت بڑی تبدیلی ہے،

ماضی میں شاہراہیں پیسے بنانے کے لئے تعمیر کی جاتی تھیں، 2013 کے مقابلہ میں 2021 میں جو سڑکیں بنیں ان کی لاگت کم ہے، سڑکوں کی تعمیر میں ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن کی گئی، ایک مقروض ملک میں اتنی بڑی کرپشن ہو رہی تھی، ریاست مدینہ کی طرز پر ملک کی تعمیر کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو ہکلہ ۔ڈی آئی خان موٹروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں مواصلات کی وزارت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر مواصلات اور ان کی وزارت ، بالخصوص نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ آج ہم نے ہکلہ ۔ ڈی آئی خان موٹروے کا افتتاح کیا ، اس شاہراہ سے ملک کو بہت فائدہ ہو گا۔ ماضی میں ترقی صرف بڑے شہروں اور لاہور تک محدود تھی۔ مشرقی راہداری پر توجہ دی گئی ، اسی طرف زیادہ ترقی ہوئی۔ باقی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا۔ ملک طویل المدت منصوبہ بندی سے تعمیر ہوتے ہیں۔

چین نے آئندہ 30 سالوں کی حکمت عملی بھی وضع کر رکھی ہے اور مستقبل کا روڈ میپ بنا رکھا ہے ۔ترقی کے لئے یہ ضروری ہے کہ سارے ملک کو یکساں طورپر آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔ اگر طویل المدت منصوبہ بندی نہ کی جائے تو کچھ علاقے تو ترقی کی دوڑ میں آگے نکل جاتے ہیں لیکن باقی ملک پیچھے رہ جاتا ہے، اس سے یہ ہوتا ہے کہ تھوڑے سے لوگ بہت امیر ہو جاتے ہیں اور اکثریت غریب رہ جاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ساری ترقی پذیر دنیا کا یہی مسئلہ ہے کہ کچھ لوگ بہت امیر اور باقی غریب رہ جاتے ہیں۔ ایک دو علاقوں پر زیادہ سرمایہ کاری کی جاتی ہے جبکہ باقی علاقے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ کبھی بھی کوئی ملک اس طرح ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان کے پلاننگ کمیشن نے زبردست منصوبہ بندی کی ، انہوں نے طویل المدت حکمت عملی اختیار کی۔ 60 کی دہائی میں پاکستان کی ترقی کے لئے بڑ ےبڑے منصوبے بنے۔ اس کے بعد کبھی اس طرح کی طویل المدت حکمت عملی نہیں اختیار کی گئی۔

ہکلہ ۔ ڈی آئی خان موٹر وے سے ان علاقوں کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔ ان علاقوں کے لوگ پسماندہ اس لئے رہ گئے کیونکہ ان پر توجہ نہیں دی گئی اور ترقی کی دوڑ میں شامل نہیں کیاگیا۔پسماندہ علاقوں میں جس کا معیار زندگی بھی بہتر ہو جاتا ہے وہ بڑے شہروں میں جا کر رہنا شروع کر دیتا اور اپنے بچوں اور خاندان کو بھی بڑے شہروں میں منتقل کر لیتا ہے کیونکہ وہاں تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی بہتر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے پسماندہ علاقے مزید نیچے چلے گئے۔

جب چھوٹے علاقوں سے ٹیلنٹ بڑےشہروں میں منتقل ہو جاتا ہے تووہ ترقی کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جاتے ہیں ۔سی پیک کی مغربی راہداری کے پہلے مرحلے کی تعمیر مکمل ہونے سے آئندہ سالوں میں اس علاقے پر زبردست اثرات مرتب ہو ں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہکلہ ۔ ڈی آئی خان موٹر وے کی تعمیر سے مسافت کا وقت کم ہو جائے گا اور ڈی آئی خان کا 7 گھنٹے کا سفر 3 گھنٹے کا رہ جائے گا،علاقے میں ترقی و سہولیات کی فراہمی ہو گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے صحت کارڈ کااجرا کیا ہے۔ پہلے میانوالی ، ڈیرااسماعیل خان جیسے دور دراز علاقوں کے لوگوں کو علاج معالجے کے لئے بڑے شہروں میں جانا پڑتا تھا اور کئی بیچارے مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے تھے۔ پنجاب کے ہر خاندان کو مارچ تک ہیلتھ کارڈ مل جائے گا جس سے ان کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس حاصل ہو گی۔ اب میانوالی ، ڈی آئی خان جیسے پسماندہ علاقوں میں بھی پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے۔ کیونکہ لوگوں کے پاس جب اپنا علاج کرانے کے لئے تو ہر جگہ پرائیویٹ ہسپتال بھی بنیں گے۔

پہلے پرائیویٹ ہسپتال بڑے شہروں میں بنتے تھے۔ حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ ہر جگہ ہسپتال بنائے ، ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی شعبہ ہسپتال تعمیر کرے گا۔ ہیلتھ کارڈ صرف ایک کارڈ نہیں بلکہ صحت کا ایک پورانظام ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مختلف اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں صحت کا نظام ٹھیک نہیں ہے۔ ڈاکٹر ز دور دراز علاقوں میں نہیں جاتے۔

جس سے لوگ علاج معالجے کی سہولیات سے محروم ہیں۔ ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں عوام کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح تعلیم و انصاف بھی ریاست کی بنیادی ذمہ داری اور عوام کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صحت کارڈ اور کنکٹیوٹی بہت بڑی تبدیلی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں بہت عرصہ سے یہ کہہ رہا ہوں کہ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ این ایچ اے کی مثال سامنے ہے جس میں کرپشن کا خاتمہ کردیا گیا ۔ جب کسی ادارے سے کرپشن ختم ہو جاتی ہے تو عوام کو بہت فائدہ ہو تا ہے۔ گزشتہ حکومت نے جتنے پیسوں میں ایک سڑک بنائی ہم نے اتنے پیسوں میں دوگنی سڑکیں بنا دیں۔ حالانکہ 2013 کے مقابلہ میں اب لاگت بہت زیادہ ہے۔

اس کے باوجود ماضی کے مقابلے میں ہم جو سڑکیں بنا رہے ہیں وہ کم لاگت میں بن رہی ہیں۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ کسی کی جیب میں بہت پیسہ جارہا تھا۔ ماضی میں سڑکیں اس لئے نہیں بن رہی تھیں کہ دور دراز علاقوں کو فائدہ ہو بلکہ پیسہ بنانے کے لئے سڑکیں بنائی گئیں۔ بلوچستان جیسے دور دراز علاقوں میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں۔ ان کا احساس محرومی جائز ہے۔ اتنے بڑے علاقے کو ترقی سے محروم رکھا گیا اور جہاں پہلے ہی ترقی موجود ان علاقوں کو ہی مزید ترقی دی گئی۔

اگر پیسہ چوری نہ کیاجاتا تو اسی پیسے میں دوگنی سڑکیں بن سکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ اے کا ریونیو دوگنا ہو چکا ہے۔ یہ اس لئے ممکن ہوا کہ کیونکہ کرپشن کا خاتمہ کردیا گیا۔ این ایچ اے کی زمینوں پر تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا اور قبضے واگزار کرائے گئے۔ اب تک 5 ارب روپے کی زمینیں واگزار کرائی جا چکی ہیں۔

این ایچ اے میں ایسے لوگ بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے مل کر سرکاری زمینوں پر قبضے کرائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کم از کم ایک ہزار ارب روپیہ مختلف لوگوں کی جیبوں میں گیا۔ ایک مقروض ملک میں اتنی بڑی رقم کرپشن کی نظر ہو رہی تھی ، اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ ایک ایسا ملک جو قرضے لے کر چل رہا ہو اس میں اتنی بڑی کرپشن کی جا رہی تھی اور پیسے بنانے کے لئے مہنگی سڑکیں بنائی جا رہی تھیں۔

انہوں نے کرپشن کے مختلف طریقے ایجاد کئے ہوئے تھےاس طرح کی کرپشن کوعدالت میں ثابت کرنا مشکل ہوتاہے وزیراعظم نے کہا کہ جب ایمانداری سے کوئی کام کیاجا تا ہے تو اس کے نتائج سامنے آتے ہیں۔ ہم نے ای ٹینڈرنگ کے ذریعے نظام کو شفاف بنا دیا ہے۔ یہ کام پہلے بھی کیا جا سکتا تھا۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر مرادسعید اور ان کی وزارت کو بہترین کارکردگی پر شاباش دیتے ہوئے کہا کہ وہ کرپشن کے خاتمہ اور اپنی کارکردگی کو اجاگر کریں اور عوام کو بتائیں وزیراعظم نے کہا کہ ترقی ہمیشہ سب کو ساتھ ملاکر آگے بڑھنے سے ہوتی ہے کسی ایک طبقے کو ڈویلپ کرنے سے ترقی نہیں ہو تی۔

ہماری پوری کوشش ہے کہ ترقی کا ایسا نظام وضع کریں جس میں کوئی طبقہ اور علاقہ محروم اور پیچھے نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل 10 سال میں نافذ کرکے دکھایا۔ مدینہ کی ریاست کسی ایلیٹ کلاس کے لئے نہیں تھی بلکہ اس میں عام لوگوں کو اوپر اٹھایا۔ مدینہ کی ریاست میں معاشی اور عدالتی انصاف تھا اور میرٹ کی پالیسی تھی۔

ہماری حکومت بھی شفافیت اور میرٹ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ قوم کو اس کا فائدہ ہو رہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ دو سالوں کے دوران مغربی راہداری کو آگے بڑھائیں جس سے وزیرستان اور بلوچستان سمیت تمام پسماندہ علاقوں کے عوام کو فائدہ ہو گا اور بڑے شہروں کی طرف نقل مکانی بھی کم ہو گی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے۔ سی پیک کی بدولت ملک میں خوشحالی اور ترقی کے راستے کھلیں گے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے وزیراعظم کو ہکلہ۔ڈی آئی خان موٹر وے کے بارے میں بریفنگ دی ۔اس موقع پر وفاقی وزرا شہریار آفریدی، غلام سرور خان ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور دیگر بھی موجود تھے۔