ہمیں خوشی ہے این اے 75 ڈسکہ کا معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس آ چکا ہے، جتنے پولنگ سٹیشنز کا (ن) لیگ شور مچا رہی ہے ان پر دوبارہ الیکشن کروانے کے لئے تیار ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار

49
کامیاب جوان پروگرام سے ملک بھر میں 1 لاکھ 25 ہزار خاندان مستفید ہو ئے ،عثمان ڈار

اسلام آباد۔23فروری (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ہمیں خوشی ہے این اے 75 ڈسکہ کا معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس آ چکا ہے، جتنے پولنگ سٹیشنز کا (ن) لیگ شور مچا رہی ہے ان پر دوبارہ الیکشن کروانے کے لئے تیار ہیں، کسی پریذائیڈنگ آفیسر نے نہیں کہا کہ مجھے اغواء کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان جو بھی فیصلہ کرے گا ہم من و عن قبول کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز جس میں کہا گیا تھا کہ انتظامیہ تعاون نہیں کر رہی، کی بھی نفی کی ہے، ریٹرننگ آفیسر نے کہا کہ انتظامیہ ان کے ساتھ مکمل رابطے میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پریذائیڈنگ آفیسر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا عملہ ہوتے ہیں، پولیس اور رینجرز کے جوان بھی الیکشن کے حوالے سے ضابطہ اخلاق سے متعلق انتظامات دیکھ رہے تھے، سب پریذائیڈنگ آفیسرز نے آ کر اپنے اپنے بیانات دیئے، کسی ایک پریذائیڈنگ آفیسر نے بھی ایسا نہیں کہا کہ اس کو اغواء کر لیا گیا تھا یا مرضی کے خلاف کسی دوسری جگہ لے جایا گیا۔ عثمان ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی جانب سے جمع کرائے گئے فارم 45 اور پریذائیڈنگ آفیسرز کی جانب سے جمع کرائے گئے فارم 45 میں جو فرق آ رہا ہے اب اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 75 ڈسکہ کے الیکشن میں پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کا کانٹے دار مقابلہ تھا، مسلم لیگ (ن) نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت الیکشن کو متنازع بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ متنازع 23 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کروایا جائے، (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار نے اپنے دستخط کے ساتھ ریٹرننگ آفیسر کے پاس درخواست جمع کروائی کہ متنازع پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کروایا جائے، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹویٹ کیا اور ہم نے بھی الیکشن کمیشن کے سامنے یہی کہا کہ ان 23 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کے لئے تیار ہیں، اب مسلم لیگ (ن) اپنے بیان حلفی سے مکر رہی ہے اور ان کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پورے حلقہ میں دوبارہ الیکشن کروایا جائے۔ رہنما تحریک انصاف عثمان ڈار نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی ہے جو این اے 75 ڈسکہ کے حوالے سے فیصلہ کرے گی، کمیٹی دیکھے گی کہ جو فارم 45 جمع کروائے گئے ہیں ان پر دستخط اور انگھوٹے کے نشان موجود ہیں یا نہیں اور یہ فارمز ٹمپرڈ ہیں یا نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہے اور ہم سیاست میں الیکشن پر یقین رکھتے ہیں، مجھے تسلی خواجہ آصف کو الیکشن کے میدان میں شکست دے کر حاصل ہوگی، اگر آج خواجہ آصف احتساب کے شکنجے میں ہیں تو وہ اپنے مالی معاملات کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے مقابلے میں اب پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کمی کے حوالے سے جو تاثر دیا جا رہا ہے وہ بالکل غلط ہے، پنجاب کے دو ضمنی انتخابات کے حوالے سے ہم مطمئن ہیں، پی پی 53 وزیر آباد کا الیکشن ہم چار سے پانچ ہزار ووٹ سے ہار ضرور گئے ہیں لیکن 2018ء میں ہمیں اسی حلقہ میں 27 ہزار ووٹ ملے تھے جبکہ اب ہمیں 48 ہزار ووٹ ملے ہیں، اس لحاظ سے پی ٹی آئی کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے اور عوام کے پی ٹی آئی پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، پنجاب میں ہمارا مقابلہ اکیلی مسلم لیگ (ن) سے نہیں بلکہ 11 جماعتوں پر مبنی اتحاد پی ڈی ایم سے ہے۔