ہمیں سپیس ، سائبر اوراے آئی جیسے شعبوں میں آنے والی بڑی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) عامر ریاض

103
Center for Aerospace and Security Studies
Center for Aerospace and Security Studies

اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سابق صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عامر ریاض نے سپیس ، سائبر اور (اے آئی)مصنو عی ذہانت جیسے شعبوں میں آنے والی بڑی تبدیلیوں سے ہم اہنگ ہونے کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا ہے کہ روایتی جنگی حکمت عملیوں کے لئے نئی ٹیکنالوجیز کے اثرات کو پوری طرح شامل کیا جائے ۔ وہ سینٹر فار ایرو سپیس اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز (کاس)، اسلام آباد کے زیر اہتمام جنوبی ایشیا میں جنگ کے کردار پر نئی ٹیکنالوجیز کے اثرات کے موضوع پر منعقدہ سیمنار سے خطاب کر رہے تھے ۔ سیمنار میں دفاع، ٹیکنالوجی اور تعلیمی شعبوں کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔

کیس اسلام آباد کے سینئر ڈائریکٹر ائیر مارش(ر)ل فاروق حبیبنے بطور ماڈریٹر سیمینار کا اغاز کرتے ہوئے دفاعی ضرورت کے لیے ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں پاکستان کے دفاعی شعبے کو اپنی برتری قائم رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔اس موقع پر سٹریٹجک سٹڈیز کے ماہر فواد ظہیر نے کہا کہ فضائی طاقت میں نئی ٹیکنالوجیزانٹم کمپیوٹنگ، اور مشین لرننگ کے اضافے سے ایک انقلاب برپا ہوا ہے۔ انہوں نے دفاعی مقاصد کے لیے تکنیکی ترقی کو بروئے کار لانے کے لیے مضبوط سویلین ملٹری تعاون پر زور دیا۔

انہوں نے ملکی معاشی مشکلات کے پیش نظر، پاکستان کی بنیادی دفاعی ضروریات کے مطابق ٹیکنالوجیز میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کی بھی بھرپور حمایت کی ۔ نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر یاسر ایازنے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی آمد سے دفاع کے شعبے میں گن پاؤڈر اور ایٹمی طاقت کے بعد تیسرا بڑا انقلاب رونما ہوا ہے۔ انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی میں خود انصاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک کو دفاعی اور تکنیکی خود مختاری حاصل ہو سکے۔ سائبر سیکیورٹی ، ڈیٹا پرائیویسی، اور ڈیجیٹل فرانزک ماہر خواجہ محمد علی نے جدید تنازعات میں سائبر آپریشنز کے اہم کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک قومی سائبر سیکیورٹی اتھارٹی کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔

اسی تناظر میں انہوں نے وسیع تربیتی اور آگاہی پروگرام؛ سائبر ڈپلومیسی؛ اور سائبر سیکیورٹی کے حل میں قومی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔سینئر صحاف ضرار کھوڑو نے جدید تکنیکی جنگ کے تناظر میں بیانیہ کی تشکیل کی اہمیت پر گفتگو کی۔ تاہم انہوں نے ٹیکنالوجی کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیانیہ کی تشکیل کے لیے زیادہ اہمیت سچائی اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کی ہے۔

کیس اسلام آباد کے صدر، ایئر مارشل(ر) فرحت حسین خان نے اپنے اختتامی کلمات میں، جدید جنگ میں فرسٹ شاٹ کی صلاحیت کی اہمیت اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایک ایسی حکمت عملی پر زور دیا جو ملکی ٹیکنالوجی کی ترقی میں معاونت کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان کا دفاعی شعبہ جدید ضروریات کے ہم اہنگ ہے۔سیمینار میں مسلح افواج کے ریٹائرڈ افسران، پالیسی سازوں، محققین، طلباء، اور صحافیوں سمیت متعدد افراد نے شرکت کی اور سوال و جواب کے انٹریکٹو سیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔