یاسین ملک کے خلاف بھارتی عدالت کا شرمناک فیصلہ انتقامی کارروائیوں کی کھلی مثال ہے،حریت رہنما الطاف حسین وانی

248
Altaf Wani
Altaf Wani

میرپور۔ 26 مئی (اے پی پی) ::کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما الطاف حسین وانی نے غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف )کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف بھارت کی کینگرو عدالت کی جانب سے غیر منصفانہ ٹرائل اور سزا کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور انصاف کے اصولوں کی صریحاًخلاف ورزی قرار دیا ہے۔

جمعرات کو یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں حریت رہنما نے کشمیریوں کے خلاف بھارتی عدلیہ کے تعصب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا یکطرفہ ٹرائل اور سزا بھارتی معاشرے اور نسل پرست حکومت کے مردہ ضمیر کو مطمئن کرنے کی ایک اور کوشش تھی جو تکلیف پہنچا کر خوشی حاصل کرتی ہے۔

عدالتی حکم کو بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے الطاف حسین وانی نے کہا کہ یاسین ملک کو دھوکہ دہی کے مقدمے میں غیر منصفانہ سزا دینا بھارت میں گرتے ہوئے انصاف کے نظام کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکطرفہ فیصلہ بھارتی عدلیہ کے چہرے پر سیاہ دھبہ ہے جس نے میرٹ پر انصاف دینے کے بجائے حکمران جماعت اور دائیں بازو کے جنگجوؤں کو خوش کرنے کا انتخاب کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عدلیہ کا شرمناک فیصلہ کشمیری رہنما کے انتقام اور ان کو نشانہ بنانے کی کھلی مثال ہے جس نے بھارتی احکامات کو ماننے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس حقیقت کو ذہن میں رکھے کہ وہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی آواز اور ان کے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکتا، تاریخ گواہ ہے کہ بھارتی حکمرانوں نے بار بار اپنے عدالتی آلات کو استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کی جائز جدوجہد، سچ بولنے اور حقوق کے دفاع کے لیے مضبوطی سے میدان میں کھڑے ہونے والوں کو طاقت سے نشانہ بنایا۔

وانی نے کہا کہ یاسین ملک ان سرکردہ آوازوں میں سے ایک ہے جنہوں نے انتہائی عقیدت کے ساتھ کشمیر کاز کی حمایت کی اور قابض افواج کے مظالم کو اجاگر کیا۔کشمیری رہنمائوں کو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حریت رہنما نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور یاسین ملک اور دیگر حریت رہنماؤں کی جان بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ این آئی اے حکام نے درجنوں دیگر حریت رہنماؤں بشمول نعیم احمد خان، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بھٹ اور دیگر کے خلاف یو اے پی اے کے تحت چارج شیٹ داخل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت رہنماؤں کے خلاف بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی طرف سے دائر کیا گیا سارا الزام غلط اور مفروضوں پر مبنی ہے، بھارتی حکومت اب اسی کینگرو کورٹ میں دھوکہ دہی کا مقدمہ چلا کر ان رہنماؤں کو سزا دینے پر تلی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کو قتل کرنے کے لیے اپنے ریاستی آلات کو استعمال کر رہی ہے تو دوسری طرف وہ عدلیہ کو حریت قیادت کو ختم کرنے کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ کشمیر میں مکمل خاموشی اختیار کی جا سکے۔