اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)کے زیراہتمام کام کی جگہ پر خواتین کی ہراسگی کے موضوع پر تقریب کا انعقاد کیا جس میں علاقائی/مقامی دفاتر کے حکام نے آن لائن شرکت کی۔ بدھ کو جاری کر دہ بیان کے مطابق تقریب میں کام کی جگہ پر ہراسانی، صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور خواتین کو بااختیار بنانے بارے تبادلہ خیال کیا گیا جس میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے کلیدی خطاب کیا۔فوزیہ وقار نے بتایا کہ کس طرح جنسی ہراسانی خواتین کی معاشی شرکت کی راہ میں اہم رکاوٹ بنی ہوئی ہے اور اسے براہ راست وسیع تر سماجی عدم مساوات سے جوڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی خود مختاری براہ راست سماجی بااختیاری میں تبدیل ہوتی ہے لیکن ہراسانی اکثر خواتین کو افرادی قوت سے باہر کرنے اور گھریلو کام سمیت استحصالی کاموں پر مجبور کرتی ہے۔ یو این ڈی پی کے ریزیڈنٹ نمائندےسیموئل ریزک نے اپنی افرادی قوت کے اندر ان مسائل کو حل کرنے کے لئے تنظیم کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ہراسانی کے حوالے سے یو این ڈی پی کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا خاکہ پیش کیا اور کام کے محفوظ اور جامع ماحول کو فروغ دینے کے لیے جاری کوششوں پر روشنی ڈالی۔فوسپاکی لاء آفیسر مہر جامی نے کام کی جگہ پر ہراسانی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے قانونی طریقہ کار کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جس میں فوسپا کے ایکٹ اور خدمات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ان میں 90 دنوں کے اندر شکایات کو تیزی سے اور مفت نمٹانا اور قانونی نمائندگی کی ضرورت کے بغیر ، ہراسانی کے متاثرین کے لئے قابل رسائی آپشن فراہم کرنا شامل ہے۔
تقریب میں یو این ڈی پی اور فوسپاکے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ پسماندہ خاص طور پر ٹرانس جینڈر افراد اور گھریلو ملازمین تک آگاہی پیدا کی جاسکے جنہیں اکثر کام کی جگہ پر ہراسانی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تقریب کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ ہوا جس میں شرکا نے فوسپاکی شکایات کے اندراج کے عمل، اس کے احکامات پر عمل درآمد کے لئے اختیارات اور ہراسگی کے مقدمات میں ثبوت کی اہمیت کے بارے میں مزید تفصیلات معلوم کیں۔فوسپاپاکستان بھر میں کام کی جگہوں پر ہراسانی کے خاتمے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔