یوم استحصال کے موقع پر دنیا بھر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، مختلف ممالک میں خصوصی تقریبات

510

اسلام آباد۔5اگست (اے پی پی):عالمی برادری اور بیرون ملک پاکستان کے سفارتی مشنز نے یوم استحصال کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی مذمت کی گئی۔ جمعہ کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے بھارتی اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے مختلف ممالک میں خصوصی تقریبات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ ریلیاں نکالی گئیں، مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے سیمینارز اور کانفرنسز سمیت دیگر پروگرامز کا بھی اہتمام کیا گیا۔

شرکاء نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا کی طرف سے پیش کی گئی متعدد رپورٹس اور ریکارڈ شدہ ویڈیو شواہد کے ذریعے کشمیریوں کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی کو اجاگر کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیر کونسل یورپی یونین کے زیر اہتمام یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔

مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کو ختم کرے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے، کالے قوانین کو منسوخ اور جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ یوم استحصال کے موقع پر برلن میں پاکستان کے سفارتخانے میں مقبوضہ کشمیر میں 3 سال سے جاری غیرمعمولی فوجی محاصرے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے ایک ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔

تقریب میں کشمیریوں، مقامی جرمنوں، طلبا، سول سوسائٹی کے ارکان، ماہرین تعلیم اور صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ممبر ہائوس آف لارڈز برطانیہ لارڈ واجد خان نے اس موقع پر کہا کہ کشمیریوں کو نسل کشی کا سامنا ہے اور بھارتی فوج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ عالمی برادری کو اپنے معاشی مفادات کے بدلے کشمیریوں کی حالت زار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل تک اپنی آواز بلند کرتے رہنا چاہیے۔

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق اور اس دیرینہ تنازعہ کے فوری حل کے لئے فعال کردار ادا کرے۔ ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے نے کشمیری عوام کی مقامی جدوجہد آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے اور بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی مذمت کے لیے یوم استحصال کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا۔

روس میں پاکستان کے سفیر شفقت علی خان نے 5 اگست 2019 کے بھارتی وحشیانہ مظالم اور غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کو کشمیری عوام کی مقامی جدوجہد آزادی کو دبانے کی آخری ناکام کوشش قرار دیا ہے۔ ماسکو میں مقیم ممتاز کشمیری اشتیاق احمد ہمدانی نے اپنے خطاب میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے پلیٹ فارم سے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پاکستانی سفارتخانے میں یوم استحصال کے حوالے سے ” کشمیر زیر محاصرہ ” کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا، جنہیں 5 اگست 2019 کو خطے کی خود مختار حیثیت کو تبدیل کرنے کے لئے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد سے مسلسل فوجی محاصرے کا سامنا ہے۔

مقررین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھارت کو جوابدہ بنائے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ قاہرہ میں پاکستانی سفیر ساجد بلال نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبو ضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو اجا گر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبو ضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں سنگین انسانی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس پر عالمی برادری کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

سفیر نے مقبوضہ کشمیر کی بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزاد ی تک کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔تقریب میں دانشوروں، صحافیوں، طلباء اور پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایکسٹرنل ایکشن سروس (یورپی وزارت خارجہ)کے باہر ایک احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ دریں اثناءمقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے تین سال مکمل ہونے پر یورپی پارلیمنٹ کے 14 اراکین نے یورپی کمیشن کے صدر کو ایک خط میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل اور منظم خلاف ورزیوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔