معاشرے کی پہچان کمزور طبقے کے ساتھ اس کے سلوک سے کی جاتی ہے، وزیر اعظم عمران خان کا پولیس لائنز میں تقریب سے خطاب

211

اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشرے کی پہچان کمزور طبقے کے ساتھ اس کے سلوک سے کی جاتی ہے، اسلام آباد پولیس کو نئے پاکستان کی طرح نئی پولیس کے طور پر نظر آنا چاہیے، عام شہری کو عزت دی جائے، پولیس کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت دیں گے، نیا پاکستان ہائوسنگ میں انہیں قسطوں پر گھر دیئے جائیں گے، تنخواہیں بڑھانے پر غور کیا جائے گا، فوج ملکی سرحدوں اور پولیس عوام کے جان و مال کی محافظ ہے، حرام پیسہ کمانے والے آج عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں، بے تحاشہ پیسہ ہونے کے باوجود کبھی ہسپتالوں میں جا رہے ہیں اور کبھی ملک سے باہر، بچے بھی باہر بھاگے ہوئے ہیں اور باپ کی چوری چھپانے کے لئے جھوٹ بولنا پڑ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو یہاں پولیس لائنز میں پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیرا عظم عمران خان نے کہا کہ پاس آئوٹ ہونے والے پولیس اہلکاروں کو کامیابی پر مبارک باد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فوج ملکی سرحدوں اور پولیس عوام کے جان و مال کی محاظ ہے۔ عوامی ترقی اورخوشحالی کے لئے جان و مال کا تحفظ ضروری ہے۔ میری آمد کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ یہ ہماری پولیس ہے، ہمیں اسے عزت دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بڑامقام ہوتا ہے۔ پولیس کو معاشرے میں جائز مقام نہیں ملا ،اس کی تاریخی وجوہات ہیں۔ انگریزوں نے پولیس کے ذریعے عوام کو دبایا۔ اس لئے عوام میں پولیس کا خوف تھا۔ حالانکہ ان کے اپنے ملک میں پولیس ایسی نہیں تھی۔ وہاں پولیس شہریوں کو اپنا سمجھتی تھی اور شہری بھی پولیس کو اپنا محافظ سمجھتے تھے لیکن یہاں پولیس کارویہ مختلف تھا۔ میری خواہش ہے کہ پاکستان کی پولیس بھی ایسی ہو کہ عوام ان پر اعتماد کریں اور انہیں اپنا سمجھیں۔ وزیرا عظم نے کہاکہ تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں پولیس کو تبدیل کیا۔ پولیس دہشت گردی کاشکار تھی اور اس کے 500 جوان شہید ہوچکے تھے اور مورال ڈائون تھا لیکن یہ پولیس ایسی تبدیل ہوئی کہ مردان کے شہریوں نے پولیس کی حمایت میں جلوس نکالے۔ وزیر اعظم نے جوانوں کو تاکید کہ وہ رزق حلال کا راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیکی کے راستے پر چلنا آسان نہیں لیکن اس پرچلنا کامیابی ہے۔ وزیرا عظم نے کہا کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو سائوتھ افریقہ میں کرکٹ کھیل کر بہت پیسہ کما سکتا تھا اور جب کپتان بنا تو ہندوستان کے بکیز نے بہت پیسے کی آفرز کیں لیکن ایک راستہ شیطانیت اور دوسرا راستہ عظمت کا راستہ ہے جو اللہ کے نبی ﷺ کا راستہ ہے ۔ ہمیں اس راستے پر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ پولیس اور تنخواہ دار طبقے کی تنخواہ کم ہے۔ مہنگائی بڑھتی گئی لیکن تنخواہیں اس حساب سے نہیں بڑھیں لیکن میں جوانوں کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ پیسے کے لئے غلط راستہ اختیار نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جن سیاستدانوں نے غلط راستہ اخیتار کر کے پیسہ بنایا حقیقت میں ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ چوری کے پیسے کا کوئی فائدہ نہیں یہ کسی کے کام نہیں آتا۔ جن سیاستدانوں نے حرام کمایا ، آج وہ عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس بے تحاشا پیسہ ہے لیکن اس کے باوجود کبھی وہ ہستپالوں میں جا رہے ہیں اور کبھی ملک سے باہر۔ ان کے بچے بھی باہر بھاگے ہوئے ہیں اور انہیں باپ کی چوری چھپانے کے لئے جھوٹ بولنا پڑ رہا ہے، اس طرح کا پیسہ اللہ کا عذاب ہے۔ وزیرا عظم نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں سرمایہ کاری امن و امان کے قیام سے آتی ہے۔ سمندر پار پاکستانی جو پاکستان کا اثاثہ ہیں، یہاں پلاٹ لیتے ہیں یا گھر بناتے ہیں تو ان پر قبضے ہو جاتے ہیں، ایسے میں سرمایہ کاری نہیں ہو سکتی۔ انہیں یہ اعتماد دینا ہو گا کہ ان کا سرمایہ اور پیسہ محفوظ ہے۔ اس سلسلہ میں پولیس کااہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں پولیس کا بہت اہم کردارا ہے۔ اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرنے پر غور کریں گے لیکن یہ مشکل وقت ہے جب گھر مقروض ہو اور قرضے چڑھے ہوئے ہوں تو ایسے میں خرچے کم کرنا ہوتےہیں۔ وزیراعظم ہائوس اور فاقی حکومت کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی ہے ۔ ہم قرضوں پر ملک کو نہیں چلا سکتے۔ الحمد اللہ حکومتی اقدامات سے کرنٹ اکائونٹ سر پرپلس ہو گیا ہے اور ہم صحیح سمت میں گامزن ہیں، انشااللہ حالت بہت بہتر ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو بھی ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے جس کے ذریعے وہ اوران کے خاندان کے افراد کسی بھی ہسپتال سے 10 لاکھ روپے کا علاج معالجہ کرا سکیں گے۔ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم بہت بڑا پروگرام ہے۔ اس میں اسلام آباد پولیس کو قسطوں پر گھر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے مطالبات کے حوالے سے وہ وزیر خزانہ سے بات کریں گے اور مطالبات پر غور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پوری کوشش ہو گی کہ اسلام آباد پولیس کے تمام مسائل حل کریں ۔ وقت آگیا ہے کہ پولیس ایسی ہو کہ معاشرے میں اس کی عزت ہو اور عوام اسے اپنا سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس میں فرق نظر آنا چاہیے۔ نیاپاکستان کی طرح پولیس بھی نئی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پولیس عام آدمی کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرے جیسا وی آئی پیز کے ساتھ کیاجاتا ہے کیونکہ کسی بھی معاشرے کی پہچان کمزور طبقے کے ساتھ اس کے سلوک سے کی جاتی ہے۔ قبل ازیں وزیر اعظم نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے جوانوں میں اعزازات تقسیم کئے اور پریڈ کامعائنہ کیا۔ وزیرداخلہ شیخ رشید احمد بھی ان کے ہمراہ تھے۔