لاہور۔10اپریل (اے پی پی):سول سروسز اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل فرحان عزیز خواجہ نے کہا کہ بچوں کی تعلیم سے محرومی کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے، جسے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔یہ بات انہوں نے ایل امپیکٹ کنسورشیم کی جانب سے منعقدہ دو روزہ مانیٹرنگ، ایویلیوایشن اور لرننگ (MEL) ورکشاپ کے اختتام پرکہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور قوم اور معاشرہ متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اور بچوں کی تعلیم سے محرومی ان میں سے سب سے اہم مسئلہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد کوششوں کے باوجود ہم ابھی تک اس مسئلے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے ۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی عوامی پالیسیاں اور علم پر مبنی فریم ورک کامیاب ثابت ہو چکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ کنسورشیم ہمارے تعلیمی نظام میں حقیقی تبدیلی لائے گا۔ اس کے ذریعے عوام اور کمیونٹیوں کو شامل کیا جائے گا۔
ورکشاپ میں پاکستان بھر سے اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اور ملک کے تعلیمی چیلنجز، خصوصاً بچوں کی تعلیم سے محرومی کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کےلئے مشترکہ کوششوں کو مستحکم کرنے پر زور دیا۔ورکشاپ میں شرکاءنے تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لئے اپنی اپنی سفارشات پیش کیں اور مستقبل میں تعلیم کے شعبے میں مزید بہتری کےلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر اتفاق کیا۔
ایل امپیکٹ پروگرام، جو فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس ( ایف سی ڈی او ) کی مالی معاونت سے اور برطانوی کونسل کی قیادت میں چلایا جا رہا ہے، کا مقصد اسکول تک رسائی اور تعلیم کے معیار میں ایک نظامی تبدیلی لانا ہے۔ اس ایونٹ میں پاکستان کے معروف اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، جن میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ( ایس ڈی پی آئی )، برطانوی کونسل، تھنک ایکوئل، آئی ٹی اے ، ایس آر ایس پی ۔ این آر ایس پی ، موجاز فاؤ نڈیشن، مسلم ہینڈز، سائٹ سیورز، پی اے ایم ایس اور پراتھم شامل ہیں۔
ورکشاپ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے، فرحت حسین فاروق ، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم، اور ڈاکٹر سید شبیر زیدی، ڈائریکٹر سول سروسز اکیڈمی نے اس اقدام میں ادارہ جاتی حمایت کی اہمیت پر زور دیا۔ورکشاپ کے اختتام پر تمام شرکاءنے تعلیم کے فروغ کےلئے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ورکشاپ میں پاکستان بھر سے اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اور ملک کی تعلیمی چیلنجز، خصوصاً بچوں کی تعلیم سے محرومی کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو مستحکم کرنے پر زور دیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=580302