جو شخص حق پر کھڑا ہو اس کی طاقت کو کبھی کم نہیں سمجھنا چاہئے، وزیراعظم عمران خان کا ایڈمنسٹریٹو سروس کے 44ویں خصوصی تربیتی پروگرام کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب

145

اسلام آباد۔9نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماضی میں چوری اور کرپشن کو برائی سمجھا ہی نہیں گیا، وزیراعظم اور وزیروں سے جب کرپشن شروع ہو تو نیچے تک چلی جاتی ہے، کرپشن سے قوموں کی اخلاقیات تباہ ہو جاتی ہے، جو شخص حق پر کھڑا ہو اس کی طاقت کو کبھی کم نہیں سمجھنا چاہئے، بڑا انسان وہ ہوتا ہے جس کا خواب بڑا ہو، انصاف نہ کرنے والی قومیں مٹ جایا کرتی ہیں، نبی کریمﷺ ۖ نے اپنی مثال سے ریاست مدینہ میں اخلاقی اقدار کو بلند کیا، ہمیں اسلامی اکابرین کی زندگی کے مطالعہ کی ضرورت ہے، امید ہے کہ نئے افسران ملک کو عظیم بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایڈمنسٹریٹو سروس کے 44ویں خصوصی تربیتی پروگرام کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ انسان کو مختلف حوالوں سے آزماتا ہے، انسان کا اصل امتحان تب ہوتا ہے جب اس پر کوئی آزمائش آتی ہے، سول سروس کا آغاز کرنے والوں کا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے، آزمائش میں ہی پتہ چلتا ہے کہ ایمان کتنا مضبوط ہے، مستقبل اب آپ کے سا منے ہے، اب آپ کو موقع ملا ہے دیکھنا ہے کہ آپ کتنے بڑے انسان بنتے ہیں، بڑا انسان وہی ہوتا ہے جس کا خواب بڑا ہو، ایمان سب سے بڑی قوت ہے، اﷲ تعالیٰ کی ذات پر ایمان نے انسان کو آزاد بنایا، نوجوانوں کو اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے کہ حضور اکرم ۖ ﷺکے وصال کے بعد بیس سال کے اندر مسلمانوں نے پوری دنیا کو فتح کیا اور یہ ایمان کی قوت کی وجہ سے ہی ممکن ہوا، اقبال نے جو شاہین کا تصور دیا ہے اس سے بھی یہی مراد ہے کہ شاہین دنیا کی زنجیریں توڑ دیتا ہے اور اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ٹھہرتی۔

وزیراعظم نے کہا کہ انسان کو اپنی زندگی میں دو راستوں میں سے ایک راستے کا انتخاب کرنا پڑتا ہے، ایک راستہ کامیابی اور دوسرا راستہ تباہی کا ہوتا ہے، ایک راستہ بظاہر مشکل لگتا ہے لیکن وہی کامیابی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ دوسرا راستہ مختصر اور شارٹ کٹ کا راستہ ہوتا ہے، ان دو راستوں میں سے ایک راستے کا انتخاب ہی انسان کو آگے بڑھنے کے لیے اختیار کرنا پڑتا ہے، حضور اکرم ۖ ﷺنے ہمیں کامیابی کا راستہ دکھایا اور انہیں جو عظمت ملی ہے وہ نہ پہلے کسی کے حصے میں آئی ہے اور نہ آئے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ کے ہمارے دور میں جنوبی افریقہ پر نسلی امتیاز کی وجہ سے پابندیاں تھیں اور وہاں پر کھیلنے کے لیے بھاری رقوم کی پیشکش کی جاتی تھی لیکن ان کی پیشکش قبول کرنا ان کی پالیسی کو تسلیم کرنے کے مترادف تھا، چین کے سابق صدر چیئرمین ماؤ نے پاکستانیوں میں اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے پاکستان کو ایک عظیم ملک قرار دیا تھا اور ان کا کہنا تھا جو قوم شدید گرمی میں رمضان میں روزہ کی حالت میں پانی نہیں پیتی ،وہ اللہ کے خوف سے سچ بھی بول سکتی ہے اور وہ چوری بھی نہیں کرے گی، وہ قوم بہت عظیم ہے جس کو خوف خدا ہو۔

انہوں نے کہا کہ 60ء کی دہائی میں ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور عظیم ملک بن رہا تھا اور پاکستان کی بیوروکریسی اپنے معیار، لگن اور عزم کی وجہ اس وقت پورے ایشیا میں بہترین سمجھی جاتی تھی لیکن آہستہ آہستہ ہماری اخلاقیات تنزلی کا شکار ہو گئیں، پہلے اخلاقی تنزلی آتی ہے پھر اخلاقی انحطاط کا قومیں شکار ہوتی ہیں، تمام غریب ممالک میں بدعنوانی ایک مشترکہ مسئلہ ہے کیونکہ وہاں پر اخلاقی اقدار کمزور ہوتی ہیں، امیر ترین ممالک میں انصاف کی فراہمی کیلئے اخلاقی قوت موجود ہو گی، جو انسان اخلاقی طور پر کمزور ہو گا وہ انصاف بھی نہیں کر سکتا اور وہ پھر این آر او دیتا ہے اور چوروں سے ڈیل کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو قوم انصاف نہیں کر سکتی وہ تباہ ہو جاتی ہے، نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے کہ سماجی تفریق کرنے والی قومیں تباہ ہو جایا کرتی ہیں، نبی کریم ﷺنے اپنی مثال سے ریاست مدینہ میں اخلاقی اقدار کو بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ 80ء کی دہائی میں پاکستان ہندوستان سے امیر ملک تھا لیکن آہستہ آہستہ وہ ہم سے آگے نکل گیا، بنگلہ دیش بھی ترقی کی دوڑ میں پاکستان سے آگے نکل گیا، ماضی میں پاکستان میں چوری اور کرپشن کو برائی سمجھا ہی نہیں گیا، جب اشرافیہ کی اخلاقیات گرتی ہے تو پھر سارے ملک کی اخلاقیات تنزلی کا شکار ہو جاتی ہے پھر صرف پٹواری اور تھانیدار کو ہی کرپشن کا الزام نہیں دینا چاہئے، وزیراعظم اور وزیروں سے جب کرپشن شروع ہو تو وہ نیچے تک جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے خوف سے سچ اور حق کے راستے پر کھڑے رہنے والوں کا اخلاقی معیار بہت بلند ہوتا ہے، ہمیں اسلامی اکابرین کی زندگی کے مطالعہ کی ضرورت ہے، جو شخص حق پر کھڑا ہو اس کی طاقت کو کبھی کم مت سمجھیں، ایک ایماندار تھانیدار پورے تھانے اور ایک ایماندار ایس پی پورے ضلع کو ٹھیک کر سکتا ہے، اپنے منصب کا اگر صحیح اور انصاف سے استعمال کیا جائے گا تو پھر مشکل راستہ بھی آسان ہو جائے گا، رائے حق کی زندگی مشکل ضرور ہوتی ہے لیکن وہی انسان کی عظمت کا راستہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے افسران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ وہ ملک کو عظیم بنائیں گے۔