23.8 C
Islamabad
ہفتہ, اپریل 26, 2025
ہومقومی خبریںجی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 10.6 فیصد اور...

جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 10.6 فیصد اور محصولات میں اضافہ کی شرح 25سے 30 فیصد تک رہنے کا امکا ن ہے، آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے وجودی خطرات ہیں، وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب

- Advertisement -

اسلام آباد۔22اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جاری مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 10.6 فیصد اور محصولات میں اضافہ کی شرح 25سے لیکر30 فیصد تک رہنے کا امکا ن ہے، آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے وجودی خطرات ہیں، قرضوں کے انتظام وانصرام میں بہتری کے ذریعہ ایک ٹریلین روپے تک کی بچت کی گئی، موسمیاتی فنانسنگ کیلئے گرین سکوک اور گرین بانڈز جیسے اختراعی منصوبے ضروری ہیں۔

انہوں نے یہ بات معروف امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامک سینٹر کے زیراہتمام منعقدہ مباحثہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کلی معیشت کے استحکا م کیلئے پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کیا جس کے تحت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری ہے، پاکستان میں کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہو چکی ہے اور اب ہمیں اس بنیادکے تحت آگے بڑھناہے تاکہ معاشی اتار چڑھائو کے چکر سے نکلا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے کلیدی اشاریے درست سمت میں گامزن ہیں، ملک معاشی مشکلات سے نکل آیاہے، جاری مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 10.6 فیصد تک رہنے کا امکا ن ہے،گزشتہ سال محصولات میں 29 فیصد اضافہ ہواتھا اور رواں سال بھی محصولات میں اضافہ کی شرح 25سے لیکر30 فیصد تک رہنے کا امکا ن ہے۔

- Advertisement -

وزیرخزانہ نے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے وجودی خطرات ہیں، یہ دونوں پبلک فنانس پراثرات مرتب کرتے ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ قرضوں کے انتظام وانصرام میں بہتری کے ذریعہ ایک ٹریلین روپے تک کی بچت کی گئی، قومی مالیاتی معاہدے پر اتفاق ہوا ہے جس کے تحت بعض ایسے مصارف بالخصوص سماجی تحفظ اور سماجی ترقی کے اخراجات جو ماضی میں وفاقی حکومت کرتی تھی اب صوبوں کی بھی ذمہ داری ہوگی، ملکی تاریخ میں پہلی بارصوبوں نے زرعی انکم ٹیکس کیلئے قانون سازی کی ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے حجم میں کمی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ہم کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ مفید اور بامقصد روابط قائم کرنا چاہتے ہیں، عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 10 سالہ شراکت داری کے فریم ورک کی منظوری دی ہے جس میں موسمیاتی تبدیلیوں، بچوں میں سٹنٹنگ،شرح خواندگی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق امور پر توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیرگردش کرنسی 9 ٹریلین روپے ہے جبکہ جاری مالی سال کیلئے محصولات کا ہدف 12.3 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، حکومت ان شعبوں کوٹیکس نیٹ میں لا رہی ہے جو اپنے حجم کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کر رہے، اس کے ساتھ ساتھ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل بھی جاری ہے، حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ایف بی آر اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد میں اضافہ کیاجائے، اس حوالہ سے انسانی مداخلت کوکم سے کم کرنے کیلئے اقدامات کا عمل جاری ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہونے والے سرفہرست ممالک میں شامل ہے، 2022کے سیلاب کے بعد جنیوا کا نفرنس میں جو وعدے کئے گئے تھے اس پر بہت کم عمل درآمد ہوا ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ ایسے منصوبے پیش کئے جائیں جو عالمی معیار اور طریقہ کا رکے مطابق ہوں، موسمیاتی فنانسنگ کیلئے گرین سکوک اور گرین بانڈز جیسے اختراعی منصوبے ضروری ہیں، پاکستان نے کوویڈ سے پہلے بھی بین الاقوامی گرین بانڈز جاری کئے تھے، رواں سال کے دوران پاکستان پانڈا بانڈ جاری کر رہا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات میں اضافہ چاہتاہے، پاکستان میں امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے، پاکستان میں زراعت، کان کنی،آئی ٹی اور دیگرشعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=586116

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں