وزیر اعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ نے وزارت انسانی حقوق کے تعاون سے خواجہ سراؤں کے لیے شکایت درج کرانے کا مرکزی مینجمنٹ سسٹم لانچ کر دیا

129

اسلام آباد۔30ستمبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ نے وزارت انسانی حقوق کے تعاون سے خواجہ سراؤں کے لیے شکایت درج کرانے کا مرکزی مینجمنٹ سسٹم لانچ کر دیا۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق یہ نظام خواجہ سرا شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے وزیرِ اعظم کے انیشی ایٹو کے تحت متعارف کروایا گیا ہے۔

خواجہ سرا کمیونٹی پاکستان کی سب سے پسماندہ کمیونٹیز میں سے ایک ہے، جنہیں اکثر ان کے خاندانوں اور معاشرے کی طرف سے مسترد کیا جاتا ہے۔ انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر بہت زیادہ امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا ہے۔ خواجہ سراؤں کو سوشل میڈیا پر روزانہ کی بنیاد پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان پر تشدد اور حملوں کے متعدد واقعات ہوتے ہیں تاہم پولیس کو اس کی اطلاع کم ہی ملتی ہے۔

پچھلے پانچ مہینوں میں خواجہ سراؤں کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اہم مسئلہ یہ ہے کہ ان کے پاس ایسے خاندان نہیں ہیں جو انہیں اپنانے کے لیے تیار ہوں، اس لیے ان کے ساتھ بدسلوکی اور حادثات ناقابل توجہ اور پوشیدہ رہ جاتے ہیں۔ خواجہ سرا شہریوں کی شکایت کے انتظام کا نظام شکایات کے ازالے کے عمل کو ہموار اور مرکزی بنانے میں پیش رفت ہے۔

یہ نظام انسانی حقوق کی وفاقی وزارت اور متعلقہ اے آئی جی آفس کو ملک بھر میں خواجہ سراؤں کے سوالات اور شکایات کا فوری اور مؤثر طریقے سے جواب دینے کے قابل بنائے گا۔ ٹرانس جینڈر کمپلینٹ مینجمنٹ پورٹل web.citizenportal.gov.pk پر لائیو ہے جہاں خواجہ سرا شہری کسی بھی مسئلے بارے براہ راست اپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں اور شکایت کے اندراج کے لیے 1099 پر کال بھی کر سکتے ہیں۔ متعلقہ اے آئی جی آفس کے ذریعہ شکایت پر 24 گھنٹے کے اندر کارروائی کی جائے گی اور اس کا ازالہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے جمعہ کو یہاں خواجہ سراؤں کے شکایات کے انتظام کے نظام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ہماری توجہ خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور پہلے سےموجود انتظامات کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے جن میں ٹریکنگ، درجہ بندی، نگرانی اور رسپانس کے لیے مناسب میکانزم کا فراہمی شامل ہے ۔یہ نظام خواجہ سراؤں سے متعلق شکایات کا ایک متفقہ نقطہ نظر فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم کی اسٹریٹجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اقلیتوں اور معاشرے کے کمزور طبقے کی سہولت کے لیے بہت گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ اقدام خواجہ سراؤں کو سہولت فراہم کرے گا اور ہراساں کرنے/تشدد اور دیگر مسائل کے واقعات کے امکانات کو روکے گا۔اگر شکایات کو مقررہ ریزولیوشن ٹائم فریم میں حل نہیں کیا جاتا تو یہ نظام میں موجود ایک فیچر شکایت کو براہ راست سربراہ، وزیر اعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز اور متعلقہ آئی جی آفس تک پہنچاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سسٹم کو تمام مطلوبہ خصوصیات سے لیس کیا گیا ہے جیسے منفرد رجسٹریشن نمبر کے ذریعے اسٹیٹس ٹریکنگ، اضافہ اور بندش کی رسید، تاکہ تجربے کو صارف دوست بنایا جا سکے۔سیکریٹری وزارت انسانی حقوق افضل لطیف نے اپنے خطاب میں کہا ہمارا آئین اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم درست سمت میں ایک قدم ہے جس سے خواجہ سرا برادری میں تحفظ کا احساس پیدا ہوگا۔خواجہ سرا برادری کی اہم راہنما نایاب علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیلپ لائن کے قیام پر ہم وزیر اعظم محمد شہباز شریف، سلمان صوفی اور وزارت انسانی حقوق کے شکر گزار ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان نے خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دئے ہیں۔ بدقسمتی سے ہر میدان میں خواجہ سراؤں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آئے روز خواجہ سراؤں کے قتل اور زیادتی کے واقعات سننے کو ملتے ہیں تاہم ایسا کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا جہاں جاکر شکایات کا سنجیدگی سے ازالہ ہوتا۔

اس ہیلپ لائن کے قیام سے ہماری برادری کو ایک بہترین فورم میسر آگیا ہے جہاں وہ بلاججھک رابطہ کرکے اپنی شکایات کا اندراج کرا سکتے ہیں ۔یہ اپنی نوعیت کا واحد پلیٹ فارم ہے جس سے ہماری برادری فائدہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس اقدام پر میں اپنی تمام خواجہ سرا برادری کی طرف وزیراعظم، سلمان صوفی اور سیکریٹری وزارت انسانی حقوق کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔