غیرمعمولی بارشوں اورشدیدسیلاب سے ملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامے پرمنفی اثرات مرتب ہوئے، وزارت خزانہ

کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں 10 فیصدکااضافہ

اسلام آباد۔30ستمبر (اے پی پی):وزارت خزانہ نے کہاہے کہ جیوپولیٹکل تنازعات، ملکی اور عالمی غیریقینی حالات عالمی اورملکی معاشی منظرنامے پراثراندازہورہے ہیں، پاکستان میں غیرمعمولی بارشوں اورشدیدسیلاب سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس سے ملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامے پرمنفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ، مارچ 2022 میں بین الاقوامی تیل اور خوراک کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا جس کے اثرات پاکستانی معیشت پربھی مرتب ہوئے ہیں اورملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں کمی کے باوجود ایڈجسٹمنٹس کے اقدامات میں تاخیرکی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کے اثرات جاری رہ سکتے ہیں، علاوہ ازیں روپیہ پردبائو کی وجہ سے بھی قیمتوں میں اضافہ کارحجان جاری ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ حالیہ شدیدبارشوں اورسیلاب سے قیمتی انسانی جانوں اوراملاک کانقصان ہواہے، اس سیلاب نے کئی خاندانوں کوان کے سرمایہ اورزریعہ معاش سے محروم کردیا ہے،رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ان عوامل کی وجہ سے جاری مالی سال میں ملک کااقتصادی پیش منظرغیریقینی ہے اورکئی شعبوں میں اہداف کاحصول مشکل ہوگا۔ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جولائی اوراگست کے مہینوں میں ترسیلات کا حجم 5.2 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 3.2فیصد کم ہے۔

گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 5.4ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا تھا۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں برآمدات میں 11.3فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ہے۔ جولائی تا اگست ملکی برآمدات کاحجم 5.1ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.6 ارب ڈالر تھا۔ ملکی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 2.1 فیصد کی شرح سے کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 11.3 ارب ڈالر تھا۔

حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں جاری مالی سال کے دوران نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ حسابا ت جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 1.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2.4 ارب ڈالر تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر26.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 169.5 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 229.5 ملین ڈالر تھا۔ پورٹ فولیو سرمایہ کاری کاحجم منفی 25.1 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 921.5 ملین ڈالر تھا۔

مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 87.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 144.1 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیاجو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.19 ملین ڈالر تھا۔ گزشتہ سال 28 ستمبر کو زرمبادلہ کے ذخائر کاحجم26.037 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جو رواں سال 28 ستمبر کو 13.582 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال 28 ستمبر کوایکسچینج ریٹ 169.97 روپے تھا جو رواں سال 28 ستمبر 232.12 روپے ریکارڈ کیا گیا۔ اعداد وشمارکے مطابق ایف بی آر کے محاصل میں جولائی کے دوران 9.7فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی۔

جولائی میں ایف بی آر 948 ارب روپے کی محصولات اکٹھا کیں جو گزشتہ سال جولائی میں 864 ارب روپے تھی۔ جولائی کے مہینے میں نان ٹیکس ریونیو میں 13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ رواں سال جولائی میں نان ٹیکس ریونیو کاحجم 41 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال جولائی میں 47 ارب روپے تھا۔ سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جولائی میں مختلف منصوبوں کے لئے 5 ارب روپے جاری کئے گئے۔ گزشتہ سال جولائی میں پی ایس ڈی پی کے تحت مختلف منصوبوں کے لئے 25 ارب روپے جاری کئے گئے تھے۔ جاری مالی سال کے پہلے مہینے میں مالیاتی خسارے کا حجم 210 ارب روپے ریکارڈ کیا گیاجو گزشتہ سال جولائی میں 238 ارب روپے تھا۔

مالیاتی خسارہ میں جولائی کے دوران سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ رواں سال جولائی میں پرائمری خسارہ 142 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جولائی میں منفی5 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔ جولائی اور اگست میں زرعی شعبہ کے لئے 226.1 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 31.8 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں زرعی شعبہ کے لئے 176.6 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کئے گئے تھے۔

جولائی اور اگست میں صارفین کے لئے قیمتوں کاحساس اشاریہ 26.1 پوائنٹ ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال جولائی اور اگست میں 8.4 پوائنٹ تھا۔ جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار کااشاریہ منفی 1.4 فیصد ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال جولائی میں 1.4 فیصد تھا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کاکے ایس ہنڈرڈ انڈکس یکم جولائی کو 41435 پوائنٹس ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال یکم جولائی کو 41630 پوائنٹس ریکارڈ کیاگیا تھا۔ مارکیٹ کیپٹیلائزیشن میں جاری مالی سال کے دوران 2.16فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے برعکس نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 1.65 فیصد کی شرح سے ہوئی ہے۔