دنیا بھر کے رہنمائوں، سیاستدانوں اور سفارتکاروں کی پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی کی وزراء خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کے کامیاب انعقاد کی تعریف اور مبارکباد

140

اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):دنیا بھر کے رہنمائوں، سیاستدانوں اور سفارتکاروں نے پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزراء خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کے کامیاب انعقاد اور جنگ سے تباہ حال افغانستان میں بدترین انسانی اور معاشی صورتحال کے تناظر میں عالمی برادری کو جگانے کو سراہا ہے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں پاکستان کی میزبانی میں بلائے گئے غیر معمولی اجلاس میں20 وزراء خارجہ، 10 نائب وزرا خارجہ اور 437 وفود کی شرکت پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ اجلاس میں افغانستان کیلئے ٹرسٹ فنڈ کے قیام، بینکنگ سسٹم کی بحالی، لیکوڈیٹی اور مدد کیلئے مالی اور بینکنگ ذرائع کو کھولنا بہت بڑی کامیابی ہے۔

عالمی رہنمائوں، سرکاری عہدیداروں، سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں نے 57 رکن ممالک والی تنظیم او آئی سی کے اجلاس کو پاکستان کیلئے اہم سنگ میل قرار دیا جو کہ اس کے اقدام کے اعتراف کے ساتھ اس کے مستحکم افغانستان کے عزم کا عکاس ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کیلئے ٹرسٹ فنڈ کا قیام اور افغانستان کے بینکنگ سسٹم کی بحالی سے متعلق قرارداد بہت بڑی پیشرفت ہے۔ وزیر خارجہ جنہوں نے غیر معمولی اجلاس کی صدارت کی، نے کہا کہ یہ مسئلہ طالبان کا نہیں بلکہ 38 ملین افغان عوام کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی، سینیٹ اور افواج پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دفتر خارجہ کے عملہ نے محنت کرکے کانفرنس کو کامیاب بنایا، غیر ملکی میڈیا جنہوں نے اس غیر معمولی اور تاریخی اجلاس کو رپورٹ کیا، کے بھی مشکور ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے اجلاس کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کیلئے فوری انسانی اور اقتصادی امداد پر توجہ مرکوز کی گئی، اس سے افغان بہنوں اور بھائیوں کی فلاح و بہبود کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے اجلاس کو کامیاب بنانے پر تمام مسلم ممالک، شراکت دار ممالک اور عالمی اداروں کے وفود کا شکریہ ادا کیا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی ٹیم کو کامیاب اجلاس کے انعقاد پر مبارکباد دی۔ پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر اندرولا کمینارا نے ٹویٹر پر او آئی سی کے کامیاب اجلاس پر پاکستان کو مبارکباد دی۔

یورپی یونین نے افغانستان کیلئے 300 ملین یورو کی امداد فراہم کی ہے، یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کا شکریہ، انہوں نے مجموعی امداد کا 70 فیصد فراہم کیا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے غیر معمولی اجلاس کو ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ اور تحفظ خوراک پروگرام کے قیام کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کی افغان پالیسی کی اہم سفارتی کامیابی قرار دیا۔

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ او آئی سی کے وزراء خارجہ کی جانب سے افغانستان کے مالی وسائل کو غیر منجمد کرنے کا امریکہ سے مطالبہ بھی بہت اہم ہے، یہ سب کچھ پاکستان کی افغان پالیسی کا محور ہے۔ امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے او آئی سی وزراء خارجہ اجلاس کو اہم کامیابیوں، ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ اور تحفظ خوراک پروگرام کے قیام کے ساتھ تعمیری قرار دیا۔ انہوں نے او آئی سی کے کردار اور تعاون کا بھرپور خیرمقدم کیا۔

ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سری سیف الدین عبداﷲ جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی اور وزیراعظم سے ملاقات بھی کی، بعد میں اپنے ٹویٹ میں افغانستان میں بحران سے نمٹنے کیلئے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کی قیادت کی تعریف کی۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی نے افغانستان سے متعلق وزراء خارجہ کے کامیاب اجلاس کے انعقاد اور انتھک کوششوں پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی اجلاس افغان بہنوں اور بھائیوں کی مشکلات کے ازالہ کیلئے اہم پیشرفت ثابت ہو گا۔ اقوام متحدہ کے انسانی امداد اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر کے انڈر سیکرٹری جنرل نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور سعودی عرب کی سربراہی میں افغانستان میں انسانی بحران سے متعلق او آئی سی وزراء خارجہ غیر معمولی اجلاس سے خطاب اعزاز کی بات ہے۔

اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر نے کہا کہ اجلاس میں چین، روس اور امریکہ کے مبصرین کے ساتھ او آئی سی وزراء خارجہ کے اجلاس میں برطانیہ کی نمائندگی کرنا فخر کی بات ہے جس میں افغانستان اور انسانی صورتحال پر اہم تبادلہ خیال کیا گیا۔

سابق سفارتکار عبدالباسط نے پاکستان کو اس اجلاس کی میزبانی پر مبارکباد دی اور اس اجلاس کو کامیاب بنانے پر وزارت خارجہ سمیت سب کا شکریہ ادا کیا۔ گلوبل اینڈ پبلک پالیسی تجزیہ کار مشرف زیدی نے او آئی سی اجلاس کو پاکستان کیلئے بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ او آئی سی ٹرسٹ فنڈ کا قیام اہم پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان عوام کی مدد کیلئے ٹرائیکا پلس، 6 ہمسایہ ممالک اور او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس سمیت کئی فورمز کی میزبانی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ سال قبل پاکستان میں کرکٹ میچ کی میزبانی ناممکن تھی لیکن اب او آئی سی اجلاس کا ہونا اہم سنگ میل ہے، اگر اس طرح کا اجتماع معاشی اور سیاسی بحران کے تناظر میں ہو تو اس سے 22 کروڑ عوام کیلئے حالات بہتر ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔ ولید ریاض نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان 2013ء سے 2017ء کے دوران وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے عالمی منظر نامہ سے باہر تھا جبکہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں یہ 41 سال بعد او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جس سے پاکستان کی کھوئی ہوئی عظمت بحال ہو گئی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی شاندار ہے اور وزیراعظم عمران خان عالمی رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے کہا کہ او آئی سی کے کسی بھی رکن ملک نے امریکا کا نام لے کر یہ نہیں کہا کہ وہ خواتین کے حقوق کا بہانہ بنا کر طالبان حکومت کی راہ میں مشکلات پیدا نہ کرے ماسوائے ہمارے وزیراعظم عمران خان کے جنہوں نے امریکا کا نام لے کر یہ بات کی۔ عمران خان نے بہت زبردست کیا۔