سال 2010ءتا 2012ءکے دوران پی ایس او کے سابق منیجگ ڈائریکٹرز نے ایڈمور گیس کمپنی لمیٹڈ سے دو معاہدوں پر دستخط کئے

156

اسلام آباد ۔ 29 اکتوبر (اے پی پی) سال 2010ءتا 2012ءکے دوران پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجگ ڈائریکٹرز نے ایڈمور گیس کمپنی لمیٹڈ (اے جی پی ایل) سے دو معاہدوں پر دستخط کئے اور پی ایس او کے بورڈ کی منظوری کے بغیر اے جی پی ایل کو 56 ارب روپے کا پٹرول اور ڈیزل غیر قانونی طور پر فراہم کیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے بیان کے مطابق پی ایس او کے سابق ایم ڈی نے سابق سینئر جنرل منیجر ذوالفقار علی جعفری کے ہمراہ 7 دسمبر 2010ءکو اے جی پی ایل سے معاہدہ کیا۔ بعد ازاں 7 دسمبر 2012ءکو نعیم یحییٰ نے اے جی پی ایل سے تین سال کیلئے معاہدہ کیا۔ بعد میں عرفان قریشی نے اے جی پی ایل کو بطور ایم ڈی اور ذوالفقار علی جعفری نے بطور چیف آپریٹنگ آفیسر جوائن کر لیا۔ 56 ارب روپے مالیت کی پٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی سپلائی کے علاوہ پی ایس او کے سابق حکام نے اے جی پی ایل کو پی ایس او کے منافع میں سے 552 ملین روپے بھی ادا کئے۔ اوگرا اور ڈی جی (آئل) نے دونوں معاہدوں کو غیر قانونی اور پاکستان پٹرولیم رولز 1971ءکے رول 30 کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ملزم ذوالفقار علی جعفری جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جبکہ ملزم نعیم یحییٰ میر 2014ءسے بیرون ملک ہے۔ چیئرمین نیب نے پی ایس او کے سابق ایم ڈی ملزم عرفان خلیل قریشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے اور نیب کی ٹیموں نے مختلف مقامات پر چھاپے مارے تاکہ ملزم کو گرفتار کیا جا سکے تاہم ملزم قانون سے چھپا ہوا ہے۔ اس حوالے سے تحقیقات حتمی مراحل میں ہیں۔