سمبڑیال،کاشتکاروں کو دھان کی فصل کو جراثیمی جھلسائو سے بچانے کےلئے محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل كرنے كی ہدایت

161
Paddy crop
Paddy crop

سمبڑیال۔ 08 جولائی (اے پی پی):اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت سمبڑیال ڈاکٹرافتخار احمد وڑائچ نے کاشتکاروں کو دھان کی فصل کو جراثیمی جھلسائو سے بچانے کےلئے محکمہ زراعت کی جاری کردہ سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھان کے پتوں کا جرا ثیمی جھلسائو ایک خطرناک بیماری ہے،یہ بیماری ایک جرثو مے ایگزینتھومونس اوریزائی کی وجہ سے ہوتی ہے، پنجاب میں یہ بیماری پہلی بار 1976 میں ریکارڈ کی گئی لیکن اس وقت کی کاشتہ اقسام میں قوت مدافعت ہونے کی وجہ سے یہ بیماری زیادہ نہ پھیل سکی، 1984 میں ایری پر یہ بیماری دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 1985 میں باسمتی 385 ایک اچھی پیداوار دینے والی لیکن بیماری کے خلاف قوت مدافعت نہ رکھنے والی قسم کی کاشت سے یہ بیماری بڑھنا شروع ہو گئی، اب یہ دھان کی اہم بیماری بن گئی ہے، اس بیماری کا جرثومہ معتدل درجہ حرارت پر موٹی اور فائن دونوں اقسام پر حملہ آور ہوتا ہے، یہ جراثیم قدرتی سوراخوں سٹومیٹا یا پھر زخموں کے راستے پودے میں داخل ہو جاتے ہیں، نائٹروجنی کھادوں کا بے جا استعمال تیز ہوا کے ساتھ بارش اور 25 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اس کے بڑھنے میں بہت مدد دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی علامات کرسک ،مرجھائو اور پتوں کے جھلسائو کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے، کرسک کی علامات لاب لگانے کے 10 سے15 دن بعد ظاہر ہوتی ہے، بیماری کا جرثومہ پنیری اکھاڑتے وقت زخمی جڑوں میں سے داخل ہو جاتا ہے اور پنیری لگانے کے بعد بڑھ کر نقطہ نمو پر حملہ کرتا ہے اور سارا پودا مرجھا کر سوکھ جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تنے کی سنڈی سے حملہ شدہ سوک کی طرح دکھائی دیتا ہے، بیماری کی یہ حالت کافی نقصان کا باعث بنتی ہے، لیکن ہمارے حالات میں یہ علامات بہت کم دیکھنے میں آتی ہیں البتہ پتے کے جھلسائو کی علامات عام ہیں، جب فصل گوبھ پر ہوتی ہے تو اس بیماری کی علامت ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں، یہ بیماری پتے کی نوک اور کناروں سے شروع ہو کر لمبائی اور چوڑائی میں بڑھتی ہے، اس کے کنارے خمدار ہوتے ہیں ابتدائی علامات میں یہ بیماری کھیت میں ٹکڑیوں کی شکل میں نمایاں ہوتی ہے اور پتے دور سے کھڑے ہوئے نظر آتے ہیں، بیمار حصہ نمودار دکھائی دیتا ہے، اکثر بیماری کی علامات ایک نامدارداری کی شکل میں پتے کی نوک یا کناروں سے پتے کے تندرست حصے میں نیچے کی لمبائی میں چلی جاتی ہے، موزوں موسمی حالات میں شدید حملے کی صورت میں پتے اطراف سے سوکھ کر اوپر کی طرف لپٹنا شروع ہو جاتے ہیں، موزوں مدافعت رکھنے والی اقسام میں اگر حملہ گوبھ کے وقت ہو جائے تو سٹہ پوری طرح نہیں کھلتا اور بہت کم دانے بنتے ہیں اور وہ بھی اچھی طرح نہیں بھرتے، سٹے نکلنے کے بعد حملے کی صورت میں اوپر والے دانے بھر جاتے ہیں لیکن نیچے والے پوری طرح نہیں بھرتے، ان میں کافی چٹک آ جاتی ہے جو کہ چڑھائی میں ٹوٹ جاتے ہیں، شدید حملے کی صورت میں پتے سوکھنے سے فصل جلدی پکی ہوئی دکھائی دیتی ہے ۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ہدایت کی ہے کہ احتیاطی تدابیرو قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کی کاشت کریں ،بیماری کے شروع ہوتے ہی بیمار پودے اور ارد گرد کے کچھ تندرست پودے اکھاڑ کر ضائع کر دیے جائیں یا بطور چارہ استعمال کر لیے جائیں ،یہ بیماری پانی کے ذریعے بیمار پودوں سے تندرست پودوں تک پھیلتی ہے لہذا بیماری والے کھیت کا پانی دوسرے کھیتوں میں نہ جانے دیا جائے تاکہ بیماری دوسرے کھیتوں میں منتقل نہ ہو سکے

بیماری کے پھیلائو کو روکنے کے لیے کاپر آکسی کلورائیڈ یا سلفر یا پھر کاپر ہائیڈروآکسائیڈ یا بورڈو مکسچر کا سپرے اس بیماری کی شدت کم کرنے اور مزید پھیلائو کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر منظور شدہ اقسام ہرگز کاشت نہ کریں ،نائٹروجنی کھاد کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے ،پنیری کی قبل از وقت منتقلی کی حوصلہ شکنی کی جائے ،صرف 25 سے 35 دن کی پنیری استعمال کریں تاکہ قد لمبا ہونے کی وجہ سے پنیری اوپر سے کاٹنے کے باعث زخمی نہ ہو ،نیز پنیری اکھاڑنے سے ایک دن قبل پانی ضرور لگائیں تاکہ جڑیں نہ ٹوٹیں ،بیماری کے جراثیم کے تسلسل کو توڑنے اور اس کے مزید پھیلائو کو روکنے کے لیے دھان کی جڑی بوٹیوں کو بروقت کنٹرول کریں۔انہوں نے کہا کہ دھان کے کیڑے بالخصوص ٹوکا اور پتہ لپیٹ سنڈی کا بروقت موثر تدارک کریں ۔انہوں نے بورڈو مکسچر بنانے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک ایکڑ کا محلول بنانے کے لیے ایک کلو گرام نیلا تھوتھا، ایک کلو گرام ان بجھا چونا اور 100 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ایک کلو گرام نیلا تھوتھا لے کر ململ کے دوہرے کپڑے میں پوٹلی بنا کر کسی مٹی یا پلاسٹک کے برتن میں پانچ لیٹر پانی میں ڈال کر رات کو بھگو دیں، اس کے ساتھ ایک کلوگرام ان بجھا چونا لے کر اسی طرح کے دوسرے برتن میں پانچ لیٹر پانی ڈال کر بھگو دیں، اگلے دن صبح دونوں برتنوں کے پانی علیحدہ علیحدہ نتھار لیں اور نیلے تھوتے کے محلول میں چونے والا پانی تھوڑا تھوڑا ڈال کر لکڑی کے ڈنڈے کے ساتھ ہلاتے رہیں نیز لوہے کی سلاخ یا کرپا یا درانتی پاس رکھیں اور حل شدہ محلول میں ڈال کر گاہے بگاہے دیکھتے رہیں جیسے ہی اس سلاخ یا کھرپا یا درانتی پر نیلے تھوتھے سے اثرات سے چمکدار تانبے کے ذرات ظاہر ہونا شروع ہو جائیں تو نیلے تھوتھے کا محلول ڈالنا بند کر دیں اور مزید پانی ڈال کر محلول کی مطلوبہ مقدار 100 لیٹر پوری کر لیں ،بورڈو مکسچر کا یہ محلول ایک ایکڑ دھان کی فصل پر سپرے کے لیے کافی ہے اور باقی زہروں کی نسبت زیادہ موثر ہے۔