اسلام آباد۔8نومبر (اے پی پی):(اسلام آباد(اے پی پی) وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہاہے کہ سموگ میں اضافہ کا باعث بننے والے ذرائع پر قابو پانا ہی اس کے صحت اور ماحول پر منفی اثرات کی روک تھام کے لیے بہترین ثابت ہو گا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے نشاندہی کی کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اوزون ، کاربن مونو آکسائڈ ، سلفر آکسائڈ ، نائٹروجن آکسائڈ ، اور سیسہ جیسے عناصر فضائی آلودگی کی اہم وجوہات میں شمار ہوتے ہیں۔ جبکہ ہمارے ملک میں یہ عناصر چاول کی فصل کی باقیات کو جلانے ، روایتی اینٹوں کے بھٹوں میں غیر معیاری ایندھن کے استعمال ، ٹھوس فضلہ جلانے ، ناقص و فرسودہ ذرائع نقل و حمل اور فیکٹریوں میں نقصان دہ اجزاء کے استعمال سے فضا میں شامل ہو کر ملک کے مختلف حصوں خصوصاً شمالی پنجاب میں سموگ پیدا ہونے اور اس کے بڑھنے کی وجہ بن رہے ہیںجو عوام کی صحت اور ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔سموگ ہوا میں موجود آلودہ اجزاء کے مرکب پر مشتمل دھواں ہوتا ہے جس سے انسانی صحت اور ماحول کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ملک امین اسلم نے بتایا کہ انسانی صحت کے مختلف مسائل جیسے دمہ ، الرجی ، برانکائٹس ، پھیپھڑوں میں انفیکشن ، کھانسی ، آنکھوں میں جلن ، سینے ، ناک اور گلے کا انفیکشن جبکہ مختلف کینسر سموگ کے اثرات کی وجہ سے لاحق ہو سکتے ہیں۔سموگ کے اثرات سے محفوظ رہنے متعلق آگاہی و شعور کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے ملک امین اسلم نے پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے 2018 ء میں شائع ہونے والے جریدےکے تحت کیے جانے والی تحقیق کی رو سے بتایا کہ فضائی آلودگی سے ذہانت اثر انداز ہوتی ہے۔ انہوں نےبتا یا کہ فضائی آلودگی عوام میں ہائپر ٹینشن اور غیر معاشرتی رویہ کا بھی باعث بنتی ہے ، مزید برآں غصہ بھی اسی آلودگی سے مربوط کیا جاتاہے۔ تاہم معاونِ خصوصی نے تنبیہ کی کہ اگر سموگ کے مسائل اور اس سے پیدا ہونے والے انسانی صحت ، ماحول اور معاشی مشکلات کا جائزہ لے کر ان کو بر وقت حل نہ کیا گیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ملک امین اسلم نے میڈیا کو بتایا کہ انڈیا میں دھان کی فصل کی باقیات کو جلانا پاکستان کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ جبکہ پاکستان میں سموگ کا باعث ہریانہ ، پنجاب اور اتر پردیش سے بڑے پیمانے پرچاول کی فصل کے باقیات جلنےسے پیدا ہونے والے زہریلے عناصر ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود ، وزیر اعظم عمران خان کی حکومت اپنے ویژن کلین گرین پاکستان کے ایک جز کے طور پر بڑھتے ہوئے سموگ کے خاتمے کے لئے ملک میں بھوسے کو جلانے کی حوصلہ شکنی کے لئے بھرپور اقدامات کررہی ہے۔ضلع شیخوپورہ میں وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور محکمہ زراعت پنجاب کے مشترکہ اقدام کے تحت رائس اسٹرا شریڈر اور ہیپی سیڈر ٹیکنالوجی کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے ملک امین اسلم نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ کاشتکاروںکو دھان کی فصل کے باقیات کو جلانے سے بچنے اور ان کو نامیاتی کھاد میں تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی کی فراہمی موجودہ حکومت کی جانب سے سموگ کے نقصانات پر قابو پانے ، عوامی صحت اور ماحول کو سنگین آلودگی سے بچانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔موجودہ حکومت کی جانب سے ملک میں سموگ کے مسئلے سے نمٹنے کی کوششوں کے طور پر وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی تجویز پر محکمہ زراعت پنجاب کے اشتراک سے ’’چاول کی فصل کے باقیات کا مشینی طریقہ کار‘‘ کا پراجیکٹ شروع کیا جا چکا ہے۔موجودہ حکومت کے 30 بلین روپے کی لاگت کے اس اہم منصوبے کے تحت ملک بھر کے کسانوں کو 50000 رائس اسٹرا شریڈر اور ہیپی سیڈر مہیا کیے جائیں گے۔جو موسم سرما میں اسموگ کی ایک اہم وجہ فصلوں کے باقیات کو جلانے سے بچنے میں مدد دیں گے ،‘‘ امین اسلم نےتفصیلاً بیان کیا۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملک میں خصوصاً سموگ کے باعث ریڈ زون میں شامل شہری علاقوں میں فضائی آلودگی سے کورونا مریضوں کی اموات کی شرح میں بھی اضافہ کے امکانات ہیں ،لہٰذا فضائی آلودگی کی وجہ بننے والے زہریلے عناصر کے استعمال سے گریز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہمیں ہر طرح کے نقصان سے محفوظ رکھنے میں کار آمد ثابت ہو سکتا ہے۔