سٹیٹ بینک کی درآمد اور طلب کی نمو معتدل کرنے کے لیے صارفی قرضوں کے محتاطیہ ضوابط پرنظرِ ثانی ،درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے قرضوں کو ممنوع قرار دیدیاگیا

100
State Bank
State Bank

کراچی۔23ستمبر (اے پی پی):بینک دولت پاکستان صارفی مالکاری کے محتاطیہ ضوابط پرنظرِ ثانی کر دی ہے۔ اس سوچے سمجھے اقدام سے معیشت میں طلب کی نمو کو معتدل کرنے میں مدد ملے گی جس سے درآمدی نمو سست ہوگی اور اس طرح توازنِ ادائیگی کو سہار ادیا جائے گا۔

مرکزی بینک سے جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق محتاطیہ ضوابط میں ان تبدیلیوں میں درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے قرضوں کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور ملک میں ایک ہزارسی سی انجن کپیسٹی سے زائد کی بنی ہوئی یااسمبل کی ہوئی گاڑیوں کے قرضوں کے لیے اور صارفی قرضے کی دوسری سہولتوں جیسے ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کے لیے ضوابطی تقاضے سخت بنائے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں گاڑیوں کے قرضوں کی زیادہ سے زیادہ مدت سات سال سے کم کر کے پانچ سال کردی گئی ہے،ذاتی قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال سے کم کر کے تین سال کر دی گئی ہے، ڈیٹ برڈن (ڈٹ۔برڈن ریشو) کا زیادہ سے زیادہ تناسب جس کی قرض گیر کو اجازت ہوتی ہے، 50سے کم کر کے 40فیصد کر دیا گیا ہے،کسی ایک فرد کے لیے تمام بینکوں و ترقیاتی مالی اداروں سے گاڑیوں کے قرضے کی جو مجموعی حد ہے،

وہ کسی بھی وقت تیس لاکھ روپے سے زائد نہیں ہوگی اورگاڑی کے قرضے کے لیے کم از کم ڈا ئون پیمنٹ 15فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے۔کم آمدنی سے متوسط آمدنی تک کے طبقے کی قوتِ خرید کو محفوظ بنانے کی غرض سے، ایک ہزار سی سی انجن کپیسٹی تک کی ملک میں تیار یااسمبل کی گئی گاڑیوں پر یہ نئے ضوابط لاگو نہیں ہوں گے۔

اسی طرح یہ ملکی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی لاگو نہیں ہوں گے تاکہ شفاف توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ان دو زُمروں کی گاڑیوں کے لیے قرضوں کے ضوابط حسبِ سابق برقرار رہیں گے۔نیز، روشن ڈیجیٹل اکا ئو نٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے اور یہ اکائونٹس کھولنے والے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ’’روشن اپنی کار‘‘ پراڈکٹ پر بینکوں یا ترقیاتی مالی اداروں کی ضوابطی ہدایات تبدیل نہیں کیے گئے ہیں۔