اسلام آباد ۔ 22 فروری (اے پی پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پلوامہ حملہ کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مذمتی قرارداد منظورکی ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے یہ انتخابات سے پہلے دھماکے اور سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرکے الیکشن جیتنے کے لئے بنایا گیا منصوبہ ہے، بھارتی عوام اصل حقائق اور مودی کے اصل چہرے کو سمجھیں، بھارت یاد رکھے کہ پاکستان بھی ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک ہے۔ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو¿س میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں ہونے والے دھماکہ پر بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات، سینیٹر محسن عزیز کے رئیل اسٹیٹ ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ بل2017ئ، سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی طرف سے فیصل آباد ڈرائی پورٹ پر چوری ہونے والے موبائل فونز کا معاملہ، چیئرمین سی ڈی اے کی تقرری کیلئے حکومت کے طریقہ کار کے علاوہ پارلیمنٹ ہاو¿س میں سی ڈی اے ملازمین کو اعزازیہ کی عدم فراہمی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں ہونے والے دھماکہ پر بھارت کے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹ الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مذمتی قرار داد منظور کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ بھارت کا وطیرہ بن چکا ،انتخابات کے 4 سے7 ماہ پہلے بم دھماکے، بارڈر پر کشیدگی جیسے جھوٹے ڈرامے رچا کر الیکشن جیتنے کا منصوبہ تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ دھماکہ بھی پاکستان کا پانی بند کرنے اور بھارت میں آئیندہ الیکشن جیتنے کیلئے خود ساختہ منصوبہ ہے اوردھماکے کے پانچ منٹ بعد ہی پاکستان پر بغیر ثبوت کے بے بنیاد الزام عائد کر دیا گیا ہے۔ جیش محمد سمیت کسی دوسری تنظیم نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی نہ ہی پاکستان کا اس دھماکہ میں کوئی کردار ہے، اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ پاکستان کو فراہم کرے پاکستان خود تحقیقا ت کرکے دنیا کے سامنے رکھے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دھماکے کے حوالے سے ویڈیو میں جوا سلحہ دکھایا گیا ہے وہ اس خطہ میں موجود ہی نہیں ایسا اسلحہ صرف بالی وڈ کی فلموں میں نظر آتا ہے۔ عادل ڈار ایک سال پہلے بھارت میں گرفتار ہوا اس کا ڈی این اے تک سامنے نہیں لایا گیا۔ بھارت پاکستان پر الزامات کا سلسلہ بند کرے اور یاد رکھے کہ پاکستان بھی ایک نیو کلیئر ہتھیار رکھنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ویڈیو بھارت کی طرف سے دھماکہ کے حوالہ سے جاری کی گئی تھی اس کی بین الاقوامی سطح پر انکوائری کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ سے نیشنل ایکشن پلان پر ہونے والے عملدرآمد، مدرسہ اصلاحات ، جیش محمد تنظیم کی مانیٹرنگ کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جیش محمد کے پاس کیا اتنی استعداد موجود ہے کہ وہ اتنی دور اتنا بڑا حملہ کر سکے ۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ایف ٹی اے کے تحت تجارتی معاہدات ہوئے ہیں، حکومت معاہدات کے مطابق ایکشن لے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں بد امنی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ کلبھوشن یادیو بلوچستان میں مختلف تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا اس کے گرفتار ہونے سے بھارت کا مکرو چہرہ سامنے آیا جس کو چھپانے کیلئے پلوامہ حملے جیسے ڈرامے کر رہا ہے۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ پاکستان کے ایک سابق سفیر نے بھارت کے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کے بہت سے اندرونی معاملات پر بیان دیئے ہیں، ایسا میکنزم اختیار کیا جائے کہ ایسے لوگوں کو واپس لا کر سخت سے سخت سزا دی جا سکے جس پر چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سابق سفیر کے انٹرویو کی ویڈیو کلپ طلب کر لی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں پلوامہ دھماکے کے حوالے سے پاکستان پربے بنیاد الزامات کے خلاف ایک مذمتی قرار داد پیش کی گئی۔ قرار داد میں بھارتی الزامات کی سخت مذمت کی گئی اور مکمل طور پر بے بنیاد الزامات کو مسترد کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مجھے کمیٹی کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے میرے خط کا جواب دیا ہے، خط بھارتی وزیراعظم مودی کا منی لانڈرنگ و دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے لکھا گیا تھا۔ صدر ایف اے ٹی ایف نے جواب میں لکھا ہے کہ میرا ادرہ پالیسی بنانے والا ہے، کارروائی نہیں کرسکتا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خلاف کسی اور ادارے میں کیس کریں۔ اگر ایف اے ٹی ایف صرف پالیسی بنانے والا ادارہ ہے تو پاکستان کے خلاف کیوں کارروائی کر رہا ہے، پاکستان کو کیوں گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کے رئیل اسٹیٹ ریگو لیشن اینڈ ڈویلپمنٹ بل 2017ءپر غور کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسے قوانین وقت کی ضرورت ہے، محسن عزیر نے بہت اچھا کیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا بل کا متعلقہ اسٹیک ہولڈر کے ساتھ تفصیلی جائزہ لے کر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو ترامیم تجویز کرنے کیلئے ریفر کر دیا گیا تھا۔ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے بل کا جائزہ لے کر مو¿ثر تجاویز پیش کی ہیں اس سے بہت سے معاملات میں بہتری آئے گی۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سابق چیئرمین سی ڈی اے نے سی ڈی اے کے ایک سیکٹر کا منصوبہ ایک سوسائٹی کے مالک کو قانونی تقاضے پورے کیئے بغیر دیا ہے، ٹھیکہ دینے والے چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف کارروائی ہو گی اور اس ٹھیکیدار کے خلاف بہت سے کیسز ایف آئی اے کے پاس ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم تمام تعلیمی اداروں کی فہرست فراہم کی جائے اورکمرشل سرگرمیوں کی بھی رپورٹ دی جائے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کی تقرری کے طریقہ کار کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے کی تقرری کے لئے سینٹ میں قانون سازی کی جائے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت داخلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کرے کہ چیئرمین سی ڈی اے کی تقرری پر سینٹ میں قانون سازی ہو رہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ کو سی ڈی اے پارلیمنٹ ہاو¿س میں کام کرنے والے ملازمین کو اعزازیہ کی فراہمی کی سفارش کر دی۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ اس کیلئے سپلیمنٹری گرانٹ کی ضرورت ہوگی اس کی سمری ای سی سی کو بھیجی جائے گی جو جائزہ لے کر کیبنٹ میں پیش کرے گی ایک ہفتے میں سمری تیار ہو جائے گی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق کے فیصل آباد ڈرائی پورٹ پر موبائل چوری کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ حکومت کی تحویل میں رکھے گئے 1661 انتہائی قیمتی موبائل چوری کر لئے گئے۔ کسٹم حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 15 سے18 جون تک عید کی چھٹیاں تھیں 21 جون کو سٹاف پہنچا تو معلوم ہوا کہ چوری ہوگئی ہے۔ واقعہ کی سی سی فوٹیج میں ملوث افراد کی نشاہدی ہوئی ان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کروا دی گئی جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ واقعہ کی محکمانہ انکوائری کیوں نہیں کی گئی ادارہ جلد سے جلد محکمانہ انکوائری کر کے رپورٹ کمیٹی کو فراہم کرکے اور معاملے کا مزید جائزہ لینے کے حوالے سے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ اور سینیٹر کہدہ بابر فیصل آباد ڈرائی پورٹ کا دورہ کر کے رپورٹ تیار کریں اگر ادارے کی محکمانہ انکوائری رپورٹ پر اطمینان بخش نہ ہوئی تو معاملہ ایف آئی اے یا نیب کے سپرد کر دیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے پلوامہ واقعہ کے بعد بھارتی وزیر کی طرف سے پاکستان کے تین دریاو¿ں کا پانی بندکرنے کے بیان پر سخت مذمت کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر دونوں ممالک نے دستخط کر رکھے ہیں خلاف ورزی پر ورلڈ بنک سے حکومت رجوع کرے۔ بھارت کسی بھی طرح پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی، محمد اسد علی خان جونیجو، میاں محمد عتیق شیخ، حاجی مومن خان آفریدی، کہدہ بابر، سردار محمد شفیق ترین، ڈاکٹر شہزاد وسیم اور محسن عزیز کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ فرح حمید خان، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبیلشمنٹ ڈویژن اختر جان وزیر، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز، چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد، ممبر فنانس سی ڈی اے ڈاکٹر فہد عزیز، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سرفراز، ڈی آئی جی سی پی او فیصل آباد اشفاق احمد خان، کلکٹر کسٹم ایف بی آر مرزا مبشر کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔