صدر سردار مسعود خان کا امریکی کانگریس ارکان کی طرف سے بھارتی حکومت کے نام خط کا خیر مقدم

73

اسلام آباد ۔ 28 اکتوبر (اے پی پی) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چھ ارکان کی طرف سے بھارتی حکومت کے نام خط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کئے گئے شہریوں کی مکمل معلومات فراہم کرنے اور امریکی کانگریس کے ارکان اور صحافیوں کو مقبوضہ جموں کشمیر کا دورہ کر کے وہاں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دینے کے مطالبہ کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے امریکی کانگریس کے ارکان ڈیوڈ فسسلین، ڈینا ٹیٹس، کرسی ہولا ہان، اینڈی لیون، جیک میگ گورن اور سوسان وائلڈ کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے بھارتی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور مواصلات کی ناکہ بندی، سیاسی رہنماﺅں اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری اور طویل عرصہ سے جاری کرفیو کے حوالے سے کئی سوالات پوچھے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ امریکی کانگریس کے ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے ربڑ کی گولیوں کے استعمال اور اس کے نتیجہ میں آنکھوں کی بصارت سے محروم بچوں سمیت دیگر شہریوں کی صحیح تعداد اور شہریوں کے حق احتجاج کے حوالے سے بھی کئی سوالات پوچھے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد مقبوضہ علاقے میں ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کے باوجود اندھا دھند گرفتاریوں کا علم ہر خاص و عام کو ہے۔ بھارت کی نیشنل فیڈریشن آف وویمن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ اس رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پانچ اگست کے بعد تیرہ ہزار جوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں بارہ سے چودہ کی عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے امریکی کانگریس کے رکن الہان عمر، ٹیڈ یوہو، ابھی گہیل ، سپن برگر اور مائیکل فیز پیٹرک کی طرف سے امریکی ایوان نمائندگان کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی ایشیاءکے 22 اکتوبر کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور بھارتی فوج کے شہریوں کے ساتھ طرز عمل کے حوالے سے ان سوالات کو اٹھانے اور تشویش کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ان اراکین کانگریس نے بھارتی حکومت سے مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو ختم کرنے مواصلاتی ناکہ بندی ختم کرنے، شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔ صدر ریاست نے امریکی کانگریس کے ارکان کی طرف سے ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی حکومت کڑی تنقید کو عالمی برادری کے لئے ویک اپ کال قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی اور منظم قتل عام رکوانے کے لئے بلا تاخیر اقدامات کرے۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ بھارت بڑھتی ہوئی عالمی تنقید اور کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں تھنک ٹینک پلانٹ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا لیکن بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود واشنگٹن، برسلز اور لندن سے اٹھنے والی آوازوں کو خاموش نہیں کیا جا سکا اور دنیا اب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں کے ساتھ اس کے وحشیانہ سلوک کی حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہو چکی ہے۔ بھارت کا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جھوٹ پر مبنی بیانیہ اب اپنا اعتبار کھو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں سوالات پوچھنے کا عمل قابل قدر ہے لیکن عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری مداخلت کر کے کشمیریوں کو بھارتی مظالم اور کشمیر کو بھارت کی نو آبادی بننے سے بچانا ہو گا۔