عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے دوران پیدا ہونے والے اضافی طبی فضلےکو انسانی صحت و ماحول کے لیے خطرہ قرار دے دیا

100
عالمی ادارہ صحت کا کووڈ -19کے انفیکشن میں اضافے بارے تنبیہ جاری

جنیوا۔1فروری (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے دوران پیدا ہونے والے اضافی طبی فضلےکو انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے منگل کو جاری ایک رپورٹ میں بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران دسیوں ہزار ٹن اضافی طبی فضلے نے صحت کی دیکھ بھال کے ویسٹ مینجمنٹ سسٹم پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے۔

ادارے نے کہا کہ اضافی طبی فضلہ نہ صرف انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرہ ہے بلکہ فضلہ کے انتظام کے طریقوں کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت کو ظاہر کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ دنیا کے ممالک بحران سے نمٹنے کے لیے ڈاکٹروں کا ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ای) حاصل کرنے پر زیادہ توجہ دی گئی لیکن اس کے برعکس کورونا وائرس کی وبا کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے فضلے کو محفوظ اور پائیدار طریقے سے ٹھکانے لگانے پر کم توجہ دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق مارچ 2020 اور نومبر 2021 کے درمیان پی پی ای کے 1.5 بلین یونٹس تقریباً 87ہزار ٹن تیار کیا گیا اور اقوام متحدہ کے ذریعے ممالک کو بھیجا گیا جو عالمی مجموعے کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

اس میں سے زیادہ تر سامان ممکنہ طور پر ضائع ہو چکا ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیزڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کے لیے جہاں صحیح پی پی ای کی فراہمی انتہائی ضروری ہے وہیں اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ پی پی ای کا محفوظ استعمال کیا جائےتاکہ ارد گرد کے ماحول کے لیے خطرات کا باعث نہ بنے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ویکسین لگانے کے لیے گلوز پہننے کی تجویز نہیں دی لیکن یہ عام پریکٹس بن گئی ہے جو حجم کے لحاظ سےتمام پی پی ای فضلے کا سب سے بڑا تناسب ہے۔