قوم کی تقدیر سے جڑے مقدمات کو تحمل سے سب کواکھٹا بٹھاکرسناجاتا ہے، انصاف کے اصولوں کی پامالی پراحتجاج ہمارا حق ہے، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا قومی اسمبلی میں اظہارخیال

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد بار کونسل کمپلیکس کے توسیعی بلاکس کا افتتاح کر دیا

اسلام آباد۔4اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیرقانون وانصاف اعظم نذیرتارڑ نے کہاہے کہ قوم کی تقدیر سے جڑے مقدمات کو تحمل سے سب کواکھٹا بٹھاکرسناجاتا ہے، انا، ادارہ جاتی تسلط کو نہیں دیکھا جاتا، اکثریتی فیصلہ کواقلیتی فیصلہ سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، ازخود نوٹس فیصلہ کو تبدیل کرنے سے انصاف کے اصولوں کی پامالی ہوئی ہے اوراس پراحتجاج ہمارا حق ہے۔منگل کوقومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیرقانون نے کہا کہ کل اسی ایوان میں قائد ایوان نے عدالت عظمیٰ میں جاری آئینی مقدمہ پربات کی تھی، میں نے ایوان کومقدمہ کی تفصیلات سے آگاہ کردیاتھا ، پورے ملک نے سماعت دیکھی اورپڑھی ہے۔

وزیرقانون نے کہاکہ جب ایک ضدی شخص کی انا کی تسکین کیلئے دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل ہوئی توسنجیدہ حلقوں نے اس کی مخالفت کی اوراس پرتحفظات کا اظہارکیا کیونکہ اس اس کا بنیادی مقصد سیاسی تقسیم کی داغ بیل ڈالنی تھی۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ مختلف ادوارمیں عام انتخابات پر انگلیاں اٹھائی گئی، جس کی ہم نے قیمت چکائی ہے۔ اگر1977کے انتخابات کسی نگران سیٹ اپ کے تحت ہوتے تونتائج ملے جلے ہوتے اور 11 سالہ ماشل لانہ لگتا جس کی قیمت ہماری نسلیں دے رہی ہے۔

وزیرقانون نے کہاکہ اسی موقر ایوان نے پچھلے ہفتہ اپنا آئینی فریضہ اداکرتے ہوئے قرارداد منظورکی اورمطالبہ کیا کہ اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا جائے، ازخودنوٹس کے فیصلے میں مقدمات خارج کردئیے گئے تھے، فیصلہ میں کہاگیا تھا کہ یہ صوبوں کے مسائل ہیں،اس ایوان نے استدعاکی کہ عدل کے ایوان میں تقسیم ہے اسلئے اس معاملہ کوفل کورٹ میں لے جایا جائے ، ہاتھ جوڑ کراستدعا کی کہ اس معاملہ کوانا اورضد کا معاملہ نہ بنایا جائے بلکہ آئینی اورسیاسی بحران کے خاتمہ کیلئے فل کورٹ میں معاملہ سنا جائے مگر افسوس کے ایسا نہ کیا گیا، سیاسی جماعتوں کے وکلاء کو فریق نہیں بنایاگیا، اٹارنی جنرل نے بھی ساری باتیں بنچ کے سامنے رکھی اوراپیل کی کہ معاملہ فل کورٹ میں بھیجا جائے یا ان ججز کوبھیجا جائے جواب تک کسی بینچ کاحصہ نہیں بنے ہین۔

وزیرقانون نے کہاکہ آج تین رکنی بینچ نے ان اپیلوں کونظرانداز کرتے ہوئے خود ہی شیڈول جاری کردیا، ہم انتخاب سے بھاگنے والے نہیں ۔ وزیرقانون نے کہاکہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنایا کہ ازخودنوٹس کے تحت سماعتیں فل کورٹ میٹنگ کے بعد ہی ہوں گی،اس عدالتی فیصلہ کوانتظامی سرکلر کے ذریعہ ختم کردیا گیا اور آج چھ رکنی بینچ بنایا گیا جس نے ایک گھنٹہ کے بعد تین رکنی بینچ کے فیصلہ کوختم کردیا ،

ایک طرف کہاگیا کہ اس فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اوردوسری طرف اس کیلئے چھ رکنی بینچ بنا دیا گیا، کیا اس طرح کی عجلت سے ملک، آئین اورقانون کو استحکام ملے گا، انہوں نے کہاکہ ایسے آئین اورقانونی مقدمات جو قوم کی تقدیر سے جڑے ہوتے ہیں انہیں تحمل سے سب کواکھٹا بٹھاکرسناجاتا ہے، انا، ادارہ جاتی تسلط کو نہیں دیکھا جاتا، ہم آئینی اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، ادارے کے اندر سے آواز آئی ہے کہ ون مین شوچل رہاہے، اکثریتی فیصلہ کواقلیتی فیصلہ سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، 184 کے حوالہ سے فیصلہ پر جو طرزعمل اپنایا گیا وہ درست نہیں ۔

فیصلہ سے انصاف کے اصولوں کی پامالی ہوئی ہے اوراس پراحتجاج ہمارا حق ہے،۔ وزیرقانون نے کہاکہ آج کابینہ میں سابق وزیراعظم ذولفقارعلی بھٹو کی روح کیلئے فاتحہ خوانی ہوئی اورکابینہ نے مجھے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ عدالت کوآگاہ کردوں کہ بھٹو کے جوڈیشنل مردڑ اورعدل کے ایوانوں میں انصاف کی جو دھجیاں اڑائی گئی ہیں اورجس پر صدارتی ریفرنس 12 سال سے پڑی ہے، کابینہ نے وزارت قانون سے کہاہے کہ وہ عدالت کو چٹھی لکھیں کہ اس پرکارروائی شروع کی جائے۔