اسلام آباد۔29نومبر (اے پی پی):قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این سی آر سی ) نے یونیسیف کے تعاون سے منگل کو یہاں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر اور کیپ سروے آن چائلڈ لیبرکے بارے میں اپنی پالیسی بریف کا اجراء کیا۔ پالیسی بریف میں بچوں کی گھریلو مزدوری کے مسئلے کا قانونی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا ہے جس میں بنیادی طور پر مروجہ قوانین اور نفاذ کے طریقہ کار پر توجہ دی گئی ہے۔
مزید برآں یہ قانون سازوں، پالیسی سازوں، سرکاری اداروں اور ترقیاتی ماہرین کو بچوں کی گھریلو مزدوری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی کمیشن کی چیئرپرسن افشاں تحسین نے چائلڈ لیبر کی لعنت سے نمٹنے اور بچوں کے حقوق کے تحفظ میں کمیشن کے اہم کردار کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر چائلڈ ڈومیسٹک لیبر سے متعلق موجودہ قوانین میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، کمیشن نے سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2011 کے دائرہ کار کو وسیع کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس سلسلہ میں ترامیم کی تجویز پیش کی گئی جسے اپریل 2021 میں منظور کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے قوانین میں ابھی بھی عمل درآمد کے طریقہ کار اور قواعد کی کمی ہے اور کمیشن وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ محکموں کے ساتھ فالو اپ کر رہا ہے۔ انہوں نے شرکا کے سامنے چائلڈ ڈومیسٹک لیبر کے قانونی فریم ورک پر پالیسی بریف کے نتائج پیش کیے، جس میں بچوں کی گھریلو مزدوری کے مسائل سے نمٹنے کے قومی اور بین الاقوامی وعدوں اور خلا کو اجاگر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی گھریلو مزدوری کے صرف انتہائی پرتشدد واقعات ہی رپورٹ ہوتے ہیں۔ انہوں نے اکتوبر 2022 میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ کے نفاذ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس نئے منظور شدہ ایکٹ کے مطابق اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں 16 سال سے کم عمر بچوں کی ملازمت پر پابندی ہے اور اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا جبکہ گھریلو ملازم بچےکی عمر12 سال سے کم ہونے کی صورت میں 1 ماہ کی سزا بھی ہوگی۔ یہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 25 (A) کے مطابق ہے اور دیگر صوبوں کو بھی چائلڈ لیبر کی کم از کم عمر 16 سال تک رکھنی ہوگی ۔
چیئرپرسن نے کہا کہ ملک کی آدھی آبادی بچوں پر مشتمل ہے جن کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کو کافی حد تک فعال کیا جا چکا ہے۔یونیسیف کی چیف چائلڈ پروٹیکشن ڈینیلا لوسیانی نے چائلڈ لیبر اور پرتشدد نظم و ضبط کے بارے میں کیپ (علم، رویہ اور طرز عمل) سروے کے نتائج کا اجراء کرتے ہو کہا کہ پاکستان میں 1 کروڑ 25 لاکھ سے زائد بچے ہیں جن میں سے16 فیصد بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں، جن میں سے 13 سے 14 فیصد بچے ایسے ہیں جن کی عمریں 5 سے 17 سال کے درمیان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ چائلڈ لیبر ایک جرم ہے اور اسے ممنوع قرار دینا چاہیے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں بے روزگاری ہے لیکن کسی کو بھی بچے کے ساتھ زیادتی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے،میڈیا کو ان مسائل پر توجہ دینا ہوگی ہے۔وزارت سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی کے جوائنٹ سکرٹری محمد وشاق نے پاکستان سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے وزارت کے کردار اور کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آئی ایل او کے 36 کنونشنز کی توثیق کی ہے جن میں مزدوروں کے حقوق سے متعلق 10 میں سے 8 بنیادی کنونشن شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر جبری مشقت اور چائلڈ لیبر سے نمٹنے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ این سی آر سی کی چائلڈ ممبر فریال جاوید نے کہا کہ بچوں کی گھریلو مزدوری کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے بچوں کی شراکت ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5 سے 16 سال کی عمر کے 22.8 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں اور یہ بچے یقیناً کسی نہ کسی چائلڈ لیبر میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ساحل کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بچوں کے جنسی استحصال کے 1800 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال چھ ماہ کے دوران (جنوری تا جون 2022) 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ، یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ لوگ ایسے معاملات کی اطلاع دینے کی ذمہ داری اٹھا رہے ہیں تاکہ کارروائی کی جا سکے۔ چائلڈ ممبر این سی آر سی تاجدار ہاشمی نے میرا مستقبل ملک کا مستقبل پر ایک مکالمہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی باتیں ہو رہی ہیں لیکن ہمیں عمل درآمد شروع کرنے اور معاملات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، حکومت کو سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر چائلڈ لیبر کی اس وحشیانہ حقیقت کے خاتمے کے لیے فوری ایکشن پلان بنانا چاہیے ۔تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، سرکاری افسران، اور مختلف سفارت خانوں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، قومی اور بین الاقوامی این جی اوز، وکلاء، بوائز اسکاؤٹس ،گرل گائیڈ ایسوسی ایشنز اور تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔