مٹر کی ترقی دادہ اگیتی اقسام کی کاشت کے لیے پنجاب کے شمالی اور وسطی علاقے موزوں ہیں،ترجمان آری

174
کاشتکاربھنڈی توری کی فصل سال میں 2مرتبہ فروری مارچ اور جون جولائی میں کاشت کرسکتے ہیں،ترجمان آری

فیصل آباد ۔ 10 اکتوبر (اے پی پی):ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کاشتکاروں کو مٹر کی پچھیتی اقسام کی کاشت اکتوبرمیں شروع کرکے نومبر کے پہلے ہفتہ تک مکمل کر نے کی ہدایت کی ہے۔ ترجمان نےکہا کہ مٹر موسم سرما کی اہم اور مقبول ترین سبزی ہے جس میں تقریباً وہ تمام غذائی اجزا شامل ہیں جو انسانی جسم کی نشو ونما کے لیے ضروری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سبزی لحمیاتی مادے کی وجہ سے بھی خاص اہمیت کی حامل ہے جسے گوشت کا نعم البدل بھی قرا ر دیا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ معتدل آب وہوا مٹر کی فصل کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب کے شمالی اور وسطی علاقے مٹر کی کاشت کے لیے موزوں ہیں تاہم وسطی پنجاب کے اضلاع ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ساہیوال میں بیج والی فصل زیادہ کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ پنجاب کے دیگر وسطی اور شمالی اضلاع شیخوپورہ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ وغیرہ میں اگیتی سبزپھلیوں والی فصل کاشت کرنے کے لیے موزوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مٹر کی ترقی دادہ اقسام میں اگیتی اقسام مٹیو ر، ثمرینہ زرد، اولمپیااور پچھیتی اقسام میں کلائمیکس امپرووڈ، پی ایف 400بہترین پیداوار کی حامل ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ مٹر کی اگیتی اقسام کا بیج 30سے35کلو گرام جبکہ پچھتی اقسام کا بیج 20 سے 25کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید معلومات کے لیے کاشتکار ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی مشاورت و رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔