اسلام آباد ۔ 6 نومبر (اے پی پی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے لئے ایک بڑے مراعاتی پیکیج کے اعلان کے بعد ملک بھر میں وسیع پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا ہے اور اس سے غربت اور بے روزگاری میں واضح کمی متوقع ہے۔ نیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی کے مطابق حکومت نے نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام کے لئے 30ارب روپے بطور سبسڈی مختص کئے ہیں۔ کم آمدن والے طبقات کے لئے بنائے جانے والے پہلے ایک لاکھ گھروں پر حکومت کی طرف سے فی گھر تین لاکھ روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اسی طرح لو کاسٹ گھروں کے لئے ٹیکس کی شرح میں میں مزید 90 فیصد چھوٹ، پانچ مرلہ کے گھر پر پانچ فیصد جبکہ دس مرلہ کے گھر پر سات فیصد مارک اپ پر قرضہ دینے کی سہولت دی گئی ہے۔ اس ضمن میں مختلف بینکوں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ بینکوں نے میرا پاکستان ۔ میرا گھر سکیم کے تحت صارفین کو قرض کے حصول میں سہولت فراہم کرنے کے لئے خصوصی ڈیسک بھی قائم کئے ہیں جہاں لوگوں کو قرض کے حصول کے بارے میں معلومات، مطلوبہ دستاویزات اور قرض کی ادائیگی کے شیڈول کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس سکیم کے تحت تمام پاکستانی درخواست دے سکتے ہیں۔ قرض کے حصول پر پہلے پانچ سال کے لئے 10 لاکھ روپے پر ماہانہ قسط 6600 روپےٍٍٍ، 20 لاکھ روپے پر 13199روپے، 30 لاکھ روپے پر 19799روپے، 40 لاکھ روپے کے قرض پر 31012 روپے جبکہ 50 لاکھ روپے کے قرض پر 38765 روپے ادا کرنا ہوگی۔ اس اسکیم کے تحت تین کیٹیگریز ہیں جن میں پہلی کیٹیگری نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈو پلمنٹ اتھارٹی کے منصوبوں کی ہے جس میں 850 سکوائر فٹ کورڈ ایریا پر مشتمل پانچ مرلے کے گھر یا اپارٹمنٹ شامل ہیں۔ دوسری کیٹیگری میں نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈو پلمنٹ اتھارٹی کے منصوبوں کے علاوہ دیگر گھر شامل ہیں جو 850 سکوائر فٹ کورڈ ایریا پر مشتمل پانچ مرلے کے گھر یا اپارٹمنٹ پر مشتمل ہوں گے۔ اسی طرح تیسری کیٹیگری میں 125 مربع گز سے زائد 10 مرلے تک کے گھروں شامل ہوں گے جن کا کورڈ ایریا 850 مربع فٹ سے 1100 مربع فٹ ہوگا۔ پہلی اور دوسری کیٹیگری کے گھر یا اپارٹمنٹ کی زیادہ سے زیادہ قیمت 35 لاکھ روپے جبکہ تیسری کیٹیگری کے گھر یا اپارٹمنٹ کی قیمت 60 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ اس سکیم کے تحت پہلی کیٹیگری کیلئے27 لاکھ روپے، دوسری کیٹیگری کے لئے زیادہ سے زیادہ 30 لاکھ روپے اور تیسری کیٹیگری کے لئے50 لاکھ روپے تک کا قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ بینکوں نے اس مقصد کے لئے 378 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔ تمام متعلقہ ڈوپلمنٹ اتھارٹیز کی جانب سے قلیل وقت میں منصوبوں کی منظوری کے لئے این او سی کی پروسیسنگ ون ونڈو پورٹل کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ وفاقی کابینہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 اور فنانس ایکٹ 1989 میں ترامیم کے ذریعے تعمیراتی صنعت کو ٹیکس مراعات دینے کے لئے آرڈیننس بھی منظور کیا ہے اور تعمیرات کے شعبہ میں کم آمدن والے طبقات اور ملازمین کے لئے ہاسنگ پراجیکٹ کو بہت سی مراعات بھی فراہم کیں جن میں فکسڈ ٹیکس کا نظام اور کم شرح سود پر قرضوں کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ان اقدامات سے تعمیراتی مٹیریل کی قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے اور ترقی کا پہیہ ایک دم پھر رواں دواں ہو گیا ہے۔ یہ سب وزیراعظم عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت کی مرہون منت ہے، حکومت کے ان اقدامات کی بدولت غریب عوام اب اپنے گھر میں رہتے ہوئے کرایہ کی جگہ گھر کی قسط ادا کر کے اپنے گھر کا خواب پورا کر سکتے ہیں۔
میرا پاکستان ۔۔۔ میرا گھر سکیم ۔۔ حکومت کی جانب سے عوام کیلئے قرض کی سہولت
- Advertisement -
- Advertisement -
متعلقہ خبریں