نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام عالمی ہم آہنگی کی کلید ہے،پاکستان

12
Asim Iftikhar Ahmed
Asim Iftikhar Ahmed

اقوام متحدہ۔17جون (اے پی پی):پاکستان نے نفرت انگیز تقاریر، غلط معلومات اور پرتشدد انتہا پسندی میں اضافے کو روکنے کے لئے فوری اور اجتماعی ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے بیانیے معاشروں کو توڑتے ہیں اور امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے نفرت انگیز تقاریر کے انسداد کے عالمی دن پر اعلیٰ سطح کی ایک تقریب کے دوران کہا کہ نفرت انگیز تقاریر، غلط معلومات اور پرتشدد انتہا پسندی مختلف مذاہب کے لوگوں کو نشانہ بنا رہا ہے، جن میں مسلمان بھی شامل ہیں اور نسل، جنس اور قومیت کی بنیاد پر بھی لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس مراکش اور نسل کشی کی روک تھام کے دفتر کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا ،جس میں عدم برداشت کا مقابلہ کرنے، وقار کو برقرار رکھنے اور تکثیریت کے تحفظ کے لیے ہماری مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی گئی۔ اس موقع پر پاکستانی مندوب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ امتیازی قوانین کے ذریعے اسلامو فوبیا میں اضافہ ، مذہبی علامات کی بے حرمتی اور منظم توہین خاص طور پر تشویشناک رجحانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر جو غالب سیاسی قوتوں کے ساتھ منسلک ہیں، نے اس نفرت کو فروغ دیا ہے۔ اسی طرح کے ہتھکنڈے اب دیگر پسماندہ کمیونٹیز کو نشانہ بناتے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ بڑھتی ہوئی نسل پرستی اور زینو فوبیا (غیر ملکیوں سے نفرت) تقسیم اور اخراج کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سفیر عاصم افتخار نے او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی سربراہی میں جنرل اسمبلی کی قرارداد 78/264 کے مطابق اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس ادارہ جاتی اقدام کو بروقت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نفرت پھیلانے کے لیے آلہ کار بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الگورتھمز سنسنی خیزی کا بدلہ دیتے ہیں، شناخت اور پس منظر کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ سیاست زدہ میڈیا کی وجہ سے مزید خراب ہو جاتا ہے جہاں اکثر سچائی کو اثر و رسوخ کے لیے قربان کر دیا جاتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لئے نفرت انگیز تقاریر پر اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور پلان آف ایکشن پر مکمل عملدرآمد پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نفرت کو اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذہبی، نسلی، صنفی بنیاد پر یا قومی سطح پر روکنا عالمی ہم آہنگی کی کلید ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اپنے پیغام میں نفرت انگیز تقاریر کو ’’معاشرے کے کنویں میں زہر‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو اکثر امتیازی سلوک اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ نفرت کی آوازوں کو ختم کرنے کے لیے ہمیں ہر سطح پر حکومتوں، سول سوسائٹی، نجی کمپنیوں اور مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں کے درمیان شراکت داری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مثبت پیغام رسانی کے ساتھ زہریلے بیانیے کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اور لوگوں کو نفرت انگیز تقریر کو پہچاننے، مسترد کرنے اور اس کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ نفرت انگیز تقریر پر اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور پلان آف ایکشن رہنمائی فراہم کرتا ہے۔