اسلام آباد۔21جولائی (اے پی پی):بلوچستان سے گرفتارایک دہشت گرد کی ویڈیو فوٹیج اور اعترافی بیان سے پتہ چلتا ہے کہ بلوچستان سے لاپتہ کہلانے والے بہت سے افراد درحقیقت کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی سرپرستی میں پاک فوج کے خلاف لڑ رہے تھے۔ لیفٹیننٹ کرنل لائق بیگ مرزا اور ان کے کزن کے ایک شہری کے ہاتھوں اغوا کے بعد سیکیورٹی فورسز نے زیارت میں بازیابی کا آپریشن شروع کیا۔
لیفٹیننٹ کرنل مرزا کو دہشت گردوں نے اس وقت شہید کر دیا جب وہ سکیورٹی فورسز کا سامنا ہونے پر فرارہو رہے تھے۔شدید فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے)سے تعلق رکھنے والے ایسے 5 دہشت گرد مارے گئے جن کے لاپتہ ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔کچھ عرصہ قبل مبینہ طور پر بی ایل اے کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو فوٹیج میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جن بلوچ افراد کے لاپتہ افراد کے طور پر پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا، انہیں صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف لڑتے اور مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
کریم بخش کا بیٹا سلیم بلوچ ایسے ہی عسکریت پسندوں میں سے ایک تھا جو سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے بی ایل اے میں شامل ہوا تھا، جب کہ اس کے اہل خانہ نے اسے لاپتہ شخص قرار دیا تھا۔ایسی ویڈیو میں سلیم بلوچ ہتھیار اٹھائے اور سیکورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دکھائی دے رہاہے ۔ویڈیو کلپ میں ایک اور دہشت گرد کی قبر بھی دکھائی گئی ہے جس پر بی ایل اے کا جھنڈا لگاہوا ہے۔ایک اور فوٹیج میں سلیم بلوچ سمیت دہشت گردوں کے درمیان ہونے والی گفتگو سنائی دے رہی ہے جس میں ایک نامعلوم شخص سیکورٹی فورسز پر حملے کے دوران بشام نامی اپنے ساتھیوں کو ہدایت دے رہا ہے۔
نامعلوم شخص نے بشام سے آدھے گھنٹے کے لیے رکنے کو کہا جس نے سوال کیا کہ کیا اس کی فلم بنائی جا رہی ہے۔ دریں اثنا،نامعلوم شخص بھی دہشت گردوں کو آگے بڑھے بغیر فائرنگ اور قتل کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔شدید فائرنگ کے درمیان، نامعلوم شخص اپنے ساتھی سے کل کے ٹھکانے کے بارے میں بھی سوال کرتا ہے جبکہ ایک اور نور نامی شخص کو محتاط رہنے اور فائرنگ کرتے رہنے کو کہتا ہے۔
سلیم بلوچ، جو بعد میں ایک آپریشن میں مارا گیا تھا، مختلف تصاویر میں سکیورٹی اہلکاروں سے چھینا گیا اسلحہ بھی پکڑے ہوئے نظر آرہا ہے۔ کچھ دیگر تصاویر میں ایک اور دہشت گرد شہزاد بلوچ کی قبر کو بھی دکھایا گیا ہے جو بی ایل اے کے جھنڈے سے ڈھکی ہوئی ہے۔سینئر صحافی فرزانہ شاہ نے ٹویٹ کیا کہ زیارت آپریشن میں مارا جانے والا ایک اور دہشت گرد شہزا دبھی بی ایل اے کے انٹیلی جنس اسکواڈ میں شامل تھا اور گزشتہ دو ماہ سے کرنل لئیق کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھا۔شہزاد کے ٹھکانے کا علم ہونے کے باوجود، شہزاد کے اہل خانہ نے اعلان کیا کہ وہ لاپتہ ہے۔
شہزاد کرنل لائق کو محفوظ مقام پر لے جانے کا ذمہ دار تھا لیکن بروقت فوجی آپریشن کی وجہ سے وہ مشن کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔ایک اور ویڈیو میں، ایک دہشت گرد غوث بخش، جسے ایک آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، نے بتایا کہ کس طرح اس نے بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی اور ایف سی چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے سے پہلے اسے ملا امین نے نو ماہ میں تربیت دی۔انہوں نے بتایا کہ دو گھنٹے سے زائد کی فائرنگ سے ایف سی کے 12 اہلکار شہید اور ان کے تین ساتھی مارے گئے۔