راولپنڈی۔5جنوری (اے پی پی):پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل افتخار بابر نے کہا ہے کہ پاک فوج ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور ان کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، افغانستان کی عبوری حکومت سے کہا تھا کہ اپنی سرزمین ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دیں، ملک سے کئی دہشت گرد تنظیموں کو ختم کر دیا ہے، افغانستان کی سرحد پر باڑلگانے کا کام بروقت مکمل کریں گے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت 78 سے زائد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں، کسی مسلح فرد یا گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ملک دشمن عناصر مذموم مقاصد کے حصول کیلئے حکومت، عوام، افواج پاکستان اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنے چاہتے ہیں، جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈا کے ذریعے مذموم عزائم کے حصول کیلئے ان کی تمام مذموم کوششیں ناکام ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد خطہ کی صورتحال کا جائزہ لینا ہے، لائن آف کنٹرول پر پورا سال امن رہا،ایل او سی کے اطراف آبادی کے حالات میں بہتری آئی ہے، بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے، بھاررتی فوجی قیادت کی جانب سے پاکستان کے خلاف منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ جاری ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا بازار گرم کر رکھا ہے، بھارت جنیوا اور عالمی معاہدوں کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوم حق خود ارادیت پر کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوئے کیونکہ افغانستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا خلاء پیدا ہو گیا، امید ہے کہ صورتحال میں جلد بہتری آئے گی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک۔افغان بارڈر پر لگائی باڑ دونوں اطراف کے عوام کو تحفظ دے رہی ہے اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق آمدورفت جاری ہے، پاک۔افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 94 فیصد جبکہ پاک۔ایران سرحد پر باڑ لگانے کا 71 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے، باڑ لگانے میں ہمارے شہداء کا خون شامل ہے، امن کے مقصد کے حصول کیلئے مسائل بردباری اور احتیاط سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، پاکستان، افغانستان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، پاک افغان بارڈر پر پاکستان کی 12 ہزار سے زائد بارڈر پوسٹیں ہیں، بارڈر سکیورٹی کو مستحکم کرنے کیلئے ایف سی کیلئے 67 نئے ونگ قائم کئے ہیں، سمگلنگ، منشیات کی نقل و حمل پر قابو پانے میں کامیابی ملی ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سنگین انسانی المیہ کو جنم دے سکتی ہے، اس کے پاکستان اور خطہ کی سکیورٹی پر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف اجلاسوں اور ملاقاتوں کے دوران افغانستان کی صورتحال کا معاملہ اٹھایا ہے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ آپریشن ردالفساد بہت منفرد نوعیت کا تھا، خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 60 ہزار آپریشن کئے گئے، ان کارروائیوں میں فوجی، سول اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اہم کردار ادا کیا، سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے ان کا انفراسٹرکچر تباہ کیا، 890 سکیورٹی الرٹ جاری کرکے دہشت گردی کے 70 فیصد واقعات روکنے میں مدد ملی، دہشت گردی کے واقعات میں ملوث مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کیا گیا، قبائلی علاقوں سے 70 ہزار سے زائد بارودی سرنگوں کو تلف کیا گیا، اس دوران سکیورٹی فورسز کے بہت سے جوان شہید اور زخمی ہوئے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2014ء کے مقابلہ میں 2021ء میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر رہی ہے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، 2014ء میں کراچی وائلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا، اب 129ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 2021ء میں 248 افسران اور جوانوں نے دفاع کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے، ہم شہداء کے لواحقین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، شہداء کی قربانیوں کی بدولت ملک میں امن قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافہ پر خصوصی توجہ دی گئی، لیویز اور خاصہ دار فورس کے 18 ہزار جوانوں کو تربیت دی گئی، مزید 4 ہزار کو دی جا رہی ہے، ان تربیت یافتہ اہلکاروں کو خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 78 سے زائد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں، دہشت گردوں کے بیانیہ کو موثر طریقہ سے ناکام بنایا جا رہا ہے، اس میں علما، میڈیا اور عوام نے بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی مسلح فرد یا گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون کی بالادستی سے معاشرے ترقی کرتے ہیں، طاقت کا استعمال ریاست کا استحقاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی پیداوار میں خود انحصاری کیلئے بیشتر اقدامات کئے گئے، دفاعی پیداوار کے اداروں نے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں، دفاعی سازوسامان کی برآمدات سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں آپریشن کئے وہاں زندگی معمول پر آ چکی ہے، ان علاقوں میں عوام کی فلاح و بہبود مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں 31 ارب کی لاگت سے 831 ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے، کئی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ گئے ہیں، ان منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے اور ہسپتال شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا گیا، اس منصوبہ کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سکیورٹی فورسز بے پناہ قربانیاں دے رہی ہیں، بلوچستان میں 199 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، پولیو ورکرز کو بھرپور تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے، افواج پاکستان کورونا پر قابو پانے کی کوششوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے، عوام اور میڈیا نے بھی کورونا کے خلاف کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، کورونا کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے، این سی او سی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کے تناظر میں احتیاطی تدابیر پر عمل سے ہی اس وبا سے بچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کے ذریعے اداروں کو بدنام کرنے کی مذموم سازشیں کی جا رہی ہیں، ایسا کرنے والے پہلے بھی ناکام ہوئے، آئندہ بھی ہوں گے، بطور قوم ہم نے تمام چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے روس، امریکہ اور چین سمیت مختلف ممالک میں فوجی مشقوں میں حصہ لیا، پاکستان میں ورلڈ ملٹری شوٹنگ چیمپیئن شپ کے مقابلے ہوئے جس میں بیرون ملک سے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
بعد ازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں، بعض عناصر کی طرف سے ملک کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، ملک دشمن عناصر مذموم مقاصد کے حصول کیلئے حکومت، عوام، افواج پاکستان اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتے ہیں، ان سرگرمیوں اور ان کے تعلق سے آگاہ ہیں، جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈا کے ذریعے مذموم عزائم کے حصول کیلئے دراڑیں ڈالنے کی تمام مذموم کوششیں ناکام ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ 2022ء پاکستان کی آزادی کی 75 سالہ تقریبات کا سال ہے، ہمیں اپنے ملک کو محفوظ اور پرامن بنانے کیلئے اپنا انفرادی و اجتماعی کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غیر روایتی عدم توازن خطہ کیلئے خطرناک ہے، پاکستان کی مسلح افواج مکمل تیار ہیں اور ہر خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ 9 دسمبر کو سیز فائر ختم ہو چکا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، افغانستان کی عبوری حکومت سے کہا تھا کہ اپنی سرزمین ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دیں، افغان حکومت کی درخواست پر ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات شروع کئے گئے، ٹی ٹی پی کے اندرونی اختلافات بھی ہیں جبکہ ان سے بعض شرائط پر بات چیت نہیں ہو سکتی، ٹی ٹی پی کے حملوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطہ میں ابھرتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں اقدامات یقینی بنا رہے ہیں، اپنی دفاعی ضروریات سے آگاہ ہیں، بھارت اسلحہ خریدتا ہے اور سرحدوں پر تعینات بھی کرتا ہے جس سے ہم پوری طرح باخبر ہیں اور اس تناظر میں اقدامات بھی کئے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
قومی سلامتی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ایک اچھا اقدام ہے، اس پر عملدرآمد کا طریقہ کار وضع کرکے اس پر عمل کرنا چاہئے۔ نواز شریف کی ملاقاتوں اور ڈیل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈیل کی باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں، کوئی ڈیل کر رہا ہے یا کس سے کر رہا ہے یہ سب بے بنیاد قیاس آرائیاں ہیں، ایسے سیاسی مباحثوں سے گریز کرتے ہوئے تعلیم اور انفراسٹرکچر پر بات ہونی چاہئے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہر فورم پر افغان مسئلہ اٹھایا ہے، عالمی برادری کو اس تنازعہ کے حوالہ سے مل کر آگے بڑھنا چاہئے، اگر افغانستان میں یہی صورتحال رہی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، پاکستان میں افغانستان سے متعلق او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کا اجلاس ہوا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، پاکستان نے ہر فورم پر مؤثر انداز میں مسئلہ کشمیر اجاگر کیا ہے جس کے باعث دنیا بھر میں اس تنازعہ کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حکومتی سطح پر بات چیت ہوئی ہے، باڑ کے معاملہ پر زیادہ اختلافات نہیں ہیں، پاک۔افغان عالمی سرحد تسلیم شدہ ہے۔
موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کو بڑے عرصہ سے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، پاک فوج ملکی وسائل کے اندر رہتے ہوئے دفاعی صلاحیت کو یقینی بنا رہی ہے، پاک فوج نے مہنگائی کے تناظر میں گذشتہ 2 سالوں میں بجٹ اضافہ نہیں لیا، پاکستان کا دفاعی بجٹ بھارت کے مقابلہ میں بہت کم ہے، محدود وسائل کے باوجود دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھا ہے، پاک فوج اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کا پیچھا کرکے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے ٹھکانے تباہ کئے جا رہے ہیں، ملک کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلانے کیلئے پاک فوج قربانیاں دے رہی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مؤثر کارروائیوں کے باعث بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے اسے بے بنیاد قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے نکات پر عمل کیا ہے، امید ہے کہ پاکستان کا نام جلد گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔ ترکی اور چین سے دفاعی سازوسامان خریدنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے فضائی دفاع کو پہلے ہی مضبوط بنایا ہے تاہم ضرورت کے مطابق دفاعی سازوسامان حاصل کیا جا رہا ہے۔ 23 مارچ کی پریڈ کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ یہ پریڈ وقت پر ہو گی تاہم پریڈ کے دوران این سی او سی کے رہنما اصولوں اور حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے گا۔ مہنگائی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج عوام سے ہے اور اسے اس کا احساس ہے، متعلقہ فورم پر ضروری معاونت اور مشاورت فراہم کی جاتی ہے۔