ہندو اور سکھ مذہب کی عبادت گاہوں کو از سر نو بحال کیا جا رہاہے،وفاقی وزیر مذہبی امور

99

لاہور۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ انسانیت کی تعظیم ،بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ اور غیر مسلموں کو آ ئین میں دئیے گئے حقوق کی ہر ممکنہ فراہمی حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کی روشنی میں ملک میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے حوالے سے معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہندو اور سکھ مذہب کی قدیم عبادت گاہوں کو از سر نو بحال کیا جا رہاہے۔ موجودہ حکومت اقلیت نواز اور اقلیت دوست حکومت ہے۔ کیونکہ ملکی ترقی، خوشحالی اور اس کی تعمیر و مرمت میں اقلیتوں کا بھی اتنا ہی کردار ہے۔ جتنا کسی مسلم شہریوں کا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ملک بھر میں بسنے والے غیر مسلم گلدستے میں پھول کی مانند ہیں، جو اپنے الگ الگ رنگ اور اپنی الگ خوشبو سے اس گلدستہ(پاکستان) کو مہکا رہے ہیں ، تو قطعی بے جا نہ ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز29سال بعد سمادھی سر گنگا رام کی از سر نو بحالی اور افتتاح کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے شرکا اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔1992میں سانحہ بابری مسجد کے تناظر میں سمادھی سر گنگا رام کو نقصان پہنچا تھا۔ تاہم ملک میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے تناظر میں چیئر مین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر عامر احمد کی ہدایت پر سمادھی سر گنگا رام کو اس سر نو تزئین و آرائش و مرمت کے بعد بحال کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں بابری مسجد سانحہ کے تناظر میں پاکستا ن میں عوام نے احتجاج کیا تو اس دوران سمادھی سر گنگا رم کو بھی نقصان پہنچا۔ سر گنگا رام ایک انسان دوست شخصیت تھے۔جنہوں نے ذات پات،مذہب سے با لا تر ہو کر انسانیت کی خدمت کی۔ لاہور میں گنگا رام ہسپتال ، ہیلے کالج آف کامرس سمیت دیگر متعدد تعلیمی اداروں ، شفاخانوں کا قیام انہی کی مرہون منت ہے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ حکام نے سر گنگا رام کی سمادھی کی از سرنو تزئین و آرائش اور بحالی کا کام کر کے قابل تحسین کام کیا ہے۔وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبی رحمت ﷺنے خواتین اور غیر مسلموں کے جو حقوق وضع کئے ہیں، ان کی دنیا میں کسی اور مذہب میں مثال نہیں ملتی۔جبکہ اگر غور کیا جائے تو پاکستان کے قومی پرچم میں سفید رنگ اس ملک میں بسنے والی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

ہندو، سکھ، کرسچین، بہائی ، پارسی سبھی کو پاکستا ن میں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مملکت خداداد کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کے بعد ملک میں بسنے والے غیر مسلموں کے معاملات کو خصوصی طور پر فوکس کیا۔ملک بھر میں موجود مندروں اور گورودواروں کی بہتر دیکھ بھال اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے معاملات کو احسن انداز میں چلانے کے لئے ماضی کی طرح اس ادارہ کے سربراہ کے طور پر کسی سیا سی شخصیت کا انتخاب کرنے کی بجائے خالصتا میرٹ کی بنیاد پر چیئر مین کے طور پر ڈاکٹر عامر احمد کا انتخاب کیا۔جس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔ آج متروکہ وقف املاک بورڈ کی مختلف مالیاتی اداروں میں محفوظ سرمایہ کاری کا حجم ساڑھے 5ارب روپے سے زائد ہو چکا ہے ہے تو وہیں پر گذشتہ 3سالوں کے دوران ادارہ کے فیلڈ سٹاف کی کارکردگی میں بھی مقابلے کا رجحان پیدا ہوا ہے۔ اور تین سالوں سے مسلسل مالیاتی اہداف بخوبی حاصل کئے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد شیوالہ تیجا مندر سیالکوٹ کو ازسر نوبحال کیا گیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات کی روشنی میں کٹاس راج کا انتظام و انصرام حال ہی میں پنجاب حکومت سے متروکہ وقف املاک بورڈ کو سونپا گیا ہے۔جس کے بعد کٹاس راج میں شیو مندر، تاریخی امر کنڈ ، حویلی کے ساتھ ساتھ دیگر چھوٹے مندروں کی ازسر نو بحالی کا کام شروع ہو چکا ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخواہ، سندھ ، بلوچستان میں موجود فنکشنل مندروں اور گورودواروںکی دیکھ بھال بہتر انداز میں کی جا رہی ہے۔آنے والے دنوں میں گورودوارہ چوا صاحب سمیت دیگر تاریخی مقامات کو از سر نو بحال کر دیا جائے گا۔

تقریب میں چیئر مین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر عامر احمد، ایڈیشنل سیکرٹری شیرائنز محمد عمران گوندل، ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن رشنا فواد، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراز عباس، کنٹرولر آف اکاﺅنٹس عدیل احمد ، مہتمم گورودوارہ شری ڈیرہ سید اظہر ، پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکرٹری جنرل سردار امیر سنگھ ، سابق پردھان سردار بشن سنگھ ، ڈاکٹر ممپال سنگھ ،سردار سربت سنگھ، چیئر پرسن مینارٹی ایڈوائرزی کونسل پنجاب جیکولین ٹریسلر،بشپ عرفان جمیل ،پادری شاہد معراج ، یونیسکو کی پاکستان میں نمائندہ مس آمنہ ،پنڈت کرشنا مندر کاشی رام سمیت دیگر بھی موجود تھے۔