یاسین ملک امن کا پرچم لیکرکشمیرمیں بھارتی فوج کوشکست دے رہاہے، وفاقی وزیر فیصل سبزواری کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال

70

اسلام آباد۔26مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر بحری امور سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ یاسین ملک امن کا پرچم لیکرکشمیرمیں بھارتی فوج کوشکست دے رہاہے، معیشت سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے بالغ نظری کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیینیٹرفیصل سبزواری نے کہاکہ کمشیرکے بیٹے یاسین ملک کومسلم دشمن نسل پرست بھارت نے جوسزا سنائی ہے ہم ان کی مذمت کرتے ہیں، یاسین ملک امن کا پرچم لیکرکشمیرمیں بھارتی فوج کوشکست دے رہاہے، پاکستان دنیا بھرمیں کشمیری عوام کامقدمہ لڑرہاہے اورلڑتا رہے گا۔ کسی کوکشمیری عوام کی جدوجہد کو رائیگاں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہاکہ کل آئی ایم ایف نے جواعلامیہ جاری کیاہے اس میں پٹرولیم پرزرتلافی کی واپسی تک معاہدہ کرنے کی شرط لگائی ہے۔

آئی ایم ایف نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے اس میں لکھا ہے کہ پاکستان میں فروری میں جو سبسڈی عائد کی گئی اس کامنفی اثرپڑاہے۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ بعض نادان پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات ہونے کی بات مسکراتے اور قہقہے لگاتے ہوئے کرتے ہیں، 22 کروڑ لوگوں کے ملک کے بارے میں لوگ یہ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ یہ ملک سری لنکا بن رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کی بہتری کے نکات پرسیاست سے بالاترہوکربات ہونی چاہئیے لیکن ایسے لوگ بھی ہے جو کہتے ہیں کہ پاکستان خدانخواستہ سری لنکا بن رہاہے۔

معاشی مسائل سے نکلنے کے لئے بالغ نظری کی ضرورت ہے ، بعض سیاسی تجزیہ کارمعیشت کو نیشنل سکیورٹی کونسل میں لے جانے کی مخالفت کررہے ہیں ، حالانکہ جو سکیورٹی پالیسی پارلیمان میں پیش کی گئی تھی اس میں کہاگیاہے کہ معیشت قومی سلامتی کا اہم عنصرہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں قوم کوتقسیم سے نکال کراتفاق کی طرف لے جانا چاہئیے۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ 8 فروری 2022کو ایم کیوایم کے وفد نے شہبازشریف سے ملاقات کی جس میں شہبازشریف نے ایم کیوایم سے عدم اعتماد کی تحریک میں حمایت مانگی، 8 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی، 9 تاریخ کوعمران خان ایم کیوایم ہیڈکوارٹرز میں آئے اور حرام ہے کہ اس نے کسی خط کاذکرکیاہو، 28 مارچ کو ان کے وزیردفاع ہمارے پاس آئے انہوں نے ہمیں حمایت کے بدلے میں مسائل کی حل کی یقین دہانی کرائی لیکن اس کے بعد ہم پر دہشت گردی اور غداری کے فتوے لگائے گئے، طعنے، تشنیع اورالزامات ہمارے لئے نئے نہیں ہے۔

کسی کے پاس غداری اورکافر قرار دیں گے دینے کے سرٹیفیکیٹس دینے کااختیارنہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران میرے پاس آئے تواس وقت انہیں پتہ نہیں تھا کہ میں دہشت گرد ہوں؟ انہوں نے کہاکہ سیاست میں بدتہذیبی نہیں ہونا چاہیے، ہم اپنی تقاریر میں ”اسلامی ٹچ” نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان تمام پاکستانیوں کاہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی پارلیمان میں نئی مردم شماری کافیصلہ ہواتھا، مردم شماری میں شفافیت ہونا چاہئیے۔کل جو کچھ اسلام آباد میں ہواہے وہ قابل افسوس ہے۔ عدل اورمساوات میں فرق ہے، جتھہ بندی کے حوالہ سے جسٹس فائز عیسیٰ کا فیصلہ اہمیت کاحامل ہے۔