، چیئرمین پی بی سی سی کا اے پی پی کو خصوصی انٹرویو

اسلام آباد ۔ 4 دسمبر (اے پی پی) پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ نے کہا ہے کہ بلائنڈ کرکٹ کے فروغ اور بہتری کےلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز ضروری ہیں، بلائنڈ کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ بہت مضبوط ہے، ہمارے کوچز دوسرے ممالک میں کھلاڑیوں کو تربیت دیتے ہیں، خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے ہم نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں تین ریجنز بنائے ہیں، ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کےلئے ہم نے نئی ٹیم تیار کر لی ہے جس میں 90 فیصد نئے کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے، ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا حتمی فیصلہ ورل©ڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل کے اجلاس میں کیا جائے گا، پی بی سی سی کا پورے ملک میں ایک بڑا نیٹ ورک ہے اور ملک بھر میں ہمارے 17 کلبز موجود ہیں۔ بدھ کو اے پی پی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلائنڈ کرکٹ کا آغاز 1922ءمیں ہوا جبکہ پاکستان میں اس کا آغاز سکول سطح پر 1960ءمیں ہوا جبکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان نے 1997ءمیں بلائنڈ کرکٹ شروع کی اور پہلا بلائنڈ کرکٹ کپ 1998ءمیں کھیلا گیا جس کے فائنل میں جنوبی افریقہ نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بلائنڈ کرکٹ کا بال مختلف ڈبوں میں لوہے، پلاسٹک کا استعمال کیا جاتا تھا تاہم پاکستان نے بلائنڈ کرکٹ کا بال متعارف کرایا ہے جو 10 ممالک میں استعمال ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم میں تین کیٹیگری کے کھلاڑی شامل ہوتے ہیں جن میں بی ون جو کہ مکمل طور پر نابینہ ہوتے ہیں، اس کیٹیگری کے چار کھلاڑی ہوتے ہیں، بی ٹو میں شامل کھلاڑیوں کو تین سے چار میٹر تک نظر آتاہے جبکہ بی تھری میں 4 کھلاڑی شامل ہوتے ہیں اور انہیں 7 سے 8 میٹر تک نظر آتا ہے۔ پوری دنیا میں یہی رولز ہیں کہ بین الاقوامی ٹیموں میں اسی طرح کے کھلاڑی شامل ہوتے ہیں۔ سید سلطان شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی معذور افراد کا دن منایا اور اس حوالے سے جرنلسٹ اور اسلام آباد بلائنڈ کرکٹ کلب کے مابین ایک نمائشی میچ کا بھی انعقاد کیا جس میں لوگوں نے خصوصی دلچسپی ظاہر کی۔ اس نمائشی میچ کا مقصد لوگوں تک یہ پیغام اور آگاہی دینا تھاکہ بلائنڈ لوگوں کو جہاں پر موقع ملا انہوں نے اپنے آپ کو منوایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہے اور حال ہی میں ہم نے انگلینڈ کو سیریز میں 6-0 کی شکست سے دو چار کیا تھا۔ پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کا پورے ملک میں ایک بڑا نیٹ ورک ہے اور پاکستان میں ہمارے 17 کلبز موجود ہیں۔ جو بھی بلائنڈ کھلاڑی ٹیم میں شامل ہونا چاہے اسے حکومت کی طرف سے معذوری کا سرٹیفکیٹ دینا لازمی ہو گا۔ ہم انہیں مفت ممبر شپ دیتے ہیں۔ سید سلطان شاہ نے کہا کہ ملک میں خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ ہم نے انہیں بھی مردوں کے شانہ بشانہ مواقع فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان نے پہلی مرتبہ خواتین بلائنڈ کرکٹ شروع کی ہے اور آئندہ سال نیپال کے ساتھ فروری میں اسلام آباد اور لاہور میں پہلی انٹرنیشنل سیریز شیڈول ہے جو عالمی سطح پر پہلی بین الاقوامی سیریز ہوگی۔ خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے ہم نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں تین ریجنز بنائے ہیں۔ پاکستان میں خواتین کرکٹ شروع ہونے کے بعد اب انگلینڈ، بھارت، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز میں بھی بلائنڈ خواتین کی کرکٹ کے مقابلوں شروع ہو چکے ہیں۔ خواتین کھلاڑیوں کے ورلڈ کپ کا بھی سوچ رہے ہیں لیکن پہلے قومی بلائنڈ خواتین کرکٹ ٹیم کو تیار کرنا ہے اور یہ اعزاز بھی پاکستان کا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ملک میں خواتین کرکٹ شروع کی تو ہمارے لئے بڑے مسائل درپیش تھے لیکن اس کے باوجود ملک بھر سے 130 کے قریب خواتین کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروائی جن میں سے 35 باصلاحیت کھلاڑیوں کو تین مراحل میں تربیت فراہم کی۔ آئندہ اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے خواتین کرکٹ کےلئے ہمیںفنڈز نہیں ملے۔ یہ 80 لاکھ کا منصوبہ تھا جو سپانسر کے ذریعے پورا کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہمارا 3 کروڑ کا سالانہ بجٹ ہے جو ہمیں پی سی بی کی جانب سے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں۔ سید سلطان شاہ نے کہا کہ اب تک 5 ایک روزہ اور 2 ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کھیلے جا چکے ہیں دونوں فارمیٹس میں پاکستان نے فائنلز تک رسائی حاصل کی جبکہ 2 مرتبہ ایک روزہ ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔