اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اشیائ خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے باعث منگائی میں اضافہ ہوا ہے آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، ہم ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، حکومت قومی معیشت کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے کے لئے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر توجہ دے رہی ہے، حکومت پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لئے متعدد انتظامی اقدامات اٹھانے کے علاوہ برآمدات، محصولات کی وصولی کو مزید بڑھانے کے لئے کوشاں ہے، چھوٹے کاشتکاروں کو خودکفیل بنانے کے لئے ان کو بلاسود قرضے فراہم کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں معیشت کی بہتری اور جی ڈی پی گروتھ کا کریڈٹ سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو بھی جاتا ہے، حفیظ شیخ اور وزیراعظم عمران خان کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے معیشت ترقی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں میرے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی میں ایک بہت بڑا عنصر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے، ہم اس وقت اشیاء خورد و نوش کے درآمدکنندہ ہیں، ہم گندم، دالیں اور دیگر کھانے پینے کی اشیائے درآمد کرتے ہیں، پاکستان کو زراعت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور اس حوالے سے ہمیں وسط مدتی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے کسان سے لے کر ہول سیلر کے درمیان قیمتوں کے حوالے سے بہت زیادہ فرق ہے کہ جس کی کوئی حد ہی نہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس مطلوبہ استعداد کے مطابق گودام اور کولڈ سٹوریجز موجود نہیں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئندہ چند ماہ جولائی، اگست، ستمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، اس حوالے سے ہم نے بڑے انتظامی اقدامات بھی اٹھائیں گے، چار یا پانچ اہم اشیاء کے ذخائر بھی قائم کرنے کے ساتھ ساتھ جہاں جہاں مارکیٹ میں استحصال کیا جاتا ہے اس کی روک تھام کریں گے، میں پرامید ہوں کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کنٹرول میں آ جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہمار ی بات چیت جاری ہے، ہم وہ کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا، عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے ہم نے کہا ہے کہ ہم آپ کا ہدف پورا کریں گے، ہم ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کریں گے اور مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا، جن علاقوں میں یا جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے ہم ٹیکنالوجی کے ذریعے ان تک پہنچیں گے اور ہم انشاء اللہ 6 ٹریلین کے ہدف تک پہنچ جائیں گے۔
آئندہ بجٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر آ چکی ہے اور عوام پر بجلی کے ریٹ کے حوالے سے مزید بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا، آئندہ بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے کے لئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے پر توجہ دے رہی ہے،
آئندہ مالی بجٹ 2021-22 میں ملک کے عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، حکومت پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لئے متعدد انتظامی اقدامات اٹھانے کے علاوہ برآمدات، محصولات کی وصولی کو مزید بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، طویل المدت پالیسی فریم ورک بنانا موجودہ حکومت اور آئندہ آنے والی حکومتوں کے لئے بھی بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں ہم زراعت کے حوالے سے چھوٹے کاشتکاروں کے لئے ایک بہت بڑا پروگرام لانچ کرنے والے ہیں، ہم چھوٹے کاشتکاروں کو خودکفیل بنانے کے لئے کوشاں ہیں، ہم چھوٹے کاشتکاروں کو بلاسود قرضے فراہم کریں گے