
اسلام آباد۔28اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ آئندہ کوئی بھی موٹر وے دو طرفہ اورچھ لین سے کم تعمیر نہیں کی جائے گی ، کراچی تا سکھر اور سیالکوٹ، کھاریاں تا اسلام آباد موٹرویز کی تعمیر محکمہ مواصلات کی اولین ترجیح ہیں تاہم ان دونوں موٹرویز کو بھی کم از کم تین تین لین میں تعمیر ہونا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے محکمانہ بریفنگ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اجلاس میں چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی، وفاقی سیکرٹری مواصلات سمیت دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہاکہ ملک میں اعلیٰ معیار کی سڑکوں اور شاہرات کا جال بچھایا جا رہاہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کوہیوی ٹریفک، پبلک و پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت پر ٹول پلازہ کی تعمیر کرکے زیادہ سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاہرات اور موٹرویز پر ایکسل لوڈ کی پابندی سختی سے یقینی بنائیں جس کی بالکل خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے کرپٹ اور نااہل عملے کو فارغ کرنا ناگزیر ہے، ایماندار اور پیشہ وارانہ مہارت رکھنے والے سٹاف کے ساتھ ہمیں عملی طور پر اپنی کارکردگی بڑھانا ہو گی تا کہ اپنی صلاحیتوں اور اس ادارے کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے علاقے جہاں ریونیو اکٹھا کرنے میں دشواری اور مسائل درپیش ہوں وہاں "ٹول کلیکشن” نجی شعبے کے حوالے کر کے اس کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
عبدالعلیم خان نے ہدایت کی کہ ہر سال نیشنل ہائی وے اتھارٹی اپنے سالانہ ریونیو کے اہداف طے کرے جس سے یقیناً اس ادارے کی کارکردگی اور ریونیو میں نہ صرف اضافہ ہو گا بلکہ واضح اور مثبت فرق بھی نظر آئے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صرف حکومت اور دیگر اداروں سے بھاری فنڈز لینااور ان کو خرچ کر دینا کوئی کمال نہیں بلکہ دستیاب وسائل، پیشہ وارانہ اہلیت ومہارت اور افرادی قوت کو بروئے کار لانا ہوگا اور خود انحصاری کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو مستقبل میں مالی لحاظ سے مستحکم اور خودمختار ادارہ ہونا چاہئے۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ذرائع آمدورفت کو بہتر بنانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے جبکہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بزنس ماڈل بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، این ایچ اے میں نیا وژن متعارف کراتے ہوئے ہمیں دیگر ممالک میں بھی اپنی ماہرانہ خدمات پیش کر کے نہ صرف اپنی ساکھ کو عالمی سطح پر منوانا چاہئے بلکہ اس سے خطیر رقم بطور زر مبادلہ بھی کمانا چاہئے جو پاکستانی اداروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہو گا۔
چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ حالات میں یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ این ایچ اے کی 57 فیصد شاہراہوں سے صرف 13 فیصد ٹول ٹیکس اکٹھا ہو رہا ہے جو بہت کم ہے جبکہ مربوط منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے اور خصوصی توجہ سے ریونیو کے حجم میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی وزیر مواصلات کی ہدایات کی روشنی میں تطہیر کے عمل کا آغاز کیا جا چکا ہے اور شارٹ اور لانگ ٹرم پالیسی کے لئے اقدا مات تجویز کئے جا رہے ہیں۔