
اسلام آباد۔29اگست (اے پی پی):انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او ) اور پاکستان ایمپلائز ایسوسی ایشن کے تعاون سے جمعرات کو میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس یہاں منعقد ہوا جس میں ملک کے 25 بڑے میڈیا اداروں کے ایڈیٹرز، نیوز ڈائریکٹرز، اور بیورو چیفس نے شرکت کی۔ شرکاء نے میڈیا کوریج کو مزید مؤثر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تاکہ جبری مشقت کے خلاف آگاہی، عوامی رائے کی تشکیل، اور غیر رسمی شعبے میں جبری مشقت کے خاتمے اور منصفانہ بھرتی کے طریقوں کو یقینی بنانے کے لیے پالیسی اصلاحات میں مدد کی جاسکے۔
آئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر گیر ٹی ٹونسٹول نے پاکستان کے لئے یورپی یونین کی جانب سے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کا درجہ برقرار رکھنے کے لیے صنعتی حالات کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے محنت، انسانی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق 27 بین الاقوامی معیارات پر عمل درآمد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
نیشنل پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر فیصل اقبال کوآرڈینیٹر آئی ایل او نے جبری مشقت اور منصفانہ بھرتی کے طریقوں کے حوالے سے عوامی آگاہی بڑھانے میں میڈیا کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا جبری مشقت اور مزدوروں کی ہجرت کے بارے میں عوامی تاثرات کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے ۔ پاکستان کے آجروں کی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل سید نذر علی شاہ نے میڈیا مینیجرز کو ایونٹ کے مقاصد سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ورکشاپ کا مقصد میڈیا کے پیشہ ور افراد کے درمیان جبری مشقت اور منصفانہ بھرتی کے مسائل کے حوالے سے گہری سمجھ بوجھ کو فروغ دینا ہے۔میڈیا ٹرینر عون ساہی نے جبری مشقت اور منصفانہ بھرتی پر صحافیوں کے لیے منعقدہ چھ تربیتی سیشنز کا جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے میڈیا کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ وہ جبری مشقت، خاص طور پر غیر رسمی شعبوں اور ٹیکسٹائل جیسے رسمی شعبوں میں موجود استحصالی طریقوں کا مقابلہ کر سکیں۔ میڈیا مینیجرز نے آئی ایل او کی کاوشوں کو سراہا اور اس مسئلے پر گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے آئی ایل او کے حکام کے ساتھ مزید ایسی نشتیں رکھنے کی تجویز دی ۔
انہوں نے تجویز دی کہ میڈیا اداروں کا ایک اتحاد تشکیل دیا جائے جو پاکستان کے میڈیا میں ان مسائل کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے پرعزم ہو۔آئی ایل او کے تازہ ترین عالمی تخمینوں کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 28 ملین افراد جبری مشقت کا شکار ہیں جو کہ سالانہ تقریباً 236 ارب ڈالر کی غیر قانونی آمدنی پیدا کر رہی ہے۔