آئی ایم ایف کے کامیاب جائزوں کی تکمیل سے تمام اسٹیک ہولڈرز اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا ، مہر کاشف یونس

اسلام آباد۔12مئی (اے پی پی):عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے کامیاب جائزوں کی تکمیل سے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول کثیر جہتی اداروں اور براہ راست سرمایہ کاری کرنے والوں کا اعتماد بحال ہو گا اور حالیہ برسوں میں سکوک اور یورو بانڈز کے ذریعے قرضوں کی لاگت کم رہنے کا امکان ہے۔ لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر مہر کاشف یونس نے جمعرات کو یہاں ویمن چیمبر کے وفد کی سربراہ مس منا ہل طاہر سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ترسیلات زر کرنٹ اکائو نٹ خسارے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی، توقع ہے کہ اس سال تجارتی توازن دبائو میں رہے گا اور اندرونی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ منظر نامے میں کمزور عالمی اقتصادی ترقی اور روس۔یوکرین تنازعہ کے پاکستان پر نقصان دہ اقتصادی اثرات مرتب ہونگے، اہم اجناس کی قیمتوں میں اضافے اور بین الاقوامی سطح پر مالیاتی دبائوکے تناظر میں ایکسٹرنل اکائونٹ آئوٹ لک کمزور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بڑھتا ہوا کرنٹ اکائونٹ خسارہ پائیدار ترقی کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے، اس لئے حکومت کے غیر پیداواری اخراجات کو کم کرنے، لگژری درآمدات کی حوصلہ شکنی اور غیر روایتی برآمدات کو اولین ترجیح دینے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈی میں اشیائے ضروریہ کی مہنگائی اور اندرونی طلب میں اضافے کے تناظر میں بروقت درست سمت میں فوری و نتیجہ خیز اقدامات میں تاخیر کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھتا جا رہا ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتوں اور ملکی طلب میں اضافہ کی وجہ سے بڑھتا ہوا درآمدی بل بنیادی طور پر کرنٹ اکائونٹ خسارے اور روپے پر دبائو پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے رجحانات کی وجہ سے ایک اور ”سپر سائیکل“ کا آغاز ہو گیا ہے جس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا ہے کہ تیز رفتار ترقی سے منسلک قیمتوں میں مسلسل اضافے میں ٹھہرائو آنے میں کتنا وقت لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ابھرتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے معیشتیں مہنگائی اور کرنٹ اکائونٹ جیسے خطرات سے دوچار ہیں۔ پاکستان کی معیشت پر روس اور یوکرین کے تنازعہ کے اثرات تیل، ایل این جی، کوئلہ اورگندم سمیت ضروری غذائی اشیاءکی عالمی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں کیونکہ پاکستان ان اشیاءکا درآمد کنندہ ہے۔ اہم میکرو اکنامک متغیرات پر توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کا اندازہ دو جہتی تجزیہ کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حالیہ برسوں میں قدرتی گیس کے ذخائر میں کمی کے بعد ایل این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ملکی معیشت کے لیے ایک اور خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ترسیلات زر کو بڑھانے کے لیے مزید ترغیب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک میں سرمائے کے بہائو کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور توقع ہے کہ اس سال بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

وفد کی نائب رہنما اور بہترین سی ای او کا ایوارڈ یافتہ محترمہ رامین نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جغرافیائی سیاسی تناظر میں خطوں میں کنٹینمنٹ کے اقدامات اور غیر مساوی عالمی بحالی کی وجہ سے بڑھتا ہوا معاشی عدم توازن اہم محرک رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ٹیکنالوجی سے متعلقہ خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی۔ بعد ازاں مہر کاشف یونس نے وفد میں شامل خواتین کی جانب سے کیے گئے معاشی آگاہی سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔