آئی پی پیز سے معاہدو ںپر نظرثانی سے 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف بجلی صارفین کو ملے گا،وفاقی وزیر اسدعمر کی صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد۔23نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے بجلی کے ترسیلی نظام پر توجہ نہیں دی،ماضی میں درامدی کوئلے سے بجلی کے منصوبے لگائے گئے، پاورسیکٹر کے موجودہ نظام سے سرمایہ دار، سیاستدان اور سرکاری افسران فیض یاب ہوئے،آئی پی پیز سے معاہدو ںپر نظرثانی سے 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف بجلی صارفین کو ملے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ کے۔الیکٹرک کا ٹرانسمیشن سسٹم ٹھیک نہیں کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک کو آئندہ ڈھائی سالوں میں 1400 میگاواٹ اضافی بجلی دیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں بجلی کی پیداواری لاگت کم اور مسابقتی مارکیٹ پیدا کرنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لیے ایم او ایس میں 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کو مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ دیکھ رہےہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کیپسٹی ادائیگی میں سالانہ ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مقامی کوئلے سے بجلی پیداوار سمجھ میں آرہی ہے، درآمدی کوئلے سے پاور پلانٹس سمجھ سے بالا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ ماضی میں بجلی کے اتنے کارخانے لگائے گئے جتنی ضرورت نہ تھی۔انہوں نے کہا کہ معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی ایک روپیہ 40 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی،2022 میں بجلی 74 پیسے 2023 میں 66 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ کم صلاحیت والے پلانٹس کو بند کر کے بہتر کارکردگی والے پاور پلانٹس چلائیں گے،قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا ِٹیرف ایک تہائی کم کر دیا گیا ہے،آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر جلد حتمی پیشرفت ہوگی ۔اسد عمر نے کہاکہ ڈھائی سال میں ترسیلی نظام کے 31 منصوبوں کو مکمل کیا گیا،پاور سیکٹر میں ٹیکنیکل ماہرین کی شدید قلت ہے،کورونا وائرس کی وجہ سے بجلی لاسز میں اضافہ ہوا۔