کراچی۔ 09 جنوری (اے پی پی):آرٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے معروف تھیٹر پروڈیوسر اور کاروباری شخصیت ایم صدیق راجہ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیا گیا۔ تقریب میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، ذاکر مستانہ ،آفتاب کامدار، نعمان خان، جمال صدیقی , الیاس ندیم ،سپناغزل ، سہیل عباسی، نظر حسین ، قاسم پٹیل، فاروق زیدی،وجیہ وارثی، جاوید پٹیل اور دانش بلوچ سمیت تھیٹر سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔جاری اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کارچی محمد احمدشاہ نے کہا کہ صدیق راجہ میرااچھادوست اور خدا ترس آدمی تھا۔ٍایم صدیق راجہ ہمارا درینہ ساتھی تھا،وہ آرٹس کونسل کا پرانا ممبر تھا ،فنکاروں کو یاد کرناآرٹس کونسل کی روایت ہے
فنکاروں کی ہر خوشی اور غم میں آرٹس کونسل شریک ہے ،نام شہرت دولت سب دنیاوی ہیں آخر میں ہمیں اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا ہے ،نظر حسین نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرا ایک بازو چلا گیا ہے۔ صدیق راجہ نہ صرف ایک بہترین پروڈیوسر تھے بلکہ ایک مخلص انسان بھی تھے۔قاسم پٹیل نے کہا کہ تقریب میں موجود لوگوں کی بڑی تعداد ان سے محبت کا ثبوت ہے۔ ہم نے اپنے کیریئر کا آغاز بھی ساتھ کیا تھا۔ وہ ہر مشکل میں خوش رہنے کا ہنر جانتے تھے۔فاروق زیدی نے کہا کہ صدیق راجہ واقعی محبتوں کے راجہ تھے۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتے تھے اور ایک سچے دوست تھے۔نعمان خان نے کہا کہ انہوں نے زندگی کی کئی بہاریں دیکھیں اور امریکہ سے پاکستان واپس آنا صرف ان کے وطن سے محبت کی علامت تھی۔
وہ ہر کسی کو محبت اور عزت سے نوازتے تھے۔جمال صدیقی نے کہا کہ صدیق راجہ کو میں نے کبھی تنہا نہیں دیکھا، لیکن ان کی مسکراہٹ ہمیشہ دکھوں کو چھپا لیتی تھی۔ ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔الیاس ندیم نے کہا کہ وہ ایک عظیم فنکار دوست اور سرپرست تھے۔ انہوں نے میری پہچان بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وجیہ وارثی نے کہا کہ صدیق راجہ ہمیشہ مسکرا کر ملتے تھے اور کہتے تھے کہ کوئی مسئلہ ہو تو مجھے بتانا۔ اب ہم مسئلہ کس کو بتائیں؟ محبت کرنے والے لوگ ایک ایک کرکے دنیا سے جا رہے ہیں۔ سپنا غزل نے کہا کہ وہ میرے والد کی جگہ تھے۔ میری شادی کے وکیل بھی وہی تھے اور ہمیشہ میری رہنمائی کرتے رہے۔سہیل عباسی نے کہا کہ وہ دوستوں کے دوست تھے اور ہمیشہ اپنی سخاوت کے لیے مشہور تھے۔
ذاکر مستانہ نے کہا کہ وہ تھیٹر پروڈیوسرز کے سرپرست تھے اور ہر ڈرامے کے کامیابی کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔ آفتاب کامدار نے کہا کہ راجہ بھائی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ ایک ہاتھ سے دیتے تھے تو دوسرے ہاتھ کو پتہ نہ چلتا تھا۔ وہ محلے اور تھیٹر دونوں میں یادگار شخصیت تھے۔جاوید پٹیل نے کہا کہ وہ میرے خالہ زاد بھائی تھے اور میں نے 46 سال ان کے ساتھ کام کیا۔ وہ ہر کسی کے ساتھ فیملی جیسا سلوک کرتے تھے۔دانش بلوچ نے کہا کہ لیاری کے لوگ بھی ان سے بہت محبت کرتے تھے۔ انہوں نے ماہ نور بلوچ جیسے کئی فنکاروں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=544394