آزادانہ معاشی ومالیاتی فیصلوں کےلیےمعاشی اورمالیاتی استحکام ناگزیر،نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں ہنرفراہم کرکے تیزرفتارترقی کاہدف حاصل کیاجاسکتا ہے،صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف

اسلام آباد۔17جولائی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آزادانہ معاشی اور مالیاتی فیصلے کرنے کے لیے معاشی اور مالیاتی استحکام ناگزیر ہے، ملک میں نوجوانوں اور خواتین کو مختلف شعبوں بالخصوص انفارمیشن اینڈکمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے مختصر اور خصوصی تربیتی کورسز کے ذریعے ہنر فراہم کر کے تیز رفتار اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل کیاجا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈینٹیسٹ آف نارتھ امریکا (اے پی پی این اے) کے 45ویں سالانہ کنونشن سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایپنا کے صدر ڈاکٹر ہارون درانی اور امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے ورچوئل کنونشن میں شرکت کی۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن کا بامعنی اور فعال کردار ہمارے کاروباری اور صنعتی شعبوں کی ترقی اور نوجوانوں اور خواتین کو ہنر فراہم کرنے کے لیے ناگزیر ہے تاکہ پاکستان کو خود کفالت حاصل کرنے میں مدد ملے جس سے ہمارا ملک لوگوں کی بہتری کیلئے آزادانہ سیاسی، مالی اور اقتصادی فیصلے کرنے کے قابل ہو گا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں پاکستان کے پاس اپنے اعلٰی تعلیم یافتہ، پیداواری اور قیمتی انسانی وسائل کو جذب کرنے کی صلاحیت نہیں تھی جس کے نتیجے میں وہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں چلے گئےجہاں انہوں نے میرٹ اورقابلیت کے بل بوتے پر اعلٰی مقام حاصل کیا اور اپنے میزبان ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن ملک کے کاروبار، صنعت، زراعت اور خدمات کے شعبوں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور ہماری غیر پیداواری آبادی جیسا کہ ان پڑھ نوجوانوں اور خواتین کو تکنیکی مہارت فراہم کر کے ان کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے میزبان ملک میں بہترین شہرت حاصل کرنے اور پاکستان کی ترقی میں گرانقدر کردار ادا کرنے پر امریکا میں پاکستانی معالجین کو سراہا۔

انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں ٹیلی ہیلتھ سروسز قائم کریں تاکہ مریضوں کو خاص طور پرغریب طبقے کو رہنمائی اور مشاورت فراہم کی جا سکے۔مختلف شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے جہاں پاکستان کو ترقی کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی سی ٹی سیکٹر کو مزید مراعات فراہم کرنے اور اپنے نوجوانوں کو مارکیٹ کے قابل آئی سی ٹی مہارتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے مسائل اور مواقع کے بارے میں شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ مضبوط جمہوری ادارے، بدعنوانی، اقربا پروری کو روکنے، خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے اور اس کے انسانی وسائل کی مہارت کی ترقی پر توجہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈیجیٹل سکلز آن لائن تربیتی پروگرام کے ذریعے 2.4 ملین سے زائد نوجوانوں کو کامیابی کے ساتھ آئی ٹی کی مہارتیں فراہم کی ہیں اور انہیں اپنے لیے باعزت روزگارکمانے کے قابل بنایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے فاسٹ ٹریک تربیتی پروگراموں کے دائرہ کار کو پورے ملک میں وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی کارخ جیو سٹریٹجک سے جیو اکنامکس کی طرف موڑ دیا ہے اور وہ اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع کو بہترین طریقے سے استعمال کرتے ہوئے علاقائی تجارت اور روابط کو فروغ دے رہا ہے۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان پولرائزیشن اور کیمپ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا اور اپنے تمام بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تاریخی تعلقات ہیں اور پاکستان نے امریکا اور چین کو جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ تعاون کیا۔انہوں نے پاکستانی تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے امریکی انخلا کے تناظر میں امریکا میں پاکستان کے بارے میں پائی جانے والی بدگمانیوں اور غلط فہمیوں کو دور کریں۔

انہوں نے پاکستانی تارکین وطن پر زوردیاکہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔صدر مملکت نے اوورسیز پاکستانیوں کی اپنی مادر وطن سے محبت اور جذبے کی تعریف کی اور سیلاب، زلزلے اور کورونا وبا کے دوران بے مثال خدمات اور امداد فراہم کرنے پر ان کے کردار کو سراہا۔