آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کی برطانوی رائل کالج آف ڈیفنس کے وفد سے گفتگو

64

مظفر آباد ۔ 9 مئی (اے پی پی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال اور زمینی حقائق جاننے کیلئے بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری مقرر کرکے مقبوضہ کشمیر روانہ کرے تاکہ یہ کمیشن مقبوضہ علاقہ کے سنگیں انسانی بحران کے بارے میں عالمی ادارے کو مطلع کر سکے، برطانیہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کے پرامن سیاسی اور سفارتی حل کی کوششوں میں پاکستان اور کشمیریوں کی مدد کرے۔ یہ بات انہوں نے آزادکشمیر کے مطالعاتی دورے پر آئے ہوئے برطانوی رائل کالج آف ڈیفنس کے 20 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ برطانوی وفد کی قیادت میجر جنرل (ر) جے سی لارنس (کریگ) کر رہے تھے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکہ سمیت دنیا کے بااثر ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جنوبی ایشیاء کی امن و سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ برطانیہ اور یورپین ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا سبب بننے والے مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کی کوشش کریں تاکہ جنوبی ایشیاء سمیت عالمی امن کو اس غیر حل شدہ مسئلے کی وجہ سے لاحق خطرات سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتی کیونکہ ان کا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف لے جا سکتی ہے لیکن وہ اس بات کیلئے تیار نہیں کہ اس کشیدگی کا باعث بننے والے مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیاد پر حل کیا جائے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ قرار دے رہا ہے جو حقائق کے منافی ہے حقیقت یہ ہے کہ 1947ء سے لے کر اب تک مسئلہ کشمیر کے تین فریق رہے ہیں یعنی بھارت، پاکستان اور ریاست جموں وکشمیر کے عوام۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی حل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس مسئلہ کے تینوں فریق خا ص طور پر جموں وکشمیر کے عوام کی رضا مندی حاصل نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جس جارحیت کا ارتکاب کیا تھا اس کا پاکستان نے بھرپور مگر متناسب جواب دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے لیکن وہ اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے تین اہداف طے کر رکھے ہیں جن میں پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت، تعصب اور نسلی امتیازکی فضاء تیار کرکے انہیں ہندوستانی معاشرے سے الگ کرنا بھی شامل ہے لیکن بھارتی حکمرانوں کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ نفرت، تعصب اور نسل پرستی کی آگ خود پورے بھارتی معاشرے کو جلا کر راکھ کر دے گی۔ آزاد کشمیر کے سیاسی، سماجی اور انتظامی ڈھانچے پر گفتگو کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ 5 ہزار مربع میل پر مشتمل اس چھوٹی سی ریاست نے گزشتہ 30، 40 سال میں بہت ترقی کی، آج آزاد کشمیر شرح تعلیم کے لحاظ سے پاکستان کے تمام صوبوں سے آگے ہے جبکہ جرائم کی شرح نہایت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کو تیز تر کرنے کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر میں اچھی حکمرانی اور خطہ کی اقتصادی تعمیر و ترقی کو اپنی ترجیح اول بنائے ہوئے ہے۔