آسٹریلیا کی حکومت نےنفرت پر مبنی جرائم سے متعلق نیا قانون پیش کر دیا

143
Attorney General Mark Dreyfus
Attorney General Mark Dreyfus

کینبرا۔13ستمبر (اے پی پی):آسٹریلیا کی حکومت نےنفرت پر مبنی جرائم سے متعلق نیا قانون پیش کر دیا ہے ،جس کے تحت کسی شخص کی ذات، جنس، نسل، مذہب یا جنسی رجحان کو نشانہ بنانے پر جرمانہ سمیت جیل کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق یہ بل گزشتہ روز ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب حکومت کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کے بعد نفرت کے واقعات میں اضافے کا چیلنج درپیش ہے۔ اٹارنی جنرل مارک ڈریفس نے ایک بیان میں کہا کہ کسی بھی آسٹریلوی شہری کو اس وجہ سے نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے کہ وہ کون ہیں یا وہ کس چیز پر اعتقاد رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم فخر کے ساتھ ایک متحرک، کثیر الثقافتی اور متنوع کمیونٹی میں رہتے ہیں جس کی ہمیں حفاظت کرنی اور مضبوطی دینی چاہیے۔ اس بل میں کسی گروپ یا شخص کے خلاف طاقت یا تشدد کے استعمال کی دھمکی دینے پر اور اگر کسی شخص کو خطرہ ہے کہ دھمکی پر عمل درآمد کیا جاسکتا ہے تو قصوروار شخص کو پانچ سال تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ اگر دھمکیوں سے حکومت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو مجرموں کو سات سال قید ہو سکتی ہے۔

آسٹریلوی حکومت نے کہا کہ وہ ’’ڈاکسنگ‘‘سے نمٹنے کے لیے ایک علیحدہ قانون سازی بھی کرے گی، جو کسی کے ذاتی ڈیٹا کو آن لائن بدنیتی پر مبنی ریلیز کر کے دھمکی دینے کے متعلق ہے۔ اس قانون کے تحت مجرموں کو6سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اسرائیل مخالف گروپوں کی جانب سے سینکڑوں یہودی آسٹریلوی باشندوں کے نام، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور دیگر ذاتی تفصیلات آن لائن شائع کئے جانے کے بعد فروری میں ڈاکسنگ کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

اینٹی ڈاکسنگ بل میں متاثرین کے لیے سنگین رازداری کے حملوں کے لیے مقدمہ دائر کرنے کی شق شامل ہو گی حالانکہ صحافیوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس سے چھوٹ دی جائے گی۔