اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):آنکھوں کو ’آشوب چشم کے وائرل انفیکشن‘ سے بچانے کے لئے صوبہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر حصوں میں دھوپ کے چشموں کی مانگ بڑھ گئی ،ہر عمر کے افراد دکانوں پر مختلف ڈیزائن کے چشمے خریدرہے ہیں۔ ایک نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر ماہر امراض چشم نے کہا کہ آشوب چشم میں مبتلا لوگوں کو حفظان صحت کے اچھے طریقوں پر عمل کرنے اور انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی علامات کو کم کرنے کے لیے سیاہ چشمہ پہننے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ایک شہری نے بتایا کہ آشوب چشم میں مبتلا افراد کی طرف سے سیاہ چشمے کے استعمال کی بنیادی وجہ آنکھوں کو روشنی سے بچانا ہے کیونکہ ان کی آنکھیں انفیکشن کے بعد حساس ہو جاتی ہیں۔ایک سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر یاسر زیب نے کہا کہ جو لوگ گلابی آنکھ کے مرض میں مبتلا ہیں وہ فٹ پاتھ پر دکانداروں سے عینک نہ خریدیں کیونکہ یہ ناقص کوالٹی کے شیشے ہوتے ہیں، صاف نہیں ہوتے اور آنکھوں کے لیے بہت نقصان دہ ہوتے ہیں، جس سے سپر انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایک نوجوان نے بتایا کہ پنجاب کے شہر وں زیادہ تر نوجوان اب آشوب چشم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ اس لئے بھی سیاہ چشمہ بھی پہنتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ آشوب چشم کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے۔ایک شہری نے کہا کہ آشوب چشم میں مبتلا افراد کو گہرے دھوپ کے چشمے پہنے دیکھنا عام بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چشموں کی فروخت میں تیزی دیکھنے میں آتی ہے۔
دھوپ کا چشمہ پہننا ماحول میں گردو غبار اور ذرات سے موروثی تحفظ فراہم کرتا ہے، جو پہلے سے جلن اور متاثرہ آنکھ کو بچاتا ہے۔ایک نوجوان لڑکی نے کہا کہ دھوپ کے چشمے بہت سے رنگوں، شکلوں اور سٹائلز میں دستیاب ہیں۔آنکھوں کے ایک اور ماہر نے کہا کہ مریض کی اضطراری کیفیت سے قطع نظر، دھوپ کا چشمہ خاص طور پر زندگی بھر آنکھ کی دیکھ بھال کا ایک اہم پہلو ہے۔