اتحادی حکومت نے انتہائی مشکل فیصلے کر کے پاکستان کے حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے، خواجہ سعد رفیق اور قمر زمان کائرہ کی مشترکہ پریس کانفرنس

اسلام آباد۔6جولائی (اے پی پی):پاکستان پیپلزپارٹی نے پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتخابات مل کر لڑیں گے، اتحادی حکومت نے انتہائی مشکل فیصلے کر کے پاکستان کے حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے، اب کسی کو مزید مہم جوئی کی اجازت نہیں دے سکتے جبکہ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان کو دیوالیہ پن کی طرف دھکیلا نہیں جا سکتا تھا، اتحادی جماعتوں نے اپنی سیاست کو دائو پر لگاتے ہوئے بھاری بوجھ اپنے سر پر اٹھایا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے بدھ کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پنجاب میں پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخاب ہو رہے ہیں، ان ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم ان انتخابات میں صرف حمایت نہیں بلکہ اپنے انتخابات کی طرح لڑیں گے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر جو امیدوار انتخابات لڑ رہے ہیں ان کی حمایت کریں گے، ہم ان انتخابات کی انتخابی مہم میں اکٹھے ہیں اور انتخابات اکٹھے ہو کر لڑ رہے ہیں، انشاء اللہ یہ انتخابات جیت کر صوبہ پنجاب میں کھڑے کئے گئے فساد اور مرکز میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کا بھی ہم نے جواب دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی مشکل فیصلے کر کے پاکستان کے حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے، اب مزید مہم جوئی کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے، سپیکر پنجاب اسمبلی اور سابق سپیکر قومی اسمبلی نے صدر پاکستان اور سابق گورنر پنجاب نے جو حالات پیدا کئے ہیں اس سے صورتحال خرابی کی طرف چلی گئی تھی، اب صورتحال بہتری کی طرف جا رہی ہے، اس سارے عمل کو انتخابات کے عمل کو 17 تاریخ کو انجام تک پہنچا کر ان کو جواب بھی دینا ہے اور ایک بہتر اور مضبوط بنیاد بھی استوار کرنی ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے، اپنی جماعت کی جانب سے پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے ہمارا غیر مشروط طور پر ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی جماعتیں ان انتخابات کو اپنا انتخاب سمجھ کر لڑ رہی ہیں کیونکہ ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت جن حالات میں برسراقتدار آئی ہے وہ سب کے سامنے ہے، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب کھڑا تھا، ایک ایسے موقع پر ہماری قیادتوں نے اس نزاکت کو سمجھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ہمیں اس معاملے پر کچھ کرنا چاہیے تو ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کی جو کامیاب ہوئی جس کے نتیجے میں ایک دور نحوست سے پاکستانیوں کی جان چھوٹی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ بار ہا سوال کرتے ہیں کہ جب عمران خان اور اس کے ساتھیوں نے جو سرکس لگایا ہوا تھا، وہ اپنے ہی کھودے ہوئے گھڑھے میں گرنے کے قریب تھے تو اس کا بوجھ اپنے سر پر اٹھانے کی کیا ضرورت تھی؟

اس حوالے سے بھاگنے کا آپشن سب سے آسان تھا، تحریک عدم اعتماد کے بعد ہم کانٹینیو کرتے بلکہ ہم عام انتخابات کی طرف چلے جاتے، تمام اپوزیشن کی جماعتیں کہتے تھے کہ تم جان چھوڑو اور ملک میں عام انتخابات کرائو، جب ہم نے لندن جا کر اپنی قیادت سے صلاح مشورے ہوئے تو اس وقت ہمارا ذہن بن رہا تھا کہ ہم انتخابات میں چلے جائیں کیونکہ یہ ہمارا مطالبہ تھا لیکن کچھ ایسی رکاوٹیں سامنے آئیں جن میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ تھی کہ 90 دن کے لئے نگران حکومت آئی تو آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان کی جانب سے انگیج کون کرے گا کیونکہ وہ کسی بھی غیر منتخب حکومت سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں تھے، اپنی سیاست بچانے کے لئے پاکستان کو دیوالیہ پن کی طرف دھکیلا نہیں جا سکتا تھا، ہم سب نے مل کر اپنی سیاست کو دائو پر لگاتے ہوئے پاکستان کی ریاست کے ساتھ اپنی وفاداری کو استوار رکھتے ہوئے ہم نے یہ بھاری بوجھ اپنے سر پر اٹھایا،

عمران خان کے گناہوں کا بوجھ بھی وقتی طور پر ہمارے سر پر آیا، ہمیں اس بات کا اچھی طرح علم ہے کہ کوئی بھی سیاسی قوت اپنی ساکھ پر کمپرومائز کرے یا کسی کی ذمہ داری اپنے سر لے لیکن جب معاملہ ملک سے وفا، بقاء کا ہو تو پھر سیاست پیچھے رہ جاتی ہے اور قومی مفادات سامنے آتے ہیں، یہ بہت بڑا چیلنج ہے، ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس وقت کم ہے، ہم سب مل کر دیانتداری سے کوشش کر رہے ہیں کہ قوم اور ملک کو اس بحران سے نکالیں، اگر اس میں سیاسی نقصان ہوتا ہے تو ہو جائے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کا منصوبہ بہت واضح تھا صرف کڑیاں جوڑنے کی ضرورت ہے، عمران خان اور حکومتی اداروں میں موجود کچھ لوگ جو ریٹائرڈ تھے اور کچھ لوگ جو ابھی ریٹائر نہیں تھے وہ پاکستان میں ایک اور طرز حکومت چاہتے تھے، جس کا مقصد یہ تھا کہ 73 کے آئین کو پھاڑ کر پھینک دو اور یہاں ایک مطلق العنان چربہ جمہوریت لے کر آئیں اور اسی کے لئے ای وی ایم کا ڈرامہ رچایا گیا تاکہ عمران کو دو تہائی اکثریت دلائی جا سکے اور پھر وہ اپنے سہولت کاروں کے ذریعے ملکی اداروں پر قبضہ کریں بالخصوص خود مختار اداروں پر قبضہ کریں، اس بات کا ہمیں علم تھا، ہمیں نظر آ رہا تھا کہ اپوزیشن لیڈرز کو جھوٹے مقدمات میں سزائیں دلوائی جائیں، انہیں تیسری تیسری مرتبہ جیلوں میں ڈالا جائے، اختلافی آوازوں کو بند کیا جائے، 73 کے آئین کے ذریعے وفاقی پارلیمانی نظام کو ختم کیا جائے،

اگر یہ رہتے اور ای وی ایم والا تماشا چل جاتا تو پاکستان کا حلیہ بدل جاتا، اس لئے بھی یہ لازم تھا کہ عمران خان اور اس کے ساتھیوں کا راستہ روکا جائے، عمران خان نیب کے کالے قوانین کا سہارا لے کر اپنے مخالفین کو ٹھکانے لگانا چاہتا تھا، اللہ کا شکر ہے کہ وہ دور نحوست ختم ہوا، گزشتہ چار سالوں میں ہم یا ہم سے پہلے کی حکومتیں جو کر گئی تھیں ان کو ریورس گیئر لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پنجاب کے باشعور عوام ہمیں اعتماد کا ووٹ دیں گے اور ہمیں موقع دیں گے کہ ہم استحکام کے ساتھ پاکستان کو، ریاست کی سالمیت کو یقینی بنا سکیں اور اپنی پیش قدمی جاری رکھیں۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم پرانے لوگ ہیں، عوام کی حمایت سے حکومتوں میں آتے رہے ہیں اور جاتے بھی رہے ہیں، ہر طرح کی تکلیف ہم برداشت کر چکے ہیں، ہم بالکل بھی یہ نہیں کہیں گے کہ گھبرانا نہیں چاہیے، گھبرانے کا وقت تو ہے، ہم کیا اس وقت ہر شخص مہنگائی سے متاثر ہے، ہمارے اپنے بجٹ اپ سیٹ ہو گئے ہیں، پنجاب میں 100 یونٹ تک جو بجلی استعمال کرے گا اس کا بل پنجاب حکومت ادا کرے گی، وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز پر بھرپور کام کیا ہے، آج ہی ہم نے عید کے تین دنوں کیلئے 30 فیصد کرایہ کم کیا ہے، جہاں ہو سکے گا وہاں عوام کو ریلیف ضرور فراہم کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جب ہم نے یہ حکومت سنبھالی تھی تو ہمیں علم تھا کہ ہمارے فیصلے سے جب عوام کی زندگی تنگ ہو گی، اس کے دو راستے تھے کہ ہم سب کچھ گزشتہ حکومت پر ڈال کر پتلی گلی سے نکل جاتے اور الیکشن کراتے یا ہم ڈیفالٹ کی طرف چلے جاتے، عمران خان جاتے ہوئے ریلیف کے نام پر پاکستان کی معیشت میں بم لگا کر گئے، ہمارا فیصلہ ایک تھا کہ ملک بچانا ہے یا سیاست، ہم نے سیاست سے ملک بچانا ہے، سیاست ملک سے الگ نہیں ہے، یہ ملک سیاست سے بنا اور سیاست سے ہی بچے گا، ہم نے عین سیاسی فیصلے کئے ہیں، مشکل کی گھڑی میں مشکل فیصلے کئے جاتے ہیں، پاکستان کے عوام بہت باشعور ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہم نے مشکل حالات میں مشکل فیصلے لئے ہیں، ٹارگٹ سبسڈیز دی جا رہی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی آ رہی ہے اور یہ اسی طرح رہتی ہے تو اس کا اثر ریاست پر بھی پڑے گا اور اس کو عوام تک بھی پہنچایا جائے گا، ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ کر گئے تھے، تحریک انصاف آئی ایم ایف کو دوبارہ لے آئی، جب آئی ایم ایف آتا تو پھر وہ اپنی شرائط کو ڈکٹیٹ کراتا ہے، انشاء اللہ پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچے گا ہم اس راستے کی جانب گامزن ہیں۔